لاہور، گوجرانوالہ سمیت متعدد شہروں میں 5 پھانسیاں، 2 کو آج ہو گی

لاہور+ گوجرانوالہ (سٹاف رپورٹر+ نمائندگان) لاہور، گوجرانوالہ، ساہیوال، بہاولپور کی جیلوں میں قتل کے مزید 5 مجرموں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا، جیلوں کے اندر اور اطراف سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے، سزائے موت پر عملدرآمد شروع ہونے کے بعد سے ملک کی مختلف جیلوں میں 80 سے زائد مجرمان کو تختہ دار پر لٹکایا جاچکا ہے، ساہیوال جیل میں قید مجرم شفقت اور حنیف کی پھانسی 28 اپریل تک مؤخر کردی گئی۔ گزشتہ روز کوٹ لکھپت جیل میں قتل کے 2 مجرموں رضوان اور معظم خان کو علی الصبح پھانسی دیدی گئی۔ معظم نے 1995ء میں مصری شاہ میں ناصر اقبال نامی شخص کو فائرنگ کر کے قتل کیا تھا جبکہ مجرم رضوان نے 2006ء میں فائرنگ کر کے معروف صنعتکار سیٹھ عابد کے بیٹے سیٹھ ایاز سمیت 5 افراد کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔ سینٹرل جیل گوجرانوالہ میں مجرم عنایت کو پھانسی دیدی گئی۔ عنایت نے 2006ء رنجش پر ایک ہی خاندان کے سات افراد کو قتل کیا تھا۔ ادھر سینٹرل جیل بہاولپور میں بھی سزائے موت کے قیدی نذیر احمد کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ نذیر احمد نے2002ء میں کھیل کے دوران ساتھی کو قتل کر دیا تھا۔ ساہیوال میں بھی مجرم زاہد حسین کو پھانسی دیدی گئی۔ زاہد حسین نے 2001 میں پولیس اہلکار فدا حسین کو قتل کیا تھا۔ واضح رہے گزشتہ برس دسمبر میں حکومت کی جانب سے سزائے موت پر عملدرآمد شروع ہونے کے بعد سے اب تک ملک کی مختلف جیلوں میں 80 سے زائد مجرمان کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔ علاوہ ازیں ساہیوال میں آج اے ایس آئی رائو احسان کو قتل کرنیوالے مجرم حنیف عرف پنوں کو آج تختہ دار پر لٹکا دیا جائیگا۔ ڈسٹرکٹ جیل وہاڑی میں بھی سزائے موت کے مجرم منیر حسین کو آج پھانسی دی جائیگی۔منیر نے زمین کے تنازع پر دو افراد کو قتل کیا تھا ۔ سرگودہا میں بھی مجرم گل محمد کو سینٹرل جیل میں آج پھانسی دی جائیگی۔ گل محمد 1999ء میں بیوی کو منانے میں ناکامی پر اپنے سالے کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ علاوہ ازیں ڈسٹرکٹ جیل وہاڑی میں سزائے موت کے قیدی عبدالغفور کے بلیک وارنٹ جاری کردئیے گئے ہیں۔ اسے 29 اپریل کو تختہ دار پر لٹکایا جائیگا۔ عبدالغفور نے 1991ء میں کوثر نامی 8 سالہ لڑکی کو اغوا کرکے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ دوسری طرف گزشتہ روز عدالتی احکامات پر چار سزائے موت کے قیدیوں کی پھانسی کی سزائیں روک دی گئیں۔ پنجاب میں اب تک پھانسی کی سزا پر پابندی ختم ہونے کے بعد 78 مجرموں کو تختہ دار پر لٹکایا جا چکا ہے جبکہ 6400 سزائے موت کے قیدی مختلف جیلوں میں اب بھی بند ہیں۔ دریں اثناء سپریم کورٹ نے سزائے موت کے دو مجرموں کی سزائوں پر عملدرآمد روتے ہوئے سماعت مئی کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔ مجرم معین الدین اور محمد اعظم کے کراچی جیل سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے ڈیتھ وارنٹ جاری ہوچکے تھے جس کے مطابق انہیں آج پھانسی دی جانی تھی۔ اپنی سزائوں کیخلاف دونوں مجرموں نے اپیل دائر کی تھی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...