اسلام آباد(سٹاف رپورٹر + آئی این پی) تحریک انصاف کی 28 نشستوں کو خالی قرار دینے کیلئے ایم کیو ایم اورجمعیت علماء اسلام (ف) کی طرف سے دو الگ الگ تحاریک پیش کی گئیں۔ تحاریک پر سات روز کی مدت گزرنے کے بعد غور کیا جائیگا اور رائے شماری کرائی جائیگی۔ دونوں تحاریک میں قواعد کا حوالہ دیکر کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے ارکان چالیس روز مسلسل ایوان سے غیر حاضر رہے چنانچہ انکی نشستیں خالی قرار دی جائیں۔ پہلے ایم کیو ایم کے رکن سلمان خان بلوچ نے ایوان کی کارروائی اور طریق کار کے قواعد 2007ء کے قاعدہ 44 کے تحت تحریک پیش کی کہ تحریک انصاف کے 28 ارکان بغیر اطلاع کے ایوان سے غیر حاضر رہے۔ بعد ازاں اسی معاملہ پر جے یو آئی کی رکن نعیمہ کشور خان نے بھی تحریک پیش کی کہ جس میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف کے جو اٹھائیس ارکان بغیر اجازت کے ایوان سے مسلسل چالیس روز تک غیر حاضر رہے،ان کی رکنیت ختم کر کے ان کی نشستیں خالی قرار دی جائیں۔ دونوں تحاریک پر سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ قواعد کے تحت اس نوعیت کی تحاریک پر سات روز کے بعد غور کیا جاتا ہے جس کے بعد ان پر رائے شماری کرائی جائے گی۔آئندہ منگل کو دونوں تحاریک پر بحث اور رائے شماری ہوگی۔ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے صوبہ خیبر پی کے سے رکن ڈاکٹر عباد اﷲ بھی جے یو آئی (ف) کے ساتھ اس تحریک کے محرکین میں شامل ہیں۔ حیران کن طور پر مولانا فضل الرحمن اور وفاقی وزیر اکرم خان درانی محرکین میں شامل نہیں۔ سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس قرارداد کیلئے قواعد کے تحت 7 دن کا وقت ہوتا ہے اس کے بعد تحریک پر غور ہوگا۔ قومی اسمبلی میں دستور میں19 ویں اور 24 ویں ترمیم کے الگ الگ دو بلوں پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی جبکہ مقررہ وقت پر اذان اور نماز کی ادائیگی کیلئے 15 منٹ کے وقفہ سمیت قومی اسمبلی میں کارروائی اور طریقہ کار کے قواعد 2007 میں ترامیم کی تین الگ الگ تحاریک مزید غور کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کردی گئیں۔ ارکان اسمبلی نے ملک میں گرمیوں کے آغاز پر لوڈشیڈنگ کے دورانئے میں اضافے اور بجلی چوری سے ہونیوالا نقصان بل ادا کرنیوالے صارفین سے وصول کرنے اور اووربلنگ کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں بجلی کے بحران کا جائزہ لینے اور اس پر غور و خوض کیلئے ایوان کی خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے، کے پی سے تعلق رکھنے والے ارکان نے الزام عائد کیا کہ دیر، سوات، کوہاٹ اور ملاکنڈ سمیت کے پی کے اکثر اضلاع میں واپڈا اہلکار خود بجلی چوری کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔ واپڈا اہلکار ٹرانسفارمر چوری کے واقعات میں بھی ملوث ہیں۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب کی تجویز پر ڈپٹی سپیکر نے ملک میں بجلی کے بحران پر خالدہ منصور کی قرار داد پر بحث جاری رکھنے اور ارکان کے تحفظات قائمہ کمیٹی پانی و بجلی کو بھجوانے کی رولنگ دیدی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں بنگلہ دیش سے شرمناک شکست پر ارکان اسمبلی کی طرف سے ٹیم کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے گئے، ارکان نے شکست پر برہمی کا اظہار کیا۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وقفہ سوالات کے دوران سوال اٹھایا کہ بتایا جائے کہ قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کے زوال کا سبب کیا ہے۔ بورڈ کا چیئرمین پروفیشنل ہونا چاہئے‘ انتظامی معاملات میں بھی پروفیشنل لوگوں کو آگے لایا جائے۔ ٹیم کی شکست پر لاٹھیاں اور انڈے لیکر نہیں جانا چاہئے جبکہ شیخ روحیل اصغر نے سوال اٹھایا کہ کیا پی سی بی کی مینجمنٹ کو کرکٹ کا کوئی تجربہ بھی ہے جس پر کھیلوں کے وزیر ریاض پیرزادہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ٹیم کی کارکردگی ایسی بھی بری نہیں ہے، نئے لڑکے تھے انٹرنیشنل کرکٹ کا تجربہ بھی کم تھا جس کی وجہ سے بنگلہ دیش سے دو میچ ہارے، کرکٹ میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے، غیر ملکی ٹیموں کے نہ ہونے کی وجہ سے کھلاڑیوں کی کارکردگی متاثر ہوئی۔ لیڈر آف اپوزیشن کی تجویز پر غور کیا جائیگا۔ اپوزیشن لیڈر نے نااہل انتظامیہ تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔ ریاض حسین پیرزادہ نے کہا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم نے جب بھی ٹیم بن کر کھیلا تو دنیا کی بہترین ٹیم ثابت ہوئی‘ بنگلہ دیش کی ٹیم کو اب کمزور نہ سمجھیں‘ پہلے دو ون ڈے میچوں میں وہ پیشہ وارانہ انداز میں کھیلے، ہماری ٹیم کے اندر ٹیم ورک نہیں تھا۔ وفاقی وزیر سیفران جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ کینیڈا‘ سری لنکا‘ مصر سمیت گیارہ ممالک میں اس وقت پاکستانی سفیر یا ہائی کمشنر موجود نہیں جنہیں جلد تعینات کیا جائیگا۔ بی بی سی کے مطابق قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ چین کی عدالتوں سے مختلف نوعیت کے مقدمات میں سزا پانے والے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے اور بقیہ سزا پاکستان میں کاٹنے کے لئے چینی حکام سے مذاکرات چل رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی رکن اسمبلی خالدہ منصور کی طرف سے ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت چین میں 260 پاکستانی قید ہیں جن میں سے چین کی مختلف عدالتوں کی طرف سے 193 پاکستانیوں کو سزائیں سنائی گئی ہیں۔ قومی اسمبلی کو حکومت کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ کراچی میں درآمد کی گئی ایل این جی حکومت نے نہیں ایک نجی کمپنی پاک عرب فرٹیلائزر نے منگوائی ہے، قطر گیس اور حکومت کے درمیان گیس درآمد کرنے کا معاہدہ آخری مراحل میں ہے، معاہدہ ہوتے ہی حکومت طے پانیوالی قیمت سب کے سامنے لے آئیگی۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے پانی وبجلی شہزادی عمر زادی ٹوانہ نے ایوان کو بتایا کہ ایل این جی کی درآمد کی گئی کھیپ حکومت نے نہیں پاک عرب فرٹیلائزر نامی نجی کمپنی نے منگوائی ہے کیونکہ حکومت نے پرائیویٹ اداروں وک ایل این جی درآمد کرنے کی اجازت دی ہے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا ہے کہ یوکرائن سے ناقص گندم کی درآمد اور اس پر ڈیوٹی عائد نہ کرنے کا معاملہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں زیر غور ہے اسکی رپورٹ آنے پر ایوان کو آگاہ کردیا جائیگا۔ قومی اسمبلی کا جاری 20واں اجلاس آج 23 اپریل بروز جمعرات کو صبح ساڑھے 10 بجے پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں ہوگا۔ قومی اسمبلی میں سوالوں کے جواب نہ آنے پرسپیکر برہم ہوگئے۔ سیکرٹریوں اوردیگرحکام کو چیمبر میں بلایا جس کی وجہ سے اجلاس کی کارروائی کچھ دیرکیلئے موخر رہی۔ اجلاس میں وزیر ٹیکسٹائل اور پارلیمانی سیکریٹر ی غیرحاضر تھے۔ جس پر اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے بھی احتجاج کیا۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب نے کہا کہ وہ وزیر نہیں مجرم ہیں، اب وزرا کے خلاف ایکشن ہونا چاہئے ورنہ یہ ٹھیک نہیں ہوں گے۔ وقفہ سوالات کے دوران جواب دینے کیلئے نہ متعلقہ وزیر اور نہ ہی پارلیمانی سیکرٹری موجود تھے۔ گیلری میں ان وزارتوں کے حکام بھی غائب تھے۔ سپیکر کو اس صورتحال کی وجہ سے دس منٹ تک ایوان کی کارروائی ملتوی کرنا پڑی۔ دریں اثناء قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے غیر ملکی دوروں کی تفصیلات پیش کردی گئیں۔ وزیراعظم نے دو سالوں کے دوران 23 دورے کئے جن پر مجموعی طورپر 35 کروڑ 95 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔