اسلام آباد (عترت جعفری) وزیراعظم محمد نوازشریف کا گزشتہ روز قوم سے خطاب ان کے سابقہ طرز مخاطب سے مختلف تھا اور وزیراعظم جارحانہ موڈ میں نظر آئے۔ وزیراعظم کے خطاب سے یہ تاثر ملتا ہے کہ حکومت اب سیاسی مخالفین کے مقابلہ کے لئے پیشقدمی کرے گی۔ اپوزیشن کی بڑی جماعتوں کی طرف سے جو فوری ردعمل سامنے آیا ہے اس سے محسوس ہوتا ہے کہ وزیراعظم کا چیف جسٹس آف پاکستان کو لکھا خط بھی انہیں مطمئن نہیں کر سکا اور پرنالہ وہیں کا وہیں ہے کیونکہ وفاقی حکومت نے کمشن کے ٹی او آر سے اختلافات دور کئے بغیر سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا۔ ٹی او آر میں ملک کے اندر کو کمشن اختیارات دے دئیے تاہم انٹرنیشنل فرانزک آڈٹ اور دوسرے امور کے بارے میں ٹی او آر خاموش ہیں۔27 اپریل کو متوقع طور پر اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہو رہا ہے جس میں پانامہ لیکس کی تحقیقات پر بات کی جائے گی۔ وزیراعظم نے خطاب سے قبل اپنے قانونی معاونین سے بات چیت کی۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد بھی ملاقات میں موجود رہے۔ اس ملاقات میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو لکھے جانے والے خط کے مسودہ پر مشاورت کی گئی تھی۔
جارحانہ موڈ