دہشت گرد مشترکہ دشمن‘ شکست دیں گے: آرمی چیف‘ افغان عوام کیساتھ ہیں: نوازشریف

راولپنڈی+ کابل (صباح نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں مزارشریف پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، آرمی چیف نے کہا ہے دہشت گرد ہمارے مشترکہ دشمن ہیں ہم انہیں شکست دیں گے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر د کھ وافسوس اور افغان فوج اور برادر بہادر افغان قوم کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ طالبان نے ایک بیان میں کہا کہ ان کے خودکش بمباروں نے اس کارروائی میں حصہ لیا۔ مقامی ذرائع نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ امریکی فوج کے ترجمان جان تھامس نے اس حملے کی سفاکی کو ختم کرنے میں افغان کمانڈوز کی بھی تعریف کی۔ حملے میں ہلاک اہلکاروں کی تعداد 140 ہو گئی۔ افغان میڈیا کے مطابق گزشتہ روز مزار شریف میں واقع فوجی چھاؤنی پر مسلح دہشت گردوں نے فوجی وردیوں میں ملبوس ہوکر حملہ کیا تھا حملہ نماز جمعہ پڑھنے والے آرمی کی 209 شاہین کور پر کیا گیا جس کے نتیجے میں ہلاک فوجیوں کی تعداد 140 ہو گئی۔ ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ بیان میں فوجی اڈے پر حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا گیا۔ انہوں نے کہا ہم افغان حکومت اور عوام کے ساتھ گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور ہماری ہمدردیاں غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ ہم افغان حکومت اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ افغان صدر اشرف غنی نے مزارشریف حملے پر آج یوم سوگ کا اعلان کر دیا۔ دنیا بھر میں افغان مشن کی عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔ وزیراعظم نوازشریف نے بھی حملے کی مذمت کی ہے۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے افغانستان میں دہشت گرد حملے کی مذمت کی ہے اور کہا کہ مشکل کی گھڑی میں افغان حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے دہشتگردی کے وحشیانہ اور بدترین واقعہ پر سخت افسوس اور دکھ ہے ہمارے دل دہشت گردی کا شکار ہونے والے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں دہشت گردی مشترکہ دشمن اور علاقائی امن کے لئے خطرہ ہے۔ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعاگو ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے پرعزم ہیں افغان بھائیوں کادکھ سمجھ سکتے ہیں پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے۔ دریں اثنا برطانیہ نے بھی افغان فوجی ہیڈکوارٹرز پر حملے کی مذمت کی ہے۔ وزیرخارجہ بورس جانسن نے کہا ہے کہ افغان فورسز پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں افغان عوام کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ دہشت گرد مشترکہ دشمن ہے۔ طالبان نے افغان فوجی کیمپ پر حملے میں 500 اہلکار مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ویب سائیٹ کے مطابق طالبان کا کہنا ہے کہ ان کے 4 جنگجو حملے کو کامیاب بنانے کیلئے ایک مہینہ پہلے آرمی کیمپ میں داخل ہو گئے تھے۔ ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق حملے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ حملہ کرنے والوں میں احمد صفی بلکی، ملا لال محمد ننگرہاری، حافظ نعمت اللہ کابلی، قاری فدا محمد، حافظ ذبیح اللہ قندوزی، انجینئر طلحہ وردک، ملا جواد قندوزی، حافظ ضیاء الرحمن خوشی، عبدالبصیر پروانی او محمد سنی غزنوی شامل ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...