اسلام آباد(مسعودماجدسےد خبر نگار) ”فےڈرل پبلک سروس کمےشن (ترمےمی بل) 2016“ قومی اسمبلی کی قائمہ کمےٹی براے ¿ کابےنہ سےکرٹرےٹ کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی سے آٹھ ماہ مےں منظور ہونا تھا کہ اچانک قومی اسمبلی سےکرٹرےٹ نے مزےد دو ترامےم کو بھی شامل کرنے کی استدعا کر دی ہے ،جس سے ےہ ترمےمی مسودہ مزےد تاخےر کا شکار ہو گےا ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ جب کوئی قائمہ کمےٹی کسی ترمےم کی متفقہ منظوری دے دےتی ہے تو اس کی قومی اسمبلی سے کم از کم آٹھ ماہ مےں منظوری ملتی ہے جس کے بعد اسے قانون کا حصہ بنادےاجاتاہے لےکن موجودہ چار ترامےم کی کمےٹی سے متفقہ منظوری کا عمل کئی ماہ بعد مکمل ہواتھا، جسے اتفاق راے ¿ سے منظور کر لےا گےا تھا کہ اچانک قومی اسمبلی سےکرٹرےٹ نے اپنی طرف سے دو مزےد ترامےم کو ان چار ترامےم مےں شامل کر کے پھر اس کی منظوری کیاستدعا کر دی ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ وفاق ،تمام کارپورےشنوں اورنےم و خودمختار اداروں اور کارپورےشنوں کی گرےڈ گےارہ سے بالائی گرےڈوں کی تمام اسامےوں کو فےڈرل پبلک سروس کمےشن(اےف پی اےس سی) کے ذرےعے پر کر نے ،کمےشن سے ان اسامےوں کے نتائج کم سے کم چھ ماہ کی مدت مےں جاری کر نے کی غرض سے ”فےڈرل پبلک سروس کمےشن (ترمےمی بل )2016“ قومی اسمبلی کی قائمہ کمےٹی براے ¿ کابےنہ سےکرٹرےٹ مےں سب سے اہم اےجنڈا رہا ہے ۔ جس کی محرک اےم کےو اےم کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فوزےہ حمےد ہےں۔ جن کو موقف تھا کہ وفاق تمام صوبوں کی اکائی ہے اور اس اکائی کی ہر ہر سرکاری ملازمت پر تمام اکائےوں کا حق ہے ۔ اس لئے وفاقی حکومت مےں پائی جانے والی تمام اسامےوں پر سےا سی اثر ورسوخ کو ختم کر نے کے لئے گرےڈ گےارہ سے لے کر تمام بالائی گرےڈ کی اسامےوں کو اےف پی اےس سی کے ذرےعے سے پر کےا جاے ¿۔ اےف پی اےس سی ترمےمی بل 2016کے اہم خدوخا ل اور اغراض و مقاصد مےںوفاق و تمام کارپورےشنوں اور خودمختار اداروں مےں گرےڈ سولہ سے اوپر کی اسامےوںکو اےف پی اےس سی کے ذرےعے سے پر کےا جارہا ہے لےکن اس سرکاری ادارے مےں نتائج اتنی تاخےر سے جاری کئے جاتے ہےں کہ امےدوار کا کافی وقت ضائع ہو گےا ہو تا ہے اس کے مقابلے مےں گرےڈ سولہ سے کم گرےڈ کی اسامےوں کے لئے پرائےوےٹ ادارے کے ”اےن ٹی اےس “ مےں صرف 40گھنٹوں مےں نتائج جاری کر دئےے جاتے ہےں ۔ اس لئے اےف پی اےس سی بھی نتائج کے اجراءمےں ڈھائی سال کا طوےل عرصہ لگانے کی بجاے ¿ زےادہ سے زےادہ چھ ماہ کا عرصہ لے اور اس کے اندر ہی اندر نتائج جاری کر کے لوگوں کا قےمتی وقت ضائع ہو نے سے بچاے ¿۔ اگرچہ موجودہ سپےکر قومی اسمبلی سردار اےاز صادق کی طرف سے گرےڈ سولہ سے بالا کی تمام اسامےوں کو جو کہ سپےکر کی صوابدےد تھا اس کو اےف پی اےس سی کو دے دےنا مستحسن قدم ہے لےکن اےف پی اےس سی صرف گرےڈ سولہ سے بالا ہی نہےں بلکہ گرےڈ گےارہ سے تمام وفاقی اسامےوں کو اےف پی اےس سی کے ذرےعے پر کرے ۔ اس ترمےم سے سےاسی حکومتوں اور سےاسی اثرورسوخ کا خاتمہ ہو گا اور اصل مےں مےرٹ اور شفافےت کی بالادستی قائم ہو گی ، حقدار کو اس کا حق مل جاے ¿ گا۔ اےف پی اےس سی گرےڈ سولہ سے انےس کی تمام اسامےوںکے لئے اےک امےدوار کا قےمتی ڈھائی سال لے لےتا ہے جو کہ اصولاً غلط ہے ۔اس مےں اےک امےدوار اس عرصہ مےں پہلے امتحان کی تےاری کر تا ہے جس کے بعد کمےشن کا امتحان دےتا پھر تاخےر سے نتائج کا اجرا ءکےا جاتاہے اور پھر ان کی ٹرےننگ کا عمل شروع کردےا جاتاہے ۔ اس تمام عمل مےں امےدوار کے کئی سال ضائع ہو جاتے ہےں۔ سال2014مےں جو اسامےاں قومی اسمبلی مےں پےدا ہوئےں وہ انہی طوےل اےف پی اےس سی پراسس کی وجہ سے آج تک پر نہ ہو سکےں ۔ ”فےڈرل پبلک سروس کمےشن (ترمےمی بل)2016“ جو قائمہ کمےٹی کے اتفاق سے آٹھ ماہ مےں قومی اسمبلی سے منظور ہو جانا تھا اب امےد نہےں کہ اس سال منظور ہو سکے۔