”بھارت سرکار کا خالصتاً ہندوقوم بنانے کا مکارانہ عزم“

ہندوستان کی آزادی کے وقت اس کے وزیراعظم نے بھارت کو ایک سیکولر ملک بنانے کا اعلان کیا تھا لیکن ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا "دھوتی پرشاد "صرف متعصب ہندو ہے اس کے علاوہ کچھ اور نہیں وہاں پر آباد اقلیتیں مثلاً نچلی ذات کے ہندو۔ سکھ اور خاص طور پر مسلمان بہت ہی ذلت آمیز اور کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں کیونکہ تعصب کی بنا پر وہ اپنے مذہب یا فرقے سے تعلق نہ رکھنے والے کو کسی بھی صورت میں برداشت کرنے کو تیار نہیں اور پچھلے 70 سال میں بھارت میں ہونے والے Communical Roits اس امر کا بہت واضح ثبوت ہیں۔ جبکہ طاقت کے زور پر قابض بھارتی افواج نے مقبوضہ کشمیر میں تو ظلم اور بربریت کی انتہا کردی ہے اور اس نے ہٹلر اور میسولینی جیسے جابر اور ظالم افراد کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے یہ صورتِ حال بھارتی وزیراعظم مودی کے ملک کا نظم و نسق سنبھالنے کے بعد گھمبیرتا کا شکار ہو گئی ہے۔ اور خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف نفرت اور دھشت گردانہ کارروائیاں ہر حد پار کرچکی ہیں۔ مثلاً اس سال فروری کے شروع میں BJP کے پارلیمنٹیرین Vinay Kiyar نے بھارتی مسلمانوں کو کہا کہ وہ ان کا ملک چھوڑ کر پاکستان یا بنگلہ دیش چلے جائیں۔ ان خیالات کا کھلے عام اعلان پارلیمنٹ میں بھی کئی بارکیا جاچکا ہے اور مسلمانوں پر کھلے عام حملے اس ہی کا شاخسانہ ہیں اس قسم کی زہر فشانی ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کی جارہی ہے اور اس کا مقصد Hindutva کے نظرئیے کے تحت کی جارہی ہے تاکہ بھارت کو 2023 تک Hindu Rastra یا خالصتاً ہندو قوم بنا دیا جائے۔
اس سلسلے میں سب سے آسان طریقہ جو زیر استعمال ہے وہ مسلمانوں کے خلاف ننگی جارحیت کا ارتکاب اور مسلم کلچر سے تعلق رکھنے والی تمام عمارات اور Monuments کی تباہی اور ان کو ہندو مندروں اور عبادت گاہوں میں تبدیل کرنا ہے۔ جس کی واضح مثال بابری مسجد پر قبضہ اور اس کی جگہ مندر بنانے کی کارروائی ہے اب کہا جارہا کہ تاج محل جو کہ ایک مغل شہنشاہ نے تعمیر کروایا تھا دراصل ایک مندر تھا جس کا نام Tojo Mahalo تھا۔ اس قسم کی کاروائیاں دیگر مسلم تاریخی عمارات اور اسلامی تمدن سے تعلق رکھنے والی لاتعداد جگہوں پر کی جارہی ہیں۔ نصابی کتب اور دیگر Literature کی کتب میں تیزی سے تبدیلی لائی جارہی ہے۔ اور مسلمانوں کی طرف سے کئے گئے تمام سماجی کارناموں کو توڑ موڑ کر پیش کی جارہا ہے اور ان کو Demonize یعنی ان کی اصل ہیت کو تبدیل کیا جارہاہے۔
بھارت میں موجود ترقی پسند اور Progressive افراد اور حلقوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے اوران کو یکسر تباہ کرنے کی منظم سازش پر عمل جاری ہے۔اس کی واضح ترین مثال ایک آٹھ سالہ معصوم بچی جس کا قصور صرف یہ تھا کہ اس کا تعلق مذھب اسلام سے تھا کو اغوا کرکے ایک ہندو " مندر" میں لے جا کر وہاں اس سے مسلسل کئی روز اجتماعی زیادتی کی گئی اسے بجلی کے جھٹکے لگائے گئے اور ہر قسم کے وحشیانہ سلوک کئے گئے۔ اس پورے معاملے میں انسانیت سوز پہلو یہ ہے کہ اس قابل مذمت واقعہ کا حکومت نے نوٹس لینے اور ملوث افراد کو سزا دینے کی بجائے اس پہ مکمل چپ سادھے رکھی بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی بلکہ Hindutva کے کارکنان نے منظم طور پر مجرمان یعنی دیپک کجھوریہ نامی بدکردار شخص اور اس کے ساتھیوںکے حق میں جلوس اور جلسے منعقد کئے اور اسی طرح حال ہی میں قائم ہونے والی Hindu Ekta March یعنی ہندو متحدہ فرنٹ نے بھی ملزمان کی کھل کر مکمل حمائت کی جس کو جموں کشمیر کے ہندو باسیوں کی مکمل پشت پناہی حاصل تھی۔ اس ماہ کے اوائل میں ہندو وکلا نے پولیس کو عدالت میں جاکر واقعہ کی چارج شیٹ جمع کروانے سے طاقت کے زور پر روک دیا۔ مزید برآں ضلع کپواڑہ بار ایسوسی ایشن نے ایک قرار داد پاس کی جس میں حکومت کی اس حوالے سے سخت مذمت کی گئی کہ:
"It failed to understand the sentiments of the people"
اب حکومت کی طرف سے اس بات پر زور دیا جارہا ہے کہ ہندو زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کریں تاکہ ان کی تعداد بڑھ جائے اور اس طرح مسلمانوں کو اور کمزور کیا جاسکے۔ قارئین بھارت میں مسلمانوں کی حالت زار کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے دھوتی پرشاد نے کبھی پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا وہ ہر صورت میں ہمیں صفحہ ہستی سے مٹانے پر تلا ہوا ہے ضرورت اس امر کی ہے ہم پاکستان کو اسلام کا ناقابل تسخیر قلعہ بنائیں۔ کیونکہ ہماری غفلت اور لاپروائی ہمیں ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی ہے اس حوالے سے ہماری معاشی اور سیاسی صورت حال بہت ہی پریشان کن ہے سیاست دان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کیلئے ہر حد پار کرجانے سے بھی گریزاں نہیں ہیں سینٹ کے انتخابات کے دوران دولت کا استعمال ان کی اخلاقی Bankrupcey یعنی دیوانہ پن اس کا ان مٹ ثبوت ہے۔ کیا اس ملک کی فلاح بہبود اور حفاظت صرف مسلح افواج کی ذمہ داری ہے۔ جہاں ہرروز جواں سال فوجی اہلکاراپنے خون کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں ارشاد باری تعالی ہے کہ "اللہ تعالی اس قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ اپنے آپ کو نہ بدلیں" اس میں صرف ہمارے لیڈر ہی مورز الزام نہیں ٹھہرائے جاسکتے کیونکہ قرآن حکیم میںواضح طور پر کہا گیا ہے کہ " قوم پر ویسے ہی لیڈر اور رہنما مسلط کردیئے جاتے ہیں جیسے کہ وہ خود ہوں " امریکہ اور دوسری عالمی طاقتیں پاکستان کو مشرق وسطیٰ کی مانند تباہی کی طرف لے جانے پر تلی ہوئی ہیں ہمارے لیے اپنے دوست ہمسایہ ممالک مثلاً ترکی، چین، روس کے ساتھ ملکر بھارت کے عزائم کو خاک ملانے کے لیے کام کرنا لازمی ہے۔

ای پیپر دی نیشن