کراچی (سٹاف رپورٹر‘ نوائے وقت نیوز) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کراچی میں بجلی بحران کا ذمہ دار کے الیکٹرک کو قرار دیا ہے۔ شہباز شریف نے ایم کیو ایم پاکستان (بہادر آباد) کے رہنماﺅں سے ملاقات کی جس میں ملکی و صوبائی سیاسی صورتحال اور شہر کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کراچی کے بجلی بحران میں سب سے زیادہ قصور کے الیکٹرک کا ہے کیونکہ 2 پلانٹ طویل عرصے سے بند رکھے ہوئے ہیں۔ 2011ءمیں سی سی آئی میں فیصلہ ہوا تھا کے الیکٹرک دو پلانٹ چلائے گی جس سے شہر کو 500 میگا واٹ بجلی ملے گی لیکن کے الیکٹرک واپڈا سے سستی بجلی لیتی رہی تاکہ خود بجلی نہ بنانا پڑے۔ انہوں نے کہا کے الیکٹرک کو پلانٹس چلانے کا پابند بنانا ہے جبکہ آج وزیراعظم خود یہاں آئیں گے، رمضان المبارک میں شہر کو بلا تاخیر بجلی ملنی چاہئے۔ شہباز شریف نے کہا 2013ءمیں نوازشریف نے فیصلہ کیا کہ کراچی کی روشنیاں بحال کی جائیں، رینجرز نے آزادی سے آپریشن کیا جس سے آج کراچی کا امن واپس لوٹ آیا اور 80 فیصد بھتا خوری ختم ہوگئی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا بلاول ہاﺅس اور بنی گالہ ہم نوالہ و ہم پیالہ ہیں۔ کراچی والے ان کے دھوکے میں نہ آئیں۔ بتایا جائے کراچی میںکھربوں روپے کہاں خرچ ہوئے؟ موقع ملا تو کراچی کو نیویارک بنا دیں گے‘ کئی ایک میٹرو‘ اورنج اور بلیولائن سب لائیں گے۔ کراچی کے ہر گھر میں پانی پہنچائیں گے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کراچی والو پی ٹی آئی اور پی پی کے دھوکے میں نہ آنا۔ کراچی آتا ہوں تو پی پی، پشاور جاتا ہوں تو پی ٹی آئی ناراض ہوتی ہے۔ پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ کراچی میں بجلی ہے نہ پانی، ہر طرف کچرے کے ڈھیر ہیں۔ بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ سے شہر کا امن تباہ ہو گیا۔ شہباز شریف بہادر آباد پہنچے تو کارکنوں کی جانب سے پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔ کراچی ائر پورٹ پر مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے وزیراعلی پنجاب کا استقبال کیا۔ شہباز شریف ائر پورٹ سے سیدھے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ شاہی سید سے ملاقات کیلئے روانہ ہو گئے جبکہ ملاقات کے موقع پر گورنر سندھ محمد زبیر بھی موجود تھے۔ سٹاف رپورٹ کے مطابق بلدیہ ٹاﺅن گلشن غازی کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں کا نعرہ پیپلز پارٹی غلط لگاتی ہے اصل میں ان کا نعرہ ہے کہ مرسو مرسو کام نہ کرسو.انہوں نے کہا کراچی شہر کے ساتھ جو زیادتیاں ہوئی ہے اس کا مسلم لیگ ن حساب لیگی انہوں نے کہا کراچی میں لاکھوں لوگ محنت کرتے ہیں مگر کسی کو صاف پانی میسر نہیں۔ گرین لائن کا پچاس فیصد بجٹ سندھ حکومت کو ملا مگر ابھی تک بسیں نہیں آئی۔ میں بلدیہ ٹاﺅن کے عوام سے اپیل کرتا ہوں مسلم لیگ ن کو موقع دیکر اپنا مستقبل سنوار۔ سالوں سے جو ظلم ہوا ان کا ہم حساب ضرور لیں گے۔ انہوں نے عوام سے وعدہ کیا کراچی میں موقع ملا تو سندھ کو پنجاب اور کراچی کو لاہور بنا دوں گا۔ انھوں نے کہا کراچی طورخم تک سب پاکستانی ہے اور میں اس وقت چین کی سانس نہیں لوںگا جب تک میں عوام کو ان کا حق نہ دلوادوں۔ بہادر آباد میں ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکزی دفتر میں خالد مقبول صدیقی‘ عامر خان‘ نسرین جلیل‘ خواجہ اظہار الحق‘ وسیم اللہ اور دیگر سے تقریباً ایک گھنٹہ ملاقات کے بعد شہباز شریف نے کہا کراچی شہر کے ساتھ ایک بڑی ظلم کی داستان ہے لیکن یہ رونے دھونے کا وقت نہیں نہ ہی اس سے کوئی فائدہ ہوگا ، ضرورت اس بات کی ہے کہ اس شہر پر جتنے بھی اربوں ، کھربوں کے فنڈز لگے وہ کہاں گئے اس کا پتہ لگایا جائے، روشنیوں کے شہر کی روشنیوں کی بحالی کو واپس لانے کے لئے ہم سب کو ملکر کام کرنا ہوگا ۔ شہباز شریف کے ہمرا ہ گورنر سندھ محمد زبیر، مسلم لیگ ن سندھ کے صدر شاہ محمد شاہ، سندھ کے سیکریٹری جنرل سنیٹر سلیم ضیاءاور دیگر مسلم لیگی رہنما بھی موجود تھے۔ شہباز شریف نے کہا کہ میرا ایک ہفتہ میں کراچی کا یہ دوسرا دورہ ہے آج پیر کو کراچی میں سی پیک کانفرنس ہورہی ہے، میرا ایم کیو ایم بہادرآباد کی قیادت سے بہت مفید ملاقات ہوئی ہے میں یہ بات واضح الفاظ میںکہتا ہوں کہ میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، الیکشن آنے والے ہیں جو پارٹی اچھا پرفارم کرے گی وہ یہاں سے کامیابی حاصل کرے باقی اللہ جانتا ہے کون یہاں سے کامیابی حاصل کرے۔ میں سمجھتا ہوں کراچی میں امن کے قیام کا تمامتر کریڈٹ نوازشریف اور ان کی حکومت کو جاتا ہے۔خدا کا شکر ہے کراچی اب ایک پر امن شہر بن چکا ہے۔ کراچی میں ایشیا کی سب سے بڑی یونیورسٹی قائم کریں گے۔ ڈیڑھ انچ کی مسجد علیحدہ بنانے سے کسی کو فائدہ نہیں ہوگا۔اور ہم اس شہر کو جنوبی ایشیا کانیویارک بنائیں گے۔ ایم کیو ایم پاکستان بہادرآباد کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہماری شہباز شریف سے ملاقات صرف فوٹو سیشن نہیں تھا، شہباز شریف نے ہماری گذارشات کو بہت سنجیدگی سے سنا ہے، ہم نے انھیں بتایا کہ سندھ کے شہری علاقوں پر ،مصنوعی اکثریت رکھنے والی جماعت مسلط ہے، ڈھائی سے تین کروڑ آبادی کے اس شہرکو دانستہ طور پر مردم شماری میں کم آبادی رکھی گئی اور حلقہ بندیاں اس کی بھی آدھی طور پر کم کردی گئیں، اور ایک سازش کے ذریعے سے شہروں کی سیاسی نمائندگی کو کم کرنے کی کوشش کی گئی ہم وفاقی حکومت سے کہتے ہیں کہ وہ مالیاتی اور سیاسی طور پر ہماری مدد کریں اور کراچی شہر کی بہتری کے لئے سپورٹ کریں۔ کراچی اور حیدرآباد کے لئے جو وفاقی حکومت نے پیکیج دیا ہے، اس کی رقم کی رفتار بڑھانے کی ضرورت ہے۔
شہبازشریف