سیکورٹی کی واپسی ناانصافی ہے، ہمارے کسی کارکن کو نقصان پہنچا تو چیف جسٹس کیخلاف مقدمہ درج کرینگے: اسفند یارولی

چارسدہ(نامہ نگار)اے این پی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے ملک کے اہم شخصیات سے سیکیورٹی واپس لینے کو سراسر نا انصافی اور زیادتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اے این پی کے کسی بھی کارکن کو نقصان پہنچا تو چیف جسٹس کے خلاف ایف آئی آر درج کریں گے کیونکہ دہشتگردی کے خلاف اے این پی نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں ۔ پانچ سال اقتدار کے مزے لوٹنے والوں نے ایک بار پھر ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے قوم کو اسلام کے نام پر دھوکا دینے کیلئے میدان میں نکل آئے اور کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے ایک ٹیلیفون کال پر فاٹا انضمام رُکوادیا جبکہ اسلام کے نفاذ کیلئے ٹیلیفون کال کی توفیق نہیں ہوئی۔ اُنہوں نے کہا کہ عمران خان نے 20 ایم پی ایز کو سینٹ میں ووٹ فروخت کرنے پر پارٹی سے نکالنے کے بعد کمیٹی قائم کی جو کہ اُن کی سیاسی ناپختگی ہے اور کہا کہ پنجاب اسمبلی میں ووٹ خریدنے پر چوہدری سرور کے حوالے سے بھی اپنی پوزیشن واضح کرے اور کہا کہ اگر اٹھارویں ترمیم کو چھیڑا گیا تو اے این پی سڑکوں پر ہوگی۔ اِن خیالات کا اظہار اُنہوں نے چارسدہ قاضی خیل میں اے این پی ایم سی ون اور ایم سی فور چارسدہ کے مشترکہ ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ۔ اسفندیار ولی خان نے کہا کہ ہم پر کرپشن کے الزامات لگانے والے خود کرپشن میں ملوث ہیں اور چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اُن سمیت تمام سیاستدان ٹی وی کیمروں کے سامنے قرآن پاک پر حلف اُٹھائیں کہ اُنہوں نے کرپشن نہیں کی ہے اور کہا کہ اُن پر کرپشن ثابت ہوجائے تو پھانسی پر لٹکا دیا جائے اور کہا کہ ابھی تک ہمارے کسی ایم این اے یا ایم پی اے پر نیب وغیرہ کے کیسز نہیں جبکہ کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ پرویز خٹک پر دوران اقتدار ہی نیب کے تین کیسز چل رہے ہیں اور اسمبلی فلور پر اُن کے اراکین اسمبلی ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات لگاکر وزیر اعلیٰ کے خلاف سلطانی گواہ بن رہے ہیں اور کہا کہ عمران خان نے اپنا ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا ہے، بلین ٹری سونامی میں کرپشن کے قصے عام ہیں اور شہباز شریف کے میٹرو منصوبہ کو جنگلہ بس قرار دیکر کرپشن کے الزامات لگانے والوں نے خود اپنے اقتدار کے آخری وقت میں جنگلہ بس شروع کردی ہے۔ اس سلسلے میں بھی کرپشن کی صدائیں بلند ہورہی ہیں اور کہا کہ سینٹ میں ووٹ فروخت کرنے والے خواتین اراکین اسمبلی کی قرآن پاک پر حلف لینے کے بعد بھی عمران خان اُن کو بے قصور نہیں مان رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اگر اٹھارویں ترمیم کو چھیڑا گیا تو اے این پی سڑکوں پر ہوگی۔اُنہوںنے کہا کہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے دعوہ کیا ہے کہ عمران خان نے اُنہیں اوپر والوں کے کہنے پر ووٹ دینے کا کہا تھا عمران خان اس بارے وضاحت کرکے قوم کو اعتماد میں لیں اور حقائق سے عوام کو آگاہ کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ سی پیک پاک چائنا کاریڈور کی بجائے پنجاب چائنا کاریڈور بن چکا ہے اور وعدوں کے باوجود خیبر پختونخواہ کو صرف ایک سڑک دیکر نظر انداز کیا گیا ہے جس سے پاکستان، پنجاب اور پنجاب پاکستان کا تاثر مزید بڑھا دیا گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی طرف سے سیکیورٹی واپس لینے کے احکامات سراسر زیادتی و ناانصافی ہے اور کہا کہ جس نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنے پیاروں اور کارکنوں کی قربانیاں دی ہیں اُن سے سیکیورٹی واپس لینا قرین انصاف نہیں اور کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جدوجہد کرنے والوں کو امن دُشمنوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پانچ سال تک اسلام کو طاق میں رکھ کر ایک دوسرے کے مخالف وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں اقتدار کے مزے لوٹنے والے اسلام کے نام پر قوم کو دھوکا دینے کیلئے ایم ایم اے بحال کررہے ہیںاور کہا کہ قوم باشعور ہوچکی ہے اور انکے دھوکے میں نہیں آئے گی۔ اُنہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے ایک وعدے پر بھی نہیں ٹک سکا ہے اور سینٹ انتخابات میں بھی آفتاب شیرپاؤ اور مولانا سمیع الحق کو دغا دے گئے۔ اُنہوں نے کہا کہ ووٹ کاغذ کی پرچی نہیں بلکہ پانچ سال کیلئے اپنا اور اپنے بچوں کا مستقبل کسی کے حوالے کرنا ہے اسلئے عوام سوچ سمجھ کر اپنے ووٹ کا استعمال کریں اور کہا کہ باچا خان بابا اور رہبر تحریک خان عبدالولی خان کے قیام امن اور عدم تشدد سمیت اُن کے نظریے، سوچ و فکر پر چلتے ہوئے پختونوں کے حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے اور کہا کہ پاکستان کے مسائل کا حل باچاخانی میں ہے۔

ای پیپر دی نیشن