ناجائز تجاوزات اورٹریفک کے مسائل

میراشہر میٹرو کی تعمیر کے بعد بہت خوبصورت ہوگیا ہے کسی دور میں چھوٹی سی سڑک پر دوطرفہ ٹریفک بمشکل چلا کرتی تھی اب یک طرفہ ،ٹریفک کیلئے وسیع سڑکیں،درمیان میں کہیں پل ،کہیں انڈرپاس،کہیں روڈ پررواں دواں میٹروسکول کالج یونیورسٹی کے اوقات میں یہ سروس بہت بہترین ہے جبکہ ہمارے عوام بھی اب تو سال گزرنے کے بعد کسی حد تک میٹرو کی سیڑھیاں چڑھ رہے ہیں ٹکٹ کانظام بھی بہتر ہوچکا روڈ پر موجود سپیڈوبس یقیناً ملتان کے عوام کیلئے وبال جان بنی ہوئی ہے ضد اور ہٹ دھرمی اور وزیراعلیٰ کے حکم پر سپیڈوبس کی خالی سروس صرف عملہ کو سیر کرواتی نظرآتی ہے یہ تو شکر کریں کہ گاڑیوں میں کیمرے لگے ہیں ورنہ عملہ کی اپنی فیملیزہی سیرسپاٹے کرتی نظر آتیں۔ملتان کے عوام کو سپیڈو بس سے زیادہ ناجائز تجاوزات کے خاتمے اور روڈکھلے کرنے کی ضرورت ہے ۔جنرل بس اسٹینڈ سے بہاولپور یا مظفرگڑھ کی جانب سفر کرنے کا اتفاق ہوتو آپ کو روڈ بلاک ملے گا۔کہیں سڑک کی مرمت ہورہی ہے ۔تو کہیں ٹرالر روڈ کے کنارے کھڑا ہے کہیں روڈ کنارے فٹ پاتھ پر ٹرک کی باڈی مرمت ہورہی ہے تو کہیں پینٹنگ کی جارہی ہے۔ٹرک، ٹریکٹر، ٹرالر، مزدا، کرین،بلڈوزر وغیرہ جیسی بھاری بھرکم مشینری اور گاڑیاں سڑک کنارے فٹ پاتھ گرین بیلٹ پر قبضہ کیے نظر آتی ہیں ۔1122والے سڑک کنارے کسی موٹرسائیکل یا سائیکل سوار کی مرہم پٹی کرنے میں مصروف ملیں گے۔
کیونکہ ٹرک یا ٹرالے کے مالکان سڑک کنارے پارکنگ کے فوری بعد جب اپنی گاڑی کا گیٹ کھول کر باہر جمپ کرتے ہیں۔تو اپنی سائڈ پر آنے والا موٹرسائیکل سواریاسائیکل سوار ان کے نشانے پر ہوتا ہے اور بچارے زخمی کی مرہم پٹی کیلئے فوری 1122طلب کی جاتی ہے زخمی سے لفظی ہمدردی کی جاتی ہے ابتدائی پٹی کروانے کا احسان کرنے کے بعد ٹرک،ٹرالاڈرائیوررش میں غائب ہوجاتا ہے زخمی کی ہاتھ کی ہڈی ٹوٹی یا پائوں یا پسلی ٹوٹی بس ابتدائی مرہم پٹی کروانے کے بعد ٹرک،ٹرالا ڈرائیور زخمی کو دھمکی دے کر یا منت سماجت کرکے روانہ کردیتے ہیں۔یاہسپتال منتقل کروادیتے ہیں۔اب زخمی جانیں یا اس کی فیملی جانے معزوری جانے یا وہ شخص جانے جو متاثر ہوا ہے ۔مگرجنرل بس اسٹینڈ سے بہاولپور بائی پاس اورمظفرگڑھ روڈ کی جانب گرین بیلٹ،فٹ پاتھ اور سڑک پر قبضہ کیے ٹرک اسٹینڈ،ٹرالے اسٹینڈ،کرین بلڈوزور کے اڈے جوں کے توں موجود ہیں۔ان اڈوں کے روزگار کی بندش پر ہماری نظر ہرگز نہیں بلکہ سنگین مسئلہ کا فوری اور مستقل حل ناگزیر ہے ٹرک اڈے اور ٹرالے مالکان یا بلڈوزر،کرین مالکان کے بکنگ آفس ایک یا دودکان پر مشتمل ہوتے ہیں دکان کے باہر جتنی بھی سرکاری جگہ ہے بمعہ فٹ پاتھ،گرین بلڈ اور سڑک بھی ان کے دفتر کا حصہ بن جاتی ہے۔اور سنگین حادثات روز کا معمول بن چکے ہیں روڈ بلاک دن بھر رہتا ہے ۔ سیکرٹری آر ٹی اے شاید اسی قسم کے معاملات کی روک تھام کی تنخواہ لیتا ہے مگر یہ شعبہ بلکل چپ ہے۔اور تو اور اس ساری نشاندہی اور مسائل کے حل کیلئے ٹریفک پولیس یا لوکل گورنمنٹ انتظامیہ کہیں نظر نہیں آتی۔ناجائز تجاوزات اپنی جگہ سے ہلتی بھی نہیں ۔کیونکہ وہ مستقل جگہ ان کو ماہانہ کرایہ پر ملی ہے سرکاری جگہ یا مین چوراہے یا فٹ پاتھ ،گرین بیلٹ یا سڑک کنارے ناجائز تجاوزات کی موجودگی سے کس کس کا مالی فائدہ ہورہا ہے اس کی گہرائی میں جائیں گے تو کئی معززین شہر کئی صوبائی اسمبلی ممبران،کئی نیشنل اسمبلی ممبران اور بہت سے گارڈفادر،سٹی فادر اس سارے کام کے پیچھے نظر آئیں گے تو اس بات کو یہیں بند کردیتے ہیں ۔وزیراعلیٰ یا چیف جسٹس ہائی کورٹ اگر سوموٹو نوٹس لیں تو شاہد کچھ بہتری ہوجائے وگرنہ ملتان کے عوام اور خاص طور پر ان علاقوں میں بسنے والوں کا کوئی حال نہیں ہے ۔روز زخمی ہوں گے روز مرہم پٹی کرواتے رہیں گے ۔ان ناجائز تجاوزات اور ناجائز ورکشاپوں،ٹرک اڈو،ٹرالے اڈوں، کرین، بلڈوزر اڈوں ڈینٹنگ پینٹنگ ورکشاپوں کے قبضہ کیوجہ سے عوام اپنی جان سولی پر لٹکا کر ان لوگوں کو تحفظ فراہم کررہی ہے ۔دیکھا جائے تو عوام بھی اُس قبضہ مافیا کی شریک ہے کیونکہ عوام ظلم تو سہتی ہے مگر بولتی نہیں ہے اپنے زخموں کو روز ہسپتال لے کر جاتی ہے مگر بولتی نہیں ہے ۔ہاتھ ریپیئر سے معذوری تو برداشت کررہی ہے مگر بولتی نہیں ہے اور ٹریفک پولیس ،لوکل گورنمنٹ اور ملتان انتظامیہ برابر کی شریک ہے ڈی سیکرٹری آر ٹی اے نے آج تک کوئی نوٹس نہ لیا ہے۔حالانکہ یہ محکمہ اس مقصد کی تنخواہ لیتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن