لاہور (کلچرل رپورٹر) ’’مولاجٹ‘‘ سمیت سینکڑوں فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والی سیما بیگم (شمیم کوثر) کسمپرسی کی حالت میں جہان فانی سے کوچ کرگئیں۔ انہیں گلبرگ کے قبرستان میںسپرد خاک کردیا گیا۔ اطلاع نہ ہونے کے باعث فلمی صنعت سے وابستہ کوئی بھی شخص انکی نمازجنازہ میں شرکت نہ کر سکا۔ سیما بیگم دس برس سے بیماری کی حالت میں اکیلی نہایت غربت کی زندگی گزار رہی تھیں۔ اور اولاد کی نعمت سے محروم تھیں۔ وہ گورا قبرستان کے قریب گلبرگ تھری میں رہائش پذیر تھیں۔ ان کی دوستی گلوکارہ نسیم بیگم سے تھی جو انہیں فلمساز شباب کیرانوی کے پاس لے کر گئیں جہاں انہیں پنجابی فلم ’’لاڈلی‘‘ میں کاسٹ کرلیا گیا۔ پہلی فلم میں وہ اداکار حبیب کی ہیروئن بنیں۔ اس کے بعد انہوں نے’’مے خانہ، عید مبارک‘‘ اورچند دیگر فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ انہوں نے فلم’’آگ‘‘ کی ڈائریکشن دی۔ 2009ء میں کار ایکسیڈنٹ میں ان کی ٹانگ ٹوٹ گئی تھی جس کے بعد وہ بستر سے نہ اٹھ سکیں۔ ان کی چند یادگارفلموں میں ’’وحشی جٹ، مولاجٹ، جٹ ان لندن،ایاز، ،ماں باپ، نادرہ، کنجوس، لنگوٹیا، پتھر تے لیک، آنسو بن گئے موتی، روڈ ٹو سوات، ات خدا دا ویر، آنسو، ہیرا موتی، جادو، خطرناک، پیار ہی پیار، شرافت، معصوم، شبانہ، اج دی گل، انسان اور فرشتہ، تیری میری اک مرضی، آسو بلا، دامن اور چنگاری، دنیا مطلب دی، ظلم دا بدلہ، عشق نہ پچھے ذات، وحشی جٹ، سنگدل، بے رحم ، ہیر رانجھا‘‘ اور دیگر شامل تھیں۔