تہران(این این آئی، بی بی سی، نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور ایران نے اپنی سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہ ہونے دینے پر اتفاق کرتے ہوئے سرحد کے تحفظ کیلئے مشترکہ ریپڈ فورس بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیر کو وزیراعظم عمران خان اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان ملاقات اور وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے جس کے بعد صحت کے شعبے میں پاکستان اور ایران تعاون کے اعلامیے پر دستخط کی تقریب ہوئی۔ تقریب کے بعد وزیراعظم عمران خان اور ایرانی صدر حسن روحانی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے اہم معاملات سمیت خطے کو درپیش مسائل اور باہمی تعلقات میں مزید وسعت پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملاقا ت میں سب سے اہم معاملہ جو گفتگو میں زیر غور آیا ہے ہے وہ یہ کہ دونوں ممالک برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کو مستحکم کریں گے اور دونوں ممالک کے تعلقات پر کسی تیسرے ملک کو اثر انداز نہیں ہونے دیا جائے گا۔ سرحدی محافظین اور سرحد کی حفاظت کیلئے جوائنٹ ریپڈ ری ایکشن فورس کے قیام پر بھی اتفاق ہوا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید وسعت دینے پر غور کیا گیا۔ ایرانی حکومت پاکستان کی تیل اور گیس کی ضرورت پوری کرنے کیلئے تیار ہے اور اس ضمن میں پاکستانی سرحد کے ساتھ پائپ لائن کی تعمیر کیلئے ضروری اقدامات کئے گئے ہیں۔ ایران پاکستان کیلئے بجلی کی برآمدات 10 گنا تک بڑھانے کیلئے تیار ہے۔ اقتصادی تعلقات کے سلسلے میں بارٹر کمیٹی کی تشکیل پر اتفاق ہوا ہے تا کہ دونوں ممالک کی ضروریات کے پیش نظر اشیاء اور دیگر چیزوں کا تبادلہ کیا جاسکے۔ پاکستانی وزیراعظم کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو وسعت دینے کیلئے اہم موڑ ثابت ہوگا، اس کیساتھ انہوں نے تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے گوادر اور چاہ بہار بندرگاہ کے درمیان لنک قائم کرنے میں بھی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملاقات میں افغان تنازع کے حل پر بھی زور دیا گیا ہے اس کیساتھ امریکہ کی جانب سے پاسدارانِ انقلاب اور گولان ہائیٹس پر اختیار کئے گئے موقف پر بھی گفتگو ہوئی ہے ۔ ایرانی صدرنے کہا کہ ترکی ایران اور پاکستان کے تعلقات بہت اچھے ہیں جنہیں مزید فروغ دینے اور تینوں ممالک کے درمیان ریلوے کا نظام قائم کرنے پر بھی بات چیت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ کسی بھی فوجی اتحاد حصہ نہیں بنیں گے اور دونوں ممالک خطے میں امن و استحکام کیلئے بھی پرعزم ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں پرتپاک استقبال پر ایرانی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک نے انسدادِ دہشت گردی کے سلسلے میں تعاون کو فروغ دینے اور اس بات کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے کہ دونوں ممالک میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ دنوں بلوچستان میں دہشت گردی کے نتیجے میں 14 سکیورٹی اہلکاروں کی شہادت ہوئی ہے ۔دہشت گردی کے واقعات دونوں ممالک کے تعلقات پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ ایران آنے کا مقصد سکیورٹی معاملات پر بات کرنا تھا تاکہ دہشتگردی کے اس مسئلے پر قابو پایا جاسکے۔ دنیا میں پاکستان واحد ملک ہے جو دہشت گردی کا سب سے زیادہ نشانہ بنا۔دہشت گردی کے معاملات دونوں ملکوں میں خلیج پیدا کرسکتے تھے ۔پاکستان کی پوری سیاسی قیادت اس بات پر متفق ہے کہ پاکستان میں کسی بھی عسکری گروہ کو اجازت نہیں دی جائیگی۔ ہم پاکستانی سرزمین کو ایران کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے اور ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ ایرانی سرزمین سے بھی پاکستان کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ اس حوالے سے دونوں ممالک کے سکیورٹی چیف ملاقات کریں گے۔ دونوں فریقین نے افغانستان میں جاری تنازعات کے پرامن حل میں مدد فراہم کرنے کیلئے تعاون کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔ افغانستان میں جنگ سے پاکستان اور ایران دونوں متاثر ہوئے ہیں، افغانستان میں امن ایران اور پاکستان دونوں کے مفاد میں ہے۔ اچھے تعلقات اور تجارت بڑھنے سے دونوں ممالک میں خوشحالی اور روزگار بڑھے گا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس طویل تنازع کا عسکری حل ممکن نہیں اور صرف سیاسی تصفیے کے ذریعے ہی مسئلہ کشمیر کو حل کیا جاسکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ فلسطینی عوام کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے، اسرائیل کی جانب سے اْن کے حقوق غضب کیے جارہے ہیں جبکہ عالمی قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے یروشلم میں امریکی سفارتخانہ قائم کردیا گیا ہے۔بی بی سی کے مطابق وزیر اعظم نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ ایران کے اندر ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں ایسے عناصر ملوث رہے ہیں جو پاکستان کی سرزمین استعمال کر کے اپنی کارروائی منظم کرتے ہیں۔ عمران خان نے ایرانی صدر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ سکیورٹی کے سربراہ اپنے ایرانی ہم منصب سے ملیں گے اور اس سلسلے میں تفصیلات طے کریں گے۔ ایران کے دو روزہ سرکاری دورے کا بنیادی مقصد سرحد کے آر پار ہونے والی دہشت گردی کی مسلسل وارداتوں کا مستقل حل تلاش کرنا ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ سب سے زیادہ اہم وجہ میری یہاں موجودگی کی صدر صاحب یہ ہے کہ میں محسوس کرتا ہوں کہ دہشت گردی کا مسئلہ مشکلات کا باعث بن رہا تھا۔ میرے لیے یہ بہت ضروری تھا کہ میں اپنے سکیورٹی سربراہ کے ساتھ یہاں آؤں تاکہ یہ مسئلہ حل ہو سکے۔ حسن روحانی نے عمران خان کے ساتھ اپنی ملاقات کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھنے کے لیے یہ ایک اہم قدم ہے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ تہران اور اسلام آباد باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے کے خواہشمند ہیں تاکہ کوئی تیسرا ملک ان تعلقات پر اثرانداز نہ ہو سکے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ انھوں نے پاکستانی حکام کے ساتھ امریکہ کی طرف سے کیے جانے والے 'غلط اقدامات' پر بھی بات چیت کی۔ حال ہی میں امریکہ نے ایران کے پاسداران انقلاب کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔ ایران کے صدر نے امریکہ کے اس اقدام کو تضحیک آمیز ٹھہرایا۔ صدر روحانی نے کہا کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے یقین دلایا ہے کہ وہ کسی بھی جنگی اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے۔صدر روحانی نے کہا کہ ایران پاکستان اور ترکی استنبول سے اسلام آباد براستہ ایران ریل سروس شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ یورپ کو پاکستان اور چین سے ریل کے راستے جوڑا جا سکے۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق حسن روحانی نے کہا کہ ایران 10 گنا زیادہ بجلی پاکستان برآمد کرنے پر تیار ہے۔ کوئی تیسرا ملک پاکستان اور ایران کے تعلقات پر اثرانداز نہیں ہوسکتا۔ عمران خان نے امام خمینی کے مزار پر حاضری دی۔ وزیراعظم نے مزار پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔ صباح نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے تہران میں پاکستان اورایران بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ، ایران اوربھارت کے درمیان تجارت کا حجم بہت کم ہے ، ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تجارت کے حجم کو بڑھانا بہت ضروری ہے ، پاکستان مشکل وقت سے گزر رہاہے ، وقت کے ساتھ ساتھ اس مشکل سے نکل جائیں گے۔ ایران کی آبادی 18 کروڑ ہے جبکہ پاکستان کی آبادی21 کروڑ کے قریب ہے ۔ آبادی کے لحاظ سے ان ممالک کی بہت بڑی معیشت ہونی چاہیے تھی مگر بدقسمتی سے مختلف وجوہات کی بنا پر ہم تجارتی مواقعوں سے فائدہ نہیں اٹھا سکے ۔ ایران عالمی پابندیوں اور پاکستان مشکل حالات کی وجہ سے تجارتی حجم نہیں بڑھا سکے ۔ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت کے وسیع مواقع موجود ہیں، اب ضرورت اس امر کی ہے کہ دوطرفہ تجارت کو فروغ دیا جائے ۔ ایران کے سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران اور پاکستان کے عوام کے تعلقات قلبی اور انتہائی گہرے ہیں اور دشمنوں کی خواہشوں کے برخلاف تہران اور اسلام آباد کے روابط تقویت پانے چاہئیں۔ ایرانی میڈیا کے مطابق سید علی خامنہ ای نے علامہ اقبال اور محمد علی جناح جیسی پاکستانی شخصیات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا اچھے تعلقات دونوں ملکوں کے نفع میں ہیں لیکن ان تعلقات کے دشمن بھی ہیں۔ ایران و پاکستان کی سرحدوں پر بدامنی پھیلانے کا ایک مقصد دونوں ملکوں کے تعلقات کو خراب کرنا ہے۔ پاکستانی وزیراعظم نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ بعض قوتیں نہیں چاہتیں کہ ایران اور پاکستان ایک دوسرے کے قریب ہوں لیکن ہم مشکلات پر غلبہ پاسکتے ہیں ہم کوشش کریں گے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات پہلے سے بھی زیادہ مستحکم ہوں۔ اعلامیہ کے مطابق ملاقات خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں ہوئی۔ وزیراعظم اور وفد نے ایرانی رہبرکی روحانی رہنمائی سے بھی استفادہ کیا۔ سید علی خامنہ ای نے پاکستانی عوام سے گہرے برادرانہ تعلقات کا اظہار کیا۔ ایرانی سپریم لیڈر نے پاکستانی قوم کی کامیابی کیلئے دعا بھی کی۔
تہران (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان کا دو روزہ ایران دورے کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ پاکستان اور ایران نے دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ سیاسی، دفاعی شعبوں میں تعاون کے اقدامات کرنا ہوں گے۔ دونوں ممالک نے دو طرفہ معاہدوں کی جلد تکمیل پر زور دیا ہے۔ پاک ایران مشترکہ قونصلر کمشن کا اجلاس رواں سال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مشترکہ سرحدیں امن اور دوستی کیلئے ہونی چاہئیں۔ توانائی کے شعبے میں تعاون اور ایران سے بجلی کی درآمد پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان صحت کے شعبے میں تعاون کی یادداشت پر دستخط کئے گئے۔ خطے کے امن و سلامتی کیلئے افغان مذاکرات کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔ دونوں ملکوں نے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کیا۔ دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے سیاسی، فوجی اور سکیورٹی حکام میں تبادلہ خیال پر زور دیا گیا۔ منشیات، انسانی سمگلنگ، یرغمال بنانے، منی لانڈرنگ اور اغواء سے نمٹنے کیلئے تعاون پر زور دیا گیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم بڑھانے کیلئے متعلقہ اداروں کو مکینزم بنانے کی ہدایت کی گئی۔ پاک ایران مشترکہ اقتصادی کمشن کا 21 واں اجلاس اگلی ششماہی میں بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ دونوں ملکوں کا اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف کسی ملک کی جانب سے اقدامات کے یکطرفہ اطلاق پر اظہار تشویش کیا گیا۔ دونوں ملکوں نے افغان قیادت میں افغان امن مذاکرات کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیا۔ افغانستان میں لڑائی کے خاتمے، امن کی بحالی کیلئے علاقائی ممالک، بین الاقوامی برادری مل کر کام کرے۔ افغان مسئلے پر وسیع تر علاقائی اتفاق رائے کیلئے مشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں ملکوں نے دہشتگردی کی ہر شکل کی مذمت کی۔ دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کیلئے کوششیں دگنی کرنے پر زور دیا۔ دونوں ملکوں نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو، سی پیک سمیت دوطرفہ کثیر ملکی معاہدوں پر عملدرآمد کا خیر مقدم کیا گیا۔ پاکستان اور ایران نے مسئلہ کشمیر مذاکرات کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کرنے پر زور دیا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا آزاد اور خود مختار فلسطین، فلسطینی عوام کا حق ہے۔