کراچی (این این آئی) سندھ اسمبلی میں پیر کو حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے کوئٹہ میں ہزارہ فیملی اور کراچی کی معصوم بچی نشواہ کے معاملے پر مذمتی قرارداد ایوان میں پیش کی گئی۔حکومت کی ہزارہ کمیونٹی کے مارے جانے والی مذمتی قرار داد نادر مگسی اور اپوزیشن کی نصرت سحر، رعنا انصار نے پیش کی۔ نادر مگسی نے کہا کہ بلوچستان میں جس طرح یہ کام کیا گیا وہ بہت ہی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد گوادر میں جو سرمایہ کاری آئی ہے وہ متاثر ہو گی۔ اگر بلوچستان متاثر ہوا تو پاکستان کو ٹارگٹ کے برابر بات ہو گی۔ رعنا انصار نے کہا کہ یہ واقعات خطرناک ہیں کیا ہزارہ کمیونٹی پاکستانی نہیں ہے۔ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے کمیٹی قائم کی جائے۔ ایم کیو ایم کے رکن جاوید حنیف نے کہا کہ ہزارہ کمیونٹی کے ساتھ ہونے والے واقعات جو مذہبی عدم آہنگی کے باعث ہوئے ہیں انتہائی افسوسناک ہیں۔ صوبائی وزیر شہلا رضا نے کہا کہ ہم صرف مذمت ہی نہیں بلکہ اس ملک میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اسمبلی نے بلوچستان کی ہزار گنجی مارکیٹ میں ہزارہ فیملی پر حملے اور ہلاکتوں کی مذمتی قرارداد متفقہ طور پاس کر لی۔ ایوان کی کارروائی کے دوران حکومت اور اپوزیشن کی مشترکہ طور سانحہ مکران کوسٹل ہائی وے پر قرارداد ایوان میں پیش کی گئی جوحکومت کی جانب سے سردار چانڈیو اور اپوزیشن کی سیما ضیانے پیش کی۔ سردار چانڈیو نے کہا کہ کچھ لوگ ایران کچھ انڈیا، کچھ افغانستان اور بلوچستان میں ہیں، یہ لوگ ایران سے آئے اور حملہ کیا۔ پی ٹی آئی کی ڈاکٹر سیما ضیا اور پی پی کی غزالہ سیال نے نوماہ کی بچی نشوا کی موت پر قرارداد ایوان میں پیش جس میں اس کی موت کی تحقیقات کرانے اور غفلت کے مرتکب افراد کو سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ایوان نے سری لنکا میں دہشت گردی کے واقعات کیخلاف مذمتی قرارداد بھی اتفاق رائے سے منظور کر لی۔