ضلع راولپنڈی کی تحصیل مری سے متعلق سابق وفاقی وزیر اور ایئر کمانڈور خاقان عباسی کسی تعارف کے محتاج نہیں ،خاقان عباسی نے بھاری رقوم ضیاء دور میں حکومت پاکستان کو قرض دی تھی ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے شاہد خاقان عباسی نے حکومت پاکستان سے رقوم کی واپسی کا مطالبہ نہیں کیا، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے والد نے ملک کے لیے قربانی دی تھی مذکورہ رقوم ہم واپس نہیں لیں گے یہ وہ تاریخی اقدام تھا جو بہت کم لوگوں کے علم ہیں۔جنھوں نے مشکل ترین وقت میں ملک کے لیے قربانیاں دی تھی ان سپوت کے بیٹے شاہد خاقان عباسی کو سیاسی انتقام کے طور پر پابند سلاسل کیا گیا لیکن ملک کی خاطر 8 ماہ قید تنہائی میں گزاری اور ہر قسم کے تکالیف اور مشکلات برداشت کیں لیکن اُصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا ،لیگی کارکنوں کا سر فخر سے بلند کر دیا۔10اپریل 1988ء کو اُس وقت کے وفاقی وزیر پیداوار خاقان عباسی اپنے بیٹے زاہد عباسی کے ہمراہ گھر جا رہے تھے، اُجڑی کیمپ دھماکے کی جگہ سے ایک میزائل ان کی گاڑی پر گرا جس سے باپ بیٹا دونوں موقع پر شہید ہو گئے۔پاک فضائیہ سے ایئر کمانڈور سے ریٹائرمنٹ کے بعد عملی سیاست میں حصہ لینا شروع کیا۔ 1985ء کے غیر جماعتی انتخابات میں حصہ لیا کامیابی حاصل کی اور وفاقی وزیر پیداوار کے عہدے پر فائز ہوگئے، علاقے کی پسماندگی اور ناخواندگی کے خاتمے، ترقی و خوشحالی کے لیے انقلابی اقدامات شروع کیئے۔سکولوں اور ڈسپنسریوں کا جال بچھایا ۔ سڑکیں تعمیر کیں، راولپنڈی سے جانے والی سڑک کی تعمیر و خوشحالی بھی ان کے دور میں مکمل ہوئی اور عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا کیا گیا۔مری میں آرٹ کونسل اور پتھریاٹہ کے مقام پر چیئرلفٹ بھی محمد خاقان عباسی کے وہ تاریخی کام ہیں جو علاقہ کی پسماندگی اور ناخواندگی کے خاتمہ کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لائے تھے۔ شرافت ، دیانت ، امانت ، عاجزی اور ملنساری مرحوم کی اوصاف تھی اور انہی صفات کی بدولت عوام کے دلوں پر راج کرتے تھے ۔خاقان عباسی ہم سے بچھڑے 32سال کا عرصہ بیت گیا لیکن آج بھی مرحوم کو عوام اچھے الفاظ میں یاد کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ ایسے شخصیات صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں جو عوام کی خدمت کو زندگی کا مشن بناتے ہیں اور مرنے کے بعد بھی عوام کے دلوں میں زندہ رہتے ہیں۔مرحوم خاقان عباسی بھی ان شخصیات میں شامل ہے اور مرنے کے 32سال کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی پورے ملک کے عوام ان کی خدمات اور قربانیوں کو اچھے الفاظ میں یاد کرتے ہیں اور ملک کے لیے ان کا ایک عظیم الشان اقدام جو مرحوم نے سخت ترین معاشی حالات میں ملک کے لیے قرضہ دیا تھایہ ایسا تاریخی کام ہے جو کہ عوام کبھی بھی نہیں بھولیں گی خاقان عباسی کے فرزند شاہد خاقان عباسی بیرون ملک بزنس کرتے تھے اپنے والد کی شہادت کے بعد وطن واپس لوٹ آئے، سیاست میں حصہ لیا 1988ء کے انتخابات میں پہلی مرتبہ آزاد حیثیت میں کامیابی حاصل کی اور پھر محمد نواز شریف کے ساتھی بن گئے ۔سیاست میں اپنے والد کے نقش قدم پر چل کر عوام کی خدمت کو زندگی کا نصب العین بنایا شرافت و انکساری میں ان کی مثال نہیں ملتی کئی بار وفاقی وزیر چیئرمین پی آئی اے اور وزیر اعظم پاکستان کے عہدے پر پہنچے ۔عاجزی اور شرافت ان میں کوٹ کوٹ کر بری پڑی ہے بحیثیت وفاقی وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل ملک سے گیس کے بحران کے خاتمے کیے لیے قطر کے ساتھ این ایل جی کا معاہدہ کیا ملک سے گیس کے بحران کو ختم کیا ۔محمد نواز شریف کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم کے عہدے سے سبکدوش ہونا پڑا ۔انھوں نے اپنے وفادار ساتھی شاہد خاقان عباسی کو وزیر اعظم نامزد کیا ۔وزیر اعظم بننے کے بعد بھی شاہد خاقان عباسی کا عوام کے ساتھ رابطہ رہتا تھا وزیر اعظم ہائوس میں قیام نہیں کرتے تھے اسلام آباد میں ذاتی گھر میں رہتے تھے جب انھیں سیاسی انتقام کے ذریعے نیب نے قطر سے این ایل جی معاہدے کی پاداش میں گرفتار کیا تو وہ آٹھ ماہ جیل میں رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہا کر دیا ۔32سال سیاسی زندگی میں وفاداری تبدیل نہیں کی اپنے قائد محمد نواز شریف کے ساتھ بے وفائی نہیں کی اور ثابت قدم رہے جس سے ملک میں انھیں قدر و عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ شاہد خاقان عباسی مسلم لیگ (ن) کے اہم لیڈروں میں شمار ہوتے ہیں اور انھیں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سینئر نائب صدر نامزد کر دیا گیا ہے کیونکہ مشکل ترین وقت میں اپنے قائد محمد نواز شریف کے ساتھ وفاکی وہ لازوال داستان رقم کی جس کی مثال ملک کی تاریخ میں نہیں ملتی۔