وبائی امراض کے لیے ویکسین کی تیاری کرنے والے امریکا کے سرکاری ادارے بائیو میڈیکل ایڈوانس ریسرچ اینڈ ڈویلپمینٹ اتھارٹی (بی اے آر ڈی اے) کے سابق سربراہ ڈاکٹر رک برائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ملیریا کے علاج میں کام آنے والی دوا کلوروکوئن سے کورونا کا علاج کرنے کی مخالفت پر عہدے سے ہٹایا گیا۔ فرا نسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈاکٹر رک برائٹ نے 22 اپریل کو پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا کہ انہوں نے بطور ڈائریکٹر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ملیریا کے علاج میں کام آنے والی دوائی کلوروکوئن سے کورونا کے مریضوں کا علاج کرنے کی مخالفت کی تھی۔ڈاکٹر رک برائٹ کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کلوروکوئن سے کورونا کے مریضوں کا علاج کرنے کی مخالفت پر انہیں بائیو میڈیکل ایڈوانس ریسرچ کے عہدے سے ہٹایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ انہیں اہم ترین عہدے اور ادارے سے ہٹاکر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) میں سابقہ عہدے سے کم والے عہدے پر تعینات کیا گیا۔ڈاکٹر رک برائٹ کے مطابق وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں ہٹائے جانے اور ان کی تنزلی کیے جانے کے پیچھے ان کی جانب سے کلوروکوئن سے کورونا کا علاج کرنے کے اختلافات سمیت سائنسی تحقیق کے بجائے عام روایتی طریقوں سے وبا کے مریضوں کا علاج کرنے کی مخالفت تھی۔انہوں نے بتایا کہ انہیں یقین ہے کہ انہیں اس لیے عہدے سے ہٹایا گیا کیوں کہ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اور کانگریس کو کورونا وائرس کا علاج ڈھونڈنے کے لیے سائنسی تحقیق کے کروڑوں ڈالر کی امداد فراہم کرے، نہ کہ حکومت ملیریا کے مریضوں کے علاج میں کام آنے والی دوائی کو استعمال کرنے کی تجویز دے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کلوروکوئن کو کورونا وائرس کے علاج کے لیے استعمال کرنے کی منظوری دیے جانے کے بعد افرا تفریح کا ماحول دیکھا گیا اور اس بات کے مصدقہ سائنسی ثبوت بھی نہیں کہ مذکورہ دوائی کتنا فائدہ دیتی ہے۔خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس مارچ میں امریکی وبائی امراض کے ماہرین اور متعدد ڈاکٹروں کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ امریکی ڈاکٹرز کو پتہ چلا ہے کہ ملیریا کے علاج میں کام آنے والی دوائی کلوروکوئن کے کورونا کے مریضوں پر بہتر نتائج برآمد ہو رہے ہیں، اس لیے مذکورہ دوائی کو کورونا کے مریضوں پر آزمایا جائے گا۔