ترقی پزیر ممالک کیلئے ماحولیاتی امدادڈبل کرنے کا امریکی اعلان

واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) امریکہ میں وائٹ ہاؤس کے زیر اہتمام دو روزہ عالمی ماحولیاتی ورچوئل کانفرنس  کا آغاز ہوگیا۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے عالمی ماحولیاتی کانفرنس سے اختتامی  خطاب میں کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف کام نہ کرنے سے نقصانات بڑھتے جا رہے ہیں۔ امریکہ گرین ہاؤس  گیسز کے اخراج  میں نصف حد تک کمی لائے گا۔ دنیا کی بڑی معیشتوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف جنگ میں قدم بڑھانے  ہونگے۔ کوئی قوم  تنہا ماحولیاتی تبدیلی  کے مسئلے پر قابو نہیں پا سکتی۔ یہ کانفرنس محفوظ‘ خوشحال اور پائیدار مستقبل کی طرف ایک قدم ہے۔  چین کے صدر شی جن پنگ نے  کہا کہ چین گرین ہاؤس گیسز کا اخراج روکنے کیلئے کوئلے کے استعمال میں کمی لائے گا۔ چین 2060ء  تک ملک کو کاربن فری بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ صدر جوبائیڈن  نے ترقی پذیر ممالک کی ماحولیاتی امداد دگنی کرنے کا اعلان کر دیا۔  ترقی پذیر ممالک کو سالانہ ماحولیاتی امداد میں 2024ء سے اضافہ ہوگا۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن  نے امریکہ کے گرین ہاؤس گیسز میں کمی کے بیان کو گیم چینجر قرار دے دیدیا۔  عالمی ماحولیاتی کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کے اقدام سے ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ پر دور رس  اثرات مرتب ہونگے۔ معاون  خصوصی موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے عالمی ماحولیاتی کانفرنس سے ورچوئل  خطاب میں کہا ہے کہ عالمی برادری ماحولیات کیلئے 100  ارب ڈالر کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ اب وقت آ گیا ہے باتوں کی بجائے ماحولیاتی چیلنجز کا عملی مقابلہ کیا جائے۔ ماحولیاتی چیلنج سے نمٹنے کے معاملے پر بھی ڈومور کا مطالبہ کرتا ہوں۔ پاکستان ٹین بلین ٹری  سونامی  منصوبہ کے تحت سرفہرست ملک ہے۔ وزیراعظم موسمیاتی  تبدیلی کیلئے عملی کوششوں پر یقینی رکھتے ہیں۔ پاکستان 2030ء تک دنیا میں  کلین توانائی پیدا کرنے والا ملک ہوگا۔ آبی وسائل کو استعمال میں لاکر زیرو کاربن انرجی پیدا کی جائے گی۔ پاکستان کی جانب سے اشتراک کی پیشکش کرتا ہوں۔

ای پیپر دی نیشن