غیر قانونی سیگریٹس پکڑنے کے معاملہ پرایف بی آر کے دو آفیسرز کے متضاد بیانات 

اسلام آباد(نامہ نگار)گزشتہ ہفتے 60لاکھ غیر قانونی سیگریٹس پکڑنے کے معاملے پر ایف بی آر کے دو آفیسرز کے متضاد بیانات سامنے آگئے ہیں ،ایف بی آر کی ٹیم نے یہ سیگریٹس مری لوئر ٹوپہ سے اس وقت قبضے میں لیے تھے جب انہیں مظفر آباد سے راولپنڈی ٹرکوں کے زریعے بھجوایا جا رہا تھا۔ایف بی آر کے ریجنل ٹیکس آفیسر راولپنڈی میں تعینات ان لینڈ ریوینیوآڈٹ آفیسر شجاعت علی خان کا کہنا ہے کہ15اپریل کو پکڑے گئے ان سیگریٹس کے مالک کے طور پر ابھی تک کسی نے رابطہ نہیں کیا ہے ۔شجاعت خان بھی ایف بی آر کی اس ٹیم میں شامل تھے جس نے دوٹرکوں پر مظفر آباد سے راولپنڈی کی ہول سیل مارکیٹ کے لیے بھجوائے گئے کسان برانڈ کے 300کارٹنز اور کلاسک برانڈ کے300کارٹنز سیگریٹس کو ااس لیے اپنے قبضے میں لیا تھا کیونکہ ان ٹرکوں کے ڈرائیورز کے پاس ان پر ٹیکس ادائیگی کے کوئی دستاویزات موجود نہ تھے اس طرح ان غیر قانی 60لاکھ سیگریٹس کے زریعے قومی خزانے کو ایک کروڑ 20لاکھ کا نقصان پہنچایا جا رہا تھا،مبینہ طور پر یہ سیگریٹس مظفرآباد کی وے یارڈ فیکٹری میں تیار کیے گئے تھے۔تاہم مظفر آباد میں تعینات اسسٹنٹ کمشنر ان لینڈ ریوینیو(ان ڈائریکٹ ٹیکس)محمد خالد کا کہنا ہے کہ انہوں نے ذاتی طور پرمظفرآباد کی مختلف گڈز فارورڈنگ ایجنسیوں اس معاملے کی تحقیقات کی ہیں ،بکنگ کی رسیدوں اور رسید نمبروں کی عدم موجودگی میں اس سامان کی بکنگ یا لوڈنگ کا کوئی ریکارڈ نہیں ملا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں نے میسرز وے یارڈ ٹوبیکو کمپنی کی 24گھنٹے مینیوفیکچرنگ یونٹ کی مانیٹرنگ کی جارہی ہے ،یہاں سے کسی قسم کے تیار میٹریل کی نقل و حرکت نہیں دیکھی گئی ہے۔وکلا،سول سوسائٹی کے ارکان اور طلبا کا کہنا ہے کہ اس تحقیقاتء رپورٹ کے زریعے اس کمپنی کے مالک بابر تاج کو کلین چٹ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے ،ان کا کہا ہے کہ ہم نے متعد دبار اس فیکٹری کے خلاف شکایات کی ہیں اور احتجاج کیا ہے لیکن کوئی ایکشن نہیں لیا جا رہا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر دبائو میں لگتا ہے کیونکہ اسے خود انکوائری کر نے کی بجائے پہلے پکڑی گئی سیگریتس کے حوالے سے ریجنل ٹیکس آفس سے رابطہ کر نا چاہیئے تھا۔

ای پیپر دی نیشن