سعودی عرب سے تعلقات میں نئی قربت، جدت اور گرمجوشی

خبرونظر
رفیع شہزاد بھٹہ
for.rafi@gmail.com
سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان دو روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں۔سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا آج اسلام آباد پہنچنے پر وزیر خارجہ اسحاق ڈارنے استقبال کیا۔سعودی عرب کے سرمایہ کاری کے اسسٹنٹ منسٹر ابراہیم یوسف،وزیر ماحولیات، پانی و زراعت انجینئر عبدالرحمن عبدالمحسن الفضلی، وزیر صنعت و معدنی وسائل بندر ابراہیم الخورائے اور سعودی عرب کے دیگر ارکان میں رائل کورٹ اور دیگر شعبوں کی معزز شخصیات اور محکموں کے اعلی حکام شامل بھی وفد میں شامل ہیں۔سعودی وفد کے دورے کامقصد اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانا اور باہمی مفادات کو فروغ دینا ہے۔ یہ دورہ پاکستان کے شدید معاشی بحران کے تناظر میں ہو رہا ہے اور سعودی عرب، پاکستان کے قریبی اتحادیوں میں سے ایک اور تیل فراہم کرنے والا ایک اہم ملک ہونے کے ناطے مدد فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ دورے کے دوران شہزادہ فیصل کی وزیراعظم شہباز شریف اور صدر آصف علی زرداری سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔ایک حالیہ ملاقات میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیر اعظم نواز شریف کو یقین دلایا تھا کہ سعودی عرب پاکستان میں پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ گزشتہ سال سعودی عرب نے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے پہلے ہی 2 ارب ڈالر پاکستان کے مرکزی بینک میں جمع کرائے تھے۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بھی حال ہی میں سعودی عرب کا دورہ کیا اور پاک سعودی تعلقات کے حوالے سے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف کے (6 تا 8 اپریل) دورہ سعودی عرب کے ایک ہفتے سعودی عرب کا اعلی سطح وفد پاکستان آ رہا ہے۔ایک ہفتے میں سعودی وفد کا پاکستان آنا دونوں ممالک کی قیادت کے درمیان ذہنی ہم آہنگی، باہمی اعتماد و تعاون اور دونوں ممالک کی ترقی کے یکساں عزم کا مظہر ہے۔سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان، وزیر ماحولیات، پانی و زراعت انجینئر عبدالرحمن عبدالمحسن الفضلی، وزیر صنعت و معدنی وسائل بندر ابراہیم الخورائے، سرمایہ کاری کے اسسٹنٹ منسٹر ابراہیم یوسف المبارک اور دیگر اعلیٰ حکام کا پاکستان تشریف لانا اس دورے کی اہمیت کا واضح اظہار ہے۔سعودی وفد خارجہ ، صنعت وتجارت، زراعت، معدنیات، توانائی، موسمیاتی تبدیلی، آبی وسائل کے وزرا سے بھی ملاقاتیں کرے گا۔خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی خصوصی دلچسپی کا بھی اظہار ہوتا ہے۔اس دورے کے دوران ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی وزیراعظم سے باالمشافہ (ون آن ون) ملاقات ہوئی۔اس ملاقات میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سعودی ولی عہد سے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان باہمی مفاد میں سرمایہ کاری، تجارت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان منفرد تعلقات میں باہمی مفاد میں سرمایہ کاری، تجارت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ ہم ہرممکن سہولیات فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں، ہم نے سرمایہ کاری سے متعلق عالمی ماہرین کی مشاورت سے فزیبلٹی تیار کی ہے۔بلاشبہ اس ملاقات سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہوا،جس کے نتیجے میںآج سعودی وفد پاکستان پہنچ چکا ہے اورسعودی عرب کے ساتھ اربوں ڈالر کے سرمایہ کاری کے معاہدے کئے گئے ہیں۔ ایس آئی ایف سی شاندار ماڈل ہے جس نے مختصر وقت میں بہترین میکنزم تشکیل دیا ہے۔انشااللہ ہم اپنے اہداف حاصل کریں گے۔ ایس آئی ایف سی کی ایپکس کمیٹی میں آرمی چیف اور اہم سیاسی شخصیات شامل ہیں۔اللہ کے کرم سے ہم مل کر اپنا مشن مکمل کریں گے، مشترکہ منصوبوں کو مکمل کرکے ہم اپنا ہدف حاصل کریں گے۔
پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے بھی سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں ان تعلقات کو فروغ دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔فریقین نے اقتصادی اور ترقیاتی تعاون کو فروغ دینے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ سے بھی ملاقات کی۔ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور تمام شعبوں میں مشترکہ تعاون کے علاوہ دونوں ممالک کے لئے تشویش کے امور پر دوطرفہ اور کثیر الجہتی تعاون کو تیز کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔فریقین نے اقتصادی اور ترقیاتی تعاون بڑھانے کے پہلوو¿ں اور بین الاقوامی میدان میں تازہ ترین پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ سعودی وفد سرمایہ کاری کے اگلے مراحل اور عملدرآمد کے امور پر مشاورت ہوئی۔زراعت، تجارت، توانائی، معدنیات، آئی ٹی، ٹرانسپورٹ سمیت دیگر شعبوں میں سعودی عرب پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتا ہے، ریکوڈیک منصوبے میں سعودی سرمایہ کاری کے حوالے سے امور زیرغور لائے گئے۔بلاشبہ اس دورے کے نتیجے میں پاکستان کی برآمدی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے اور مشترکہ منصوبوں کے آغاز اور نئے امکانات کی راہیں ہموار ہوئی ہیں۔سعودی عرب کے اعلی سطحی وفد کی آمدنے نہ صرف ایس آئی ایف سی کے مقاصد کے حصول کو آگے بڑھایا ہے بلکہ پاکستان کی پہلے سے بہتر ہوتی معاش صورتحال میں مزید تیزی اور اعتماد لانے کا بھی باعث بنی ہے۔سعودی عرب کے اعلی سطحی وفد کی آمد کی ٹائمنگ نہایت اہم ہے۔دونوں ممالک کا عالمی اور علاقائی سطح پر ہمیشہ سے بہت قریبی تعاون اور یکساں نکتہ نظر رہا ہے۔فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر پر دونوں ممالک کے نکتہ نظر او آئی سی کے پلیٹ فارم کی یکساں آواز میں نہایت کلیدی کردار ادا ادا کرتے آ رہے ہیں۔پاکستان کو گزشتہ چند سال (2018-2022) میں جس سفارتی تنہائی کا شکار کیا گیا تھا، اس کا خاتمہ ہو گیا ہے۔پاکستان کے ہمیشہ کے قابل اعتماد اور برادر ممالک خاص طور پر سعودی عرب سے تعلقات میں ایک نئی قربت، جدت اور گرمجوشی دیکھنے میںآ رہی ہے۔یہ امر بہت خوش آئند ہے کہ سعودی وفد پاکستانی وزرائ اور حکام کی تیاری سے متاثر ہوا ہے اور سعودی وزیرِ خارجہ عزت مآب شہزادہ فیصل بن فرحان آلسعود نے صدر پاکستان ،وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف سے اس کا برملا اظہاربھی کیاہے۔ہمیں اسی طرح محنت اور لگن سے اس سرمایہ کاری کی پاکستان میں آمد اور منصوبوں کی تکمیل یقینی بنانا ہے۔اس حوالے سے نہ تو پرانے طریقہ کار پر چلنے کی گنجائش ہے اور نہ میں کسی صورت اسکی اجازت دی جاسکتی ہے۔ موجودہ حکومت کو عوام سے کئے گئے عہد کے مطابق پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے دن رات محنت کرنے کی ضرورت ہے۔مجھے اس بات کا پورا یقین ہے کہ اگر ہم اسی طرح محنت کرتے رہے تو پاکستان کی ترقی و خوشحالی اور معاشی استحکام کے اہدف جلد حاصل کر لیں گے۔

ای پیپر دی نیشن