اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے نیا قرض حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے قیام کے ذریعے بیرون ملک سے سرمایہ کاری کو فروغ دیاجا رہا ہے، روپیہ اب مستحکم ہے اور مہنگائی اگلے سال کے آخر تک سنگل ڈیجٹ تک آنے کی توقع ہے، میکرو اکنامک عوامل پاکستان کے حق میں بدل رہے ہیں کیونکہ یہ اپنی پسماندہ معیشت کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہا ہے۔ یہ بات انہوں نے متحدہ عرب امارات کے انگریزی اخبار ’’دی نیشنل نیوز ‘‘ کو واشنگٹن میں دئیے گئے انٹرویو میں کہی۔ ٹیکس اور توانائی سمیت متعدد شعبوں میں اصلاحاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کو کم از کم تین سال کی مدد درکار ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ قرض کی حتمی تفصیلات کا تعین اس وقت کیا جائے گا جب آئی ایم ایف کا مشن آئندہ ماہ اسلام آباد کا دورہ کرے گا۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ پاکستان کی تقریباً 230 ملین آبادی کا تقریباً دو تہائی آبادی 30 سال سے کم عمر کی ہے لیکن ملکی معیشت کو بہت سے مسائل درپیش ہیں لیکن موجودہ حکومت نے آتے ہی ملکی معیشت کو بہتری کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے ایک روڈ میپ تشکیل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2022 میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے باعث سیلاب سے تقریباً 30ارب ڈالر کا نقصان ہوا جس سے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی پیسے گھر بھیج رہے ہیں، تقریباً 10 لاکھ پاکستانی متحدہ عرب امارات میں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عالمی بنک نے رواں سال دسمبر میں ترسیلات زر میں تقریباً 10 فیصد کمی کی پیش گوئی کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بیرون ملک سے ادائیگیوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور رواں مالی سال میں تقریباً 29 بلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ ترسیلات زر کی آمد سے پاکستان کو اپنے روپے کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی جس کی قدر کرونا وائرس کی عالمگیر وبا کے آغاز کے بعد سے ڈالر کے مقابلے میں 40 فیصد تک کم ہوئی ہے، روپیہ اب مستحکم ہے اور اسے مزید مستحکم کرنے کیلئے مزید اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ انہوں نے پاکستانی معیشت کی ترقی کے لئے کئی اہم شعبوں کی نشاندہی کی جن میں ٹیکنالوجی کا شعبہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں سست روی کے باوجود ہم پرامید ہیں کہ ہم اس منصوبے کے دوسرے مرحلے پر پیش رفت کر رہے ہیں تاکہ ہم سی پیک کے ریونیو پیدا کرنے والے حصے کے ساتھ آگے بڑھ سکیں۔ وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب نے دبئی میں غیر ملکی سرمایہ کاروں سے ملاقاتیں کیں جن میں آیانا ہولڈنگ کے چیئرمین عبداللہ بن لہیج اور محمد ہلال بن تراف المنصوری، چیئرمین ناد الشیبہ ہولڈنگ شامل ہیں۔ انہوں نے موجودہ اقتصادی شراکت داری کی حمایت کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان سرمایہ کاری کی سرگرمیوں کو بڑھانے کے طریقے تلاش کیے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی، ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس، انفراسٹرکچر اور ریئل اسٹیٹ کی ترقی کے شعبوں کو شامل کرنے کے لیے مزید تنوع کی تلاش کی۔ وزیر خزانہ نے سرمایہ کاروں کو ان کے سفر کے ہر مرحلے میں معاونت کرنے بشمول مارکیٹ ریسرچ، ریگولیٹری رہنمائی، سرمایہ کاری کی سہولت، سرمایہ کاری کے بعد کی مدد اور ایک ہموار تجربے کو یقینی بنانے میں SIFC کے کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ دبئی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ معاشی اقدامات کا تعلق کسی حکومت سے نہیں، ملک سے ہے۔ جون تک زرمبادلہ کے ذخائر 9 سے 10 ارب ڈالر تک رہیں گے، جولائی تک پی آئی اے پرائیوٹائز ہو جائے گی۔ اسلام آباد ائیرپورٹ کی نجکاری کے لیے ترکیہ اور یورپ سے بات جاری ہے۔ لاہور اور کراچی ائیرپورٹ کو بھی پرائیوٹائز کیا جائے گا۔ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان کو فی الحال بین الاقوامی فنڈنگ کی کمی نہیں، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کی کوشش میں ہیں۔ کرنٹ اکائونٹ خسارہ کم کرنے میں کامیابی ملی ہے۔ ’’ڈیجیٹل پاکستان‘‘ کے لیے ورلڈ بنک 10سال تک سپورٹ کرنے کو تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب کوئی ایمنسٹی سکیم نہیں آئے گی۔ لوگوں کو ٹیکس دینا پڑے گا، ہم بین الاقوامی ادائیگیاں کامیابی سے کر رہے ہیں، پاکستان پر عالمی اداروں کا اعتماد بحال ہو چکا ہے۔ اماراتی بینکس سے قلیل مدت کے لئے ٹریڈ فنانس ملنے کی امید ہے۔