کلرسیداں(نامہ نگار)کلرسیداں کی مقامی عدا لت میں حق خطیب کے بارے میں مبینہ طور نازیبا الفاظ استعمال کرنے آستانہ کی بے حرمتی اور مریدین و زائرین کے جذبات مجروح کرنے کے مقدمہ میں پی ٹی آئی کے سرگرم نوجوان کارکن اور معروف اینکر اقرار الحسن کے قریبی ساتھی شیخ برھان علی،محمد ثقلین نامزد متعدد ملزمان کی عبوری ضمانتیں منسوخ کردیں کوئی گرفتاری عمل میں نہ لائی جا سکی،دوماہ قبل آستانہ عالیہ کلرسیداں کے خادم شہریار عباسی نے مقدمہ درج کرایا تھا کہ سینٹ ارکان مختلف شعبوں کے افسران و ملک بھر سے زائرین دم کروانے آئے ہوئے تھے کہ اچانک آستانے کے باہر چالیس پچاس افراد پیر صاحب کو گالم گلوچ دے رہے تھے اور لوگوں کو حملے کے لیئے اکسا رہے تھے ان کے ہاتھوں میں ڈنڈے و اسلحہ بھی تھا جنہوں نے دھاوا بول دیا اور آستانے اور باہر کھڑی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا اس گروہ کی قیادت شیخ برھان علی و دیگر کر رہے تھے شیخ برھان علی سمیت دیگر نامزد ملزمان نے عدالت سے عبوری ضمانتیں کروا رکھی تھیں اس دوران کئی ملزمان کے معاملات بھی اندرون خانہ طے ہو گئے مگر مقامی عدالت نے پیر کے روز شیخ برھان علی محمد ثقلین کی عبوری ضمانتوں کی توثیق نہ کرتے ہوئے انہیں منسوخ کردیا دیگر ملزمان کی درخواستیں عدم پیروی خارج کردی گئیں ادھر عدالتی فیصلے کے بعد وہاں موجود کسی نامزد ملزم کی گرفتاری ممکن نہ ہوسکی۔