پنجاب حکومت کی گندم پالیسی سے منافع خور اور ذخیرہ اندوزں میں پریشانی کی لہر دوڑ گئی جبکہ غریب عوام اور چھوٹے کسان خوش ہوگئے۔گندم کی قیمتوں میں مسلسل کمی کی وجہ سے سرکاری ریٹ سے بھی قیمت 800فی من کم ہوگئی ہے.فی من گندم 32سے 35سوروپے میں فروخت ہونے لگی جبکہ پرانی گندم اب بھی 5 ہزارروپے فی من پر بیچی جاری رہی ہے۔ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی جانب سےپنجاب بھر آٹے کی قیمتیں کم کرکے روٹی سستی کرنے کے کامیاب پروگرام سےغریب عوام خوش ہے جبکہ دوسری جانب حکومت پنجاب کاچھوٹے کسانوں سے گندم کی خریداری مہم کی وجہ سے ذخیرہ اندوز اورمنافع خور پریشان ہیں۔ملک بھرمیں گندم کی کٹائی کا سیزن شروع ہو چکا ہے تاہم حکومت کی خریداری پالیسی واضح نہ ہونے کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں نئی گندم کے بھائو سرکاری نرخوں سے 700 سے ایک ہزار روپے فی من تک نیچے آگئے ہیں۔حکومت نے گندم کے سرکاری ریٹ میں اضافہ کے بجائے پچھلے سال والا ریٹ 3900 روپے فی من مقرر کیا ہے.مقامی منڈیوں میں کاشتکاروں سے گندم 3000 سے لیکر 3300 روپے تک خریدی جار رہی ہے۔
علاوہ ازیں کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی صدرسردارظفرحسین خاں نے کہاہے کہ حکومت کی ناقص گندم خریداری پالیسی اور کاشتکاروں کے مالی استحصال کے خلاف کسان بورڈ نی25اپریل کوملک بھرمیں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ کسانوں کااستحصال بند نہ کیاگیاتوآئندہ برس گندم کاشت نہیں کی جائے گی۔