امریکی ٹی وی کو ایک انٹرویو میں معمر قذافی کا کہنا تھا کہ وہ موت کو قبول کرسکتے ہیں مگر اپنا وطن نہیں چھوڑ سکتے، انہوں نے ایک بار پر مخالفین کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے، قذافی کی حامی فوج اب بھی کرنل قذافی کے باب العزیزیہ کمپاؤنڈ سمیت شہر کے بعض علاقوں کا کنٹرول سنبھالے ہوئے ہے۔طرابلس میں عینی شاہدین کے مطابق دن بھر شدید لڑائی کے بعد بظاہر باغیوں کو پیچھے بھی ہٹنا پڑا ہے۔ باغیوں کا ایک گروہ طرابلس سے باہر آگیا ہے۔ جبکہ کرنل قذافی کے بیٹے سیف الاسلام ایک فوجی گاڑی میں سوار ہو کر عوام کے سامنے آ گئے ۔ سیف الاسلام نے کہا کہ حکومت کی حامی فوج نے باغیوں کو چنگل میں پھنسا کر ان کی کمر توڑ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے والد کرنل قذافی طرابلس میں محفوظ ہیں۔ اس سے پہلے جرائم کی بین الاقوامی عدالت کے پراسیکیوٹر لوئی مورینو اوکامپو نے کہا تھا کہ انتالیس سالہ سیف الاسلام گرفتار ہو چکے ہیں۔ بعض اطلاعات کے مطابق کرنل قذافی کے ایک بیٹے محمد جو اپنے گھر میں نظر بند تھے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ باغیوں کی قومی کونسل کے سربراہ مصطفیٰ عبدالجلیل نے کہا ہے کہ کرنل قذافی کی گرفتاری تک یہ نہیں کہا جا سکتا کہ فتح مل گئی ہے۔ادھربرطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون ،امریکی صدر باراک اوباما اور فرانس کے صدر نکولس سرکوزی نے کرنل قذافی سےفوری ہتھیارڈالنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ ترکی اورچیک ریپبلک میں قائم لیبیاکےسفارتخانہ پرباغیوں کا پرچم لہرادیا گیا ہے۔ امریکی صدرباراک اوباما نے لیبیا میں باغیوں کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ معمرقذافی کا دورحکومت ختم ہوچکا، لیبیا کا مستقبل اب عوام کے ہاتھ میں ہے۔