وزیراعلیٰ ہاؤس جاری تحصیح شدہ اعلامیہ کے مطابق
کراچی میں موجود شرپسندوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ شرپسندوں اور بھتہ خوروں کوتنبیہہ کی گئی ہے کہ وہ خود کراچی چھوڑ کر اور چلے جائیں ورنہ ان کے خالف سخت کارروائی کی جائے گی اور یہ کاروائی عبرتناک ہوگی اس اعلامیہ کو خاصہ تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مضحکہ خیز قرار دیا گیا تھا جس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بھتہ خور اور شرپسند اپنی کارروائیاں بند کردیں ،وزیراعلی ہاوس میں وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور وزیر داخلہ رحمان ملک کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزیرداخلہ سندھ منظور وسان، آئی جی ، ڈی جی رینجرز اور دیگر اعلی پولیس حکام نے شرکت کی،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں قیام امن کے لئے فوج کو نہیں بلایا جائیگا، حکومت کی جانب سے لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ سمیت پچیس کالعدم تنظمیموں کو وارننگ دی گئی کہ وہ اپنی سرگرمیاں اور دفاتر فوری طور بند کردیں دوسری صورت میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت سخت کارروائی ہوگی۔ شرپسند عناصر فوری طور شہر چھوڑ کر چلے جائیں ۔ اگر انہوں نے شہر نہیں چھوڑا تو ان کا عبرتناک انجام ہوگا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دیگر صوبوں سے کراچی میں داخل ہونے والے راستوں کو کم کردیا جائیگا۔
کراچی میں موجود شرپسندوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ شرپسندوں اور بھتہ خوروں کوتنبیہہ کی گئی ہے کہ وہ خود کراچی چھوڑ کر اور چلے جائیں ورنہ ان کے خالف سخت کارروائی کی جائے گی اور یہ کاروائی عبرتناک ہوگی اس اعلامیہ کو خاصہ تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مضحکہ خیز قرار دیا گیا تھا جس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بھتہ خور اور شرپسند اپنی کارروائیاں بند کردیں ،وزیراعلی ہاوس میں وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور وزیر داخلہ رحمان ملک کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزیرداخلہ سندھ منظور وسان، آئی جی ، ڈی جی رینجرز اور دیگر اعلی پولیس حکام نے شرکت کی،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں قیام امن کے لئے فوج کو نہیں بلایا جائیگا، حکومت کی جانب سے لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ سمیت پچیس کالعدم تنظمیموں کو وارننگ دی گئی کہ وہ اپنی سرگرمیاں اور دفاتر فوری طور بند کردیں دوسری صورت میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت سخت کارروائی ہوگی۔ شرپسند عناصر فوری طور شہر چھوڑ کر چلے جائیں ۔ اگر انہوں نے شہر نہیں چھوڑا تو ان کا عبرتناک انجام ہوگا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دیگر صوبوں سے کراچی میں داخل ہونے والے راستوں کو کم کردیا جائیگا۔