کاروانِ قائداعظمؒ

نگاہ بلند، سخن دلنواز، جاں پرسوز
یہی ہے رخت سفر میرِ کارواں کے لئے (اقبال)
تحریک پاکستان کو قائداعظم نے بلاشبہ اپنے دیگر رفقاءکی معاونت سے پروان چڑھایا۔ پاکستان لاریب میراث قائداعظم ہے۔ قائداعظم کے علاوہ علامہ اقبال اور قائد ملت لیاقت علی خان کی خدمات بہت معروف ہیں۔ دیگر قائدین میں وہ حضرات جو قیام پاکستان سے قبل دو عشروں میں کسی نہ کسی صورت تحریک پاکستان میں رہبرانہ کردار ادا کرتے رہے اور قائداعظم کی مساعی کو تقویت دی۔ ان حضرات اور حاضرات میں مولانا اشرف علی تھانونی، مولانا شبیر احمد عثمانی، مولانا محمد شفیع، مولانا ظفر علی خاں، علی برادران موہانی شاہ محمد سلطان آغا خاں سوم، عبداللہ ہارون، مولانا حسرت موہانی، مولوی فضل الحق، نواب بہادر یار جنگ، چودھری رحمت علی، سردار عبدالرب نشتر، مفتی محمد شفیع، راجہ صاحب محمود آباد، چودھری خلیق الزماں، نواب محمد اسماعیل خاں، چودھری محمد علی، خواجہ ناظم الدین، حسین شہید سہروردی، غلام حسین، ہدایت اللہ، ابراہیم، اسماعیل، چند دیگر، محترمہ فاطمہ جناح، بیگم شاہنواز اور بیگم نصرت ہارون کے اسمائے گرامی نمایاں ہیں۔ علامہ اقبال گو عملی سیاست سے گریزاں رہے اور اس کے معترف بھی رہے
یہ عقدہ ہائے سیاست تجھے مبارک ہوں
کہ فیض عشق سے ناخن مرا ہے سینہ خراش
غواص تو خطرے نے بنایا ہے مجھے بھی
لیکن مجھے اعماق سیاست سے ہے پرہیز
لیکن 1908ءسے دم آخر تک وہ تحریک پاکستان کی فکری رہنمائی کرتے رہے اور زندگی کے آخری دھے میں تو انہوں نے مسلم لیگ کی تنظیم نو اور حصول پاکستان کی جدوجہد میں وہ معرکے انجام دئیے جن کا اعتراف بانی پاکستان نے بھی نہایت صراحت کے ساتھ کیا ہے۔ 1941ءمیں شاہد حسین رزاقی کی کتاب ”اقبال اور سیاسیات“ کے پیش لفظ میں قائداعظم نے لکھا ہے: ”ہر بڑی تحریک کو ایک مفکر اور ایک فکری رہنما کی ضرورت ہوتی ہے، ہند کے مسلمانوں کے فکری رہنما علامہ اقبالؒ تھے“
تحریک پاکستان ایک زبردست تحریک تھی جس کے پیچھے ایک زندہ و تابندہ نظریہ حیات کام کرتا رہا اور پاکستان جوں جوں نظریہ حیات کو مکمل طور پر اپنائے گا تحریک پاکستان کے مضمرات سے اہلِ عالم مزید آگاہ ہوں گے۔ اس مختصر کالم کا اختتام راقم ارشادِ قائداعظم پر کر رہا ہے۔ 14 اگست 1948ءکو قائداعظم نے قوم کو جو پیغام دیا تھا وہ ان کا آخری پیغام ثابت ہوا کیونکہ اس کے بعد ایک ماہ کے اندر 11 ستمبر 1948ءکو ان کا انتقال ہو گیا۔ اس آخری پیغام قائد کے منقولہ زیر اقتباسات 65 سال بعد بھی آج ہمیں دلجمعی اور ولولہ تازہ دے رہے ہیں۔ پاکستان کا قیام ایک ایسی حقیقت ہے کہ دنیا کی تاریخ میں اس کی مثال ملنا محال ہے اگر ہم نے پوری دیانتداری، خلوص اور مستعدی سے کام کیا تو پاکستان بہت جلد اہل عالم میں شاندار حیثیت اختیار کر لے گا مجھے پورا اعتماد ہے کہ پاکستانی عوام ہر موقع پر اسلامی تاریخ کی روایات، عظمت اور شان و شوکت کو زندہ کر دکھائیں گے۔

ای پیپر دی نیشن