نئی دہلی (اے این این) بھارت نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل تشدد اور دہشت سے آزاد ماحول میں پرامن انداز میں دوطرفہ بات چیت کے ذریعے حل کرنے کےلئے پرعزم ہے۔ بھارتی وزیر مملکت برائے امور خارجہ ای احمد نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں پاک فوج پر کنٹرول لائن فائر بندی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کارروائیوں سے دوطرفہ تعلقات بہتر بنانے کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔ پاکستان کی سرزمین سے پروان چڑھنے والی دہشت گردی ہمارے لئے مسلسل تشویش کا باعث ہے ہم پاکستان کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل پرامن انداز میں بات چیت کے ذریعے حل کرنے کےلئے پرعزم ہیں تاہم اس حوالے سے بات چیت کےلئے تشدد اور دہشت سے آزاد ماحول کا ہونا ضروری ہے، اپنے اس م¶قف سے پاکستا ن آگاہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی دہشت گردی کے نیٹ ورکس، تنظیموں اور ڈھانچے کے خلاف کارروائی کرے اور ممبئی حملوں کے ملزموں کو فوری طور پر کٹہرے میں لانے کےلئے قابل دید پیشرفت کرے۔ پاکستان کے نومنتخب وزیراعظم نے واضح طور پر بھارت کے ساتھ امن، دوستی اور تعاون پر مبنی تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔مقبوضہ کشمیر کی سرحدوں پر حالیہ کشیدگی اس بات کی نشاندہی کر رہی ہے کہ پاکستان من موہن سنگھ اور پاکستان کے وزیراعظم محمد نوازشریف کی نیویارک میں ہونے والی ملاقات میں سنجیدہ نہیں ہے۔ مذاکرات کیلئے خوشگوار ماحول ضروری ہے یقینی طور پر ایسے ماحول میں جس میں بھارت کیخلاف دہشت گردی یا تشدد کا استعمال کیا جائے اس کیلئے ہر گز مناسب نہیں وزارت نے من موہن سنگھ اور وزیراعظم نوازشریف کے درمیان کسی ممکنہ ملاقات کے بارے میں کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا نہ ہی اس کی تردید کی۔ ترجمان کا یہ کہنا تھا کہ ملاقات ستمبر کے آخری ہفتہ میں ممکن ہے اس کیلئے ہم صورتحال کا اس کی اہمیت کے حوالے سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔
بھارت