لاہور(ندیم بسرا) وزارت پانی وبجلی کی جانب سے نئے ٹیوب ویل کنکشن کے حوالے سے کوئی بھی پالسی نہ بنائی جا سکی جس کی وجہ سے ٹیوب ویل کی تعدا 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس صور تحال میں ٹیوب ویل سے کی گئی آبپاشی نے فی ایکڑ پیداواری استعداد میں 25فیصد کمی کردی ہے۔ذرائع کے مطابق وزارت پانی وبجلی کی پنجاب کی تقسیم کار کمپنیاں لیسکو، گیپکو، فیسکو، میپکو، آئیسکو بغیر منصوبہ بندی کے ہر ماہ 10 ہزار ٹیوب ویل کنکشن جاری کر رہے ہیں۔ اس صورتحال میں ایک طرف تو فائد ہ ہو رہا ہے مگر دوسری جانب زرعی زمین کی فی ایکڑ پیداوار میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے 2012-13 کے ایک سروے کے مطابق یہ کمی 18 سے25 فیصد تک جا پہنچی ہے۔ ملک میں اس وقت دو لاکھ ٹیوب ویل بجلی پرچلائے جارہے ہیں ، 8 لاکھ ٹیوب ویلوں کو ڈیزل پر چلا کر زرعی مقاصد کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ ہر برس 55 کروڑ روپے سے زائد کا ڈیزل اس مد میں استعمال ہوتا ہے۔ حکومتی ترجیحات نہ ہونے کی وجہ سے آبی ذخائر کی تعمیر میں مسلسل تاخیر ہو رہی ہے مگر بڑی حیرانی کی بات ہے کہ ٹیوب ویل کے ذریعے کی جانے والی آب پاشی کا خمیازہ سب سے زیادہ پنجاب کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ ٹیو ب ویلوں کے مسلسل استعمال نے نہ صرف زمین کی زرخیزی کو متاثر کیا بلکہ سیم و تھور میں کئی گنا اضافہ ہوا۔ اس اضافے نے فیصل آباد ، جھنگ، میانوالی ، لیہ، راجن پور، مظفر گڑھ، ڈی جی خان، وہاڑی ، خانیوال اور بہاولنگر جیسے زرخیز علاقوں کی ربیع اور خریف کی فصلوں کی پیداواری استعداد میں بھی بیس سے پچیس فیصد تک کمی کر دی ہے۔ اس بارے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ تقسیم کار کمپنیوںکے پاس ٹیوب ویلوں کے لیے تقریبا51 ہزار درخواستیں زیر التوا ہیں۔
ٹیوب ویل