کراچی (کرائم رپورٹر) کورنگی نمبر 5 میں رینجرز ہیڈ کوارٹر کے سامنے فوجی ٹرک پر بم حملے میں ایک اہلکار سمیت 2 افراد جاںبحق جبکہ آرمی اور رینجرز کے 11 جوانوں سمیت 19 افراد زخمی ہو گئے، سڑک مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ دھماکے سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا، افراتفری پھیل گئی۔ تحریک طالبان نے بم حملہ کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق دھماکہ مبینہ طور پر موٹر سائیکل میں نصب بم کے ذریعے رینجرز ہیڈ کوارٹرز کے قریب کیا گیا۔ جس وقت دھماکہ ہوا وہاں سے الیکشن ڈیوٹی کے فرائض کی انجام دہی کے بعد جانے والے فوجی جوانوں کا ٹرک گزر رہا تھا۔ دھماکے کے بعد تمام زخمیوں کو سندھ گورنمنٹ ہسپتال کورنگی اور جناح ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ایک زخمی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکہ خیز مواد رینجرز ہیڈ کوارٹر کے قریب گٹر میں چھپایا گیا تھا۔ ایک رکشہ اور موٹر سائیکل بھی دھماکے میں تباہ ہوئی ہے۔ بعدازاں پہلے دھماکے کے مقام سے ایک اور بم برآمد ہوا جو سیمنٹ کے ایک بلاک میں نصب تھا۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق اس بم میں 8 سے 10 کلو دھماکہ خیز مواد رکھا گیا تھا جسے ناکارہ بنا دیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق پہلا بم ٹیلی فون کے ایک کھمبے کے نیچے نصب تھا۔ دھماکے سے ٹرک مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ دھماکے کے بعد شہریوں کو منتشر کرنے کے لئے رینجرز اہلکاروں کی ہوائی فائرنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا جس کے باعث جائے وقوعہ پر بھگڈر مچ گئی، وزیر اعلیٰ سندھ نے دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ پولیس کے مطابق دھماکے میں سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا ہے جو ضمنی انتخابات میں فرائض کی ادائیگی کے بعد واپس جا رہے تھے۔ ایس پی کورنگی عرفان بھٹو کے مطابق اس حوالے سے مزید معلومات حاصل کی جا رہی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کراچی کے علاقے کورنگی نمبر 5 آرمی کے ٹرک پر ہونے والے میں بم دھماکے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے کھلی دہشت گردی اور انتہائی بزدلانہ اقدام قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ دھماکے میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کیا جائے۔ دوسری جانب کراچی میں قتل و غارت کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ تشدد اور فائرنگ کے واقعات میں متحدہ کے کارکن اور دو ڈاکٹروں سمیت سات افراد ہلاک اور چھ افراد کو زخمی کر دیا گیا، لیاری میں شدید فائرنگ اور راکٹوں کے دھماکوں سے شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے سکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب دھماکے پر تشویش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے متاثرین کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ صوبائی وزیر شرجیل میمن نے بھی بم حملے کی مذمت کی۔ امیر جماعت اسلامی سید منور حسن کی طرف سے کراچی میں پاک فوج کے دستے پر حملے کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ سید منور حسن نے جاںبحق ہونے والوں کے لئے دعائے مغفرت اور زخمی جوانوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی۔ کراچی بم دھماکے سے متعدد کاریں اور موٹر سائیکل بھی تباہ ہو گئے۔