زرمبادلہ کے ذخائر میں تشویشناک حد تک کمی

ترجمان سٹیٹ بنک کا کہنا ہے خراب سیاسی صورتحال کی وجہ سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 28 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی کمی ہو گئی ہے۔
پاکستان کی معاشی صورتحال آہستہ آہستہ بہتری کی جانب گامزن ہو رہی تھی۔ ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم ہو رہا تھا۔ جبکہ چائینہ، ترکی اور دیگر ممالک بھی پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کر رہے تھے۔ حال ہی میں چائینہ نے دس ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کیلئے سرمایہ کاری کا عندیہ دیا تھا لیکن موجودہ خراب سیاسی صورتحال کے باعث سری لنکا اور مالدیپ کے صدور نے اپنا دورہ پاکستان منسوخ کردیا اور اب سرمایہ کار بھی آہستہ آہستہ اپنا مال سمیٹ کر جا رہے ہیں۔ دھرنوں کے باعث معیشت کو اب تک 550 ارب روپے کا دھچکا لگ چکا ہے گزشتہ روز موڈیز انٹرنیشنل نے بھی خبردار کیا تھا کہ موجود سیاسی صورتحال پاکستان کی معاشی صورتحال کو متاثر کر سکتی ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ دھرنے ہماری معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر کا انحصار آئی ایم ایف سے ملنے والے قرضے پر ہوتا ہے لیکن اس دفعہ تو آئی ایم ایف کا وفد بھی پاکستان نہیں آیا بلکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو مذاکرات کیلئے دوبئی جانا پڑا۔ حکومت نے قرضوں کی ادائیگی کرنی ہے لیکن ان حالات میں زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ اور برآمدات کا ہدف بھی پورا نہیں ہو رہا۔ سٹیٹ بنک کے ترجمان کے مطابق ملکی زرمبادلہ 28 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے‘ اگر دھرنے کچھ دن مزید جاری رہے تو زرمبادلہ مزید کم ہو جائینگے۔عمران خان اور طاہر القادری کے دھرنے ملکی معیشت تاریکیوں میں دھکیل رہے ہیں یہ اپنا سیاسی مستقبل روشن کرنیکی کوشش میں 18 کروڑ عوام کا مستقبل تاریک کر رہے ہیں انہیں قوم کا مزید امتحان نہیں لینا چاہئیے۔ کیونکہ اگر ملک میں امن ہو گا تو بیرونی سرمایہ کار یہاں آئینگے سرمایہ کار تو پہلے ہی پاکستان سے دور بھاگ رہے ہیں۔ اب حکومت بھی اس مسئلے کا کوئی حل نکالے اور جلد از جلد مذاکرات کے ذریعے کوئی راستہ نکال کر اسلام آباد کو یرغمالیوں سے آزاد کروائے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...