مذاکرات کے ذریعے معاملات حل نہ ہوئے تو حالات گھمبیر ہو سکتے ہیں: رحمن ملک

کراچی (این این آئی)  پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ اگر حکومت عمران خان اور طاہر القادری نے اس مسئلے کو واضح طور پر مذاکرات کے ذریعہ حل نہیں کیا تو پھر حالات انتہائی گھمبیر ہو سکتے ہیں۔ ملک میں اگر کوئی تبدیلی ہوئی تو اس کے ذمہ دار یہ تینوں فریقین ہوں گے۔ اب بھی وقت ہے کہ وہ  آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان کو سمجھیں جس میں عسکری قیادت نے واضح طور پر کہا ہے کہ فریقین صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور سیاسی صورت حال کو بات چیت کے ذریعے حل کریں۔ پیپلز پارٹی موجودہ صورت حال میں نیو ٹرل پالیسی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ اگر فریقین خواہش کا اظہار کریں گے تو آصف علی زرداری صورت حال کو معمول پر لانے کے لیے انتہائی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو کراچی ایئرپورٹ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں صبر کا امتحان ہوتا ہے۔ ہمارے دور میں بھی دھرنے اور لانگ مارچ نکالے گئے لیکن ہماری اس وقت کی حکومت نے طاقت کے بجائے مذاکرات کے ذریعہ اس مسئلے کا حل نکالا۔ نواز شریف، عمران خان اور طاہر القادری کو چاہئے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا نواز شریف نے پیپلز پارٹی کے دور میں میموگیٹ سکینڈل پر کالا کوٹ پہن کر جو کردار ادا کیا تھا وہ داغ آج تک نہیں دھلا ہے لیکن اس کے باوجود پیپلز پارٹی جمہوریت کے استحکام پر یقین رکھتی ہے۔ خورشید شاہ اچھے اپوزیشن لیڈر ہیں۔ پیپلز پارٹی کی قیادت موجودہ صورت حال کو حل کرنے کے لیے اپنے طور پر اقدامات کر رہی ہے۔ حکومت ہٹانے کا طریقہ آئین میں موجود ہے، استعفیٰ کا مطالبہ غیرآئینی نہیں بلکہ ہٹانے کا طریقہ غیرآئینی ہے۔ عمران خان کے جلسے میں لوگ آتے ہیں اور شام کو تفریح کرکے چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا موجودہ صورت حال پر الطاف حسین بہت پریشان ہیں۔ تمام جمہوریت پسند قوتیں چاہتی ہیں کہ معاملات بات چیت کے ذریعہ حل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے کئی ہدایات دی ہیں جو فی الحال نہیں بتا سکتا۔ پاکستان میں ایسی کوئی روایت نہیں پڑنی چاہئے جو مستقبل میں نقصان دہ ہو۔ آصف زرداری نے موجودہ صورتحال پر الطاف حسین کو بھی اعتماد میں لیا۔ دونوں رہنمائوں نے موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور اس سے نبٹنے کیلئے مختلف تجاویز بھی زیرغور آئیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران نے قمر زمان کائرہ کا نہیں پی پی کا نام لیا، ہم سب جیالے ہیں، میرے حساب سے پرویز مشرف روز آتے جاتے ہیں۔ حکومت نے طاقت کے استعمال کا پروگرام بنایا تھا لیکن آئی جی نے انکار کردیا۔

ای پیپر دی نیشن