اسلام آباد (محمد نواز رضا‘ وقائع نگار خصوصی) آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی قائم کرنے اور جمہوریت کے تحفظ کیلئے ملک کی دو بڑی جماعتیں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی آج جاتی امرا (رائیونڈ) میں آئندہ کا لائحہ عمل تیار کریں گی۔ نواز شریف نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو اپنی رہائش گاہ پر ظہرانے پر مدعو کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ ان کی لاش پر ہی کوئی شخص استعفیٰ لے سکتا ہے جس کے بعد تحریک انصاف ان کے استعفیٰ کے مطالبہ سے سٹیپ ڈاؤن کر گئی ہے۔ اب ان کے استعفیٰ کی بجائے ’’رخصت‘‘ کی بات کر رہی ہے جبکہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے عمران خان کے 6 مطالبات میں وزیراعظم محمد نواز شریف کے استعفیٰ کی ترجیح آخر میں شامل کرنے کی حمایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق جمعہ کو وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی ٹیلیفون پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے بات چیت ہوئی ہے جس کے بعد حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ بحال ہوا۔ چودھری نثار علی خان نے عمران خان کو ایک بار پھر نواز شریف کے استعفیٰ سے دستبردار ہونے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ دھرنے کے شرکاء کو منتشر کرنے کے لئے طاقت کا استعمال چاہتے ہیں لیکن وزیراعظم ان کو فی الحال صبروتحمل کا مظاہرہ کرنے کے لئے کہہ رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے 34 ارکان نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں استعفیٰ جمع کرا کر ’ترپ‘ کا ’پتا‘ پھینکا ہے‘ لیکن اس کے لئے جمعہ کا دن منتخب کیا تاکہ ان کے استعفے منظور کرنے میں کچھ وقت لگ جائے۔ استعفے جمع کرا کر تحریک انصاف نے حکومت کو دباؤ کی کیفیت میں ڈال دیا ہے تاہم سپیکر استعفوں کی تصدیق میں کچھ وقت لگا سکتے ہیں۔
سخت مؤقف