کراچی (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سابق صدر آصف علی زرداری دبئی سے کراچی پہنچنے کے فوری بعد سیاسی طور پر متحرک ہو گئے ہیں۔ انہوں نے تمام اہم سیاسی رہنمائوں چودھری شجاعت حسین، الطاف حسین، گورنر سندھ عشرت العباد‘ مولانا فضل الرحمن، اعتزاز احسن، سراج الحق اور محمود خان اچکزئی سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ زرداری فضل الرحمن بات چیت میں دونوں کے درمیان اس بات پر اتفاق ہوا کہ جمہوری عمل پٹڑی سے نہیں اترنے دینگے۔ زرداری نے رہنمائوں سے کہا کہ میں ملکی صورتحال کی وجہ سے پاکستان واپس آیا ہوں، ہم سب نے مل کر جمہوریت اور پاکستان کو بچانا ہے۔ سید خورشید شاہ اور رحمن ملک سے گفتگو کرتے ہوئے زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت ملک میں کسی کو جمہوریت پر شب خون مارنے کی اجازت نہیں دے گی۔ احتجاج اور مطالبات کرنا عوامی جماعتوں کا حق ہوتا ہے، مسائل کا حل بھی جمہوری نظام کے ذریعہ ہی نکالا جاتا ہے۔ پیپلزپارٹی کے تمام اہم رہنما موجودہ صورت حال میں حکومتی، اپوزیشن جماعتوں، تمام سیاسی قوتوں اور احتجاج کرنے والی جماعتوں سے رابطے میں رہیں اور جمہوریت کے استحکام کے لیے اس مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعہ نکالنے میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔ ذرائع کے مطابق خورشید شاہ نے پارٹی کے شریک چیئرمین کو عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے دھرنوں کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال، ان جماعتوں کے مطالبات، حکومت کی جانب سے کیے جانے والے مذاکرات اور پیپلز پارٹی کی جانب سے کئے گئے رابطوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر نے خورشید شاہ کو ہدایت کی کہ وہ بحیثیت اپوزیشن لیڈر تمام جماعتوں سے رابطے میں رہیں، اس مسئلے کے حل کے لیے آئین اور قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کوئی ایسا راستہ تلاش کیا جائے جس پر تمام سیاسی اور احتجاج کرنے والی قوتیں متفق ہو جائیں۔ وہ خود بھی اس مسئلے کے حل کے لیے تمام اہم جماعتوں کے قائدین سے رابطہ کررہے ہیں، مشاورت سے اس سیاسی بحران کے حل کے لیے حکمت عملی طے کی جارہی ہے۔ انہوں نے احتجاج کرنے والی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ احتجاج ضرور کریں تاہم بات چیت کے دروازے بند نہ کریں۔ بات چیت ہوگی تو مسائل کا حل بھی نکلے گا۔ مذاکرات میں تعطل آئے گا تو معاملات خطرناک صورت حال اختیار کرسکتے ہیں۔ جمہوری نظام کسی غیرآئینی صورت حال کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے۔ ملاقات میں طے کیا گیا کہ زرداری اور پیپلزپارٹی کی مرکزی قیادت حکومت سمیت تمام جماعتوں سے رابطوں کے عمل کو تیز کرے گی، معاملات کے حل کے لیے ایک مشترکہ حکمت عملی طے کی جائے گی۔ سابق صدر سے سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے بھی ملاقات کی۔ رحمن ملک نے انہیں مختلف جماعتوں سے ہونے والے رابطوں سے آگاہ کیا۔ آصف علی زرداری نے خورشید شاہ اور رحمن ملک کو ہدایت کی کہ وہ ایم کیو ایم، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت تمام پارلیمانی جماعتوں کی قیادت سے رابطہ کرکے سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے رائے لیں تاکہ ان کی جماعتوں کے قائدین کی رائے کی روشنی میں سیاسی بحران کے حل کے لیے تجاویز مرتب کی جا سکیں اور بحران کے حل کے لئے کوئی حتمی فارمولہ طے کیا جا سکے۔ زرداری نے ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کی خیریت دریافت کی اور ایک دوسرے کی صحت وعافیت کیلئے نیک خواہشات کا اظہارکیا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملک میں جاری سیاسی بحران، ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور دیگر امور پر بات چیت ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سیاسی بحران کے خاتمے کیلئے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو بات چیت اور مذاکرات کاراستہ اختیار کرنا چاہئے اور ایسے ہرعمل سے گریز کرنا چاہئے جس سے ملک میں افراتفری اور انتشار کی صورتحال میں اضافہ ہو۔ نواز شریف نے گورنر پنجاب چودھری محمد سرور سے فون پر رابطہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ معاملات کو مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہونا چاہئے، اس حوالے سے کوششیں جاری رکھیں۔ دوسری جانب گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین سے فون پر رابطہ کرکے ملک کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ ٹیلیفونک رابطے میں عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے اسلام آباد میں جاری دھرنوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال اور دونوں جماعتوں سے مذاکراتی عمل کے حوالے سے بات چیت کی۔ الطاف حسین نے موجودہ صورتحال میں بہتری لانے کے لئے چودھری سرور کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ سیاسی اور جمہوری قوتیں مسائل کے حل کے لئے جو کردار ادا کررہی ہیں، وہ قابل تعریف ہیں۔ چودھری سرور نے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں جماعتوں سے مذاکرات کا عمل جلد دوبارہ شروع ہو جائے گا جس سے مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے جمعہ کو بھی گورنر پنجاب اور دیگر سیاسی رہنمائوں سے ٹیلیفونک رابطہ کیا، ڈاکٹر عشرت العباد نے کہاکہ مذاکرات میں تعطل نئے مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔ فریقین کو بات چیت کے دروازے کھولنے ہونگے۔ احتجاج میں شریک افراد کا تحفظ حکومت اور احتجاج میں شریک رہنمائوں کی یکساں ذمہ داری ہے۔ ان کی باحفاظت واپسی کے لئے حکمت اور سیاسی تدبر سے کام لینا ہوگا۔ گورنر سندھ نے کہاکہ اکثر مذاکرات میں ڈیڈ لاک پیدا ہو جاتا ہے لیکن فریقین کے اعتماد کو بحال کرکے اس ڈیڈ لاک کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ مذاکرات کو اگر ملکی استحکام اور آئین کے تقدس سے منسلک کردیا جائے تو اچھے نتائج کا برآمد ہونا یقینی بنتا ہے۔ حکومت، پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف دھرنے میں شامل شہریوں کے تحفظ اور بقا کو اولیت دیں تو معاملات آسانی سے حل ہو سکتے ہیں۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے بھی ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں ملک کی سیاسی صورت حال اور دھرنوں کے باعث پیدا ہونے والی صورت حال پر تفصیلی غور کیا گیا۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ٹیلی فون پر بات کی۔ انہوں نے اپیل کی کہ وہ فوری واپس آئیں تاکہ مذاکرات آگے بڑھیں۔ سراج الحق نے کہا کہ ہم نے ہرممکن کوشش کی ہے کہ مسئلہ سلجھ جائے۔ سابق وزیراعظم میر ظفراللہ جمالی نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے فون پر رابطہ کیا ہے جس میں ملکی سیاسی بحران اور مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنمائوں نے اتفاق کیا کہ سیاسی بحران جتنا جلد حل ہو اتنا ہی ملک کے مفاد میں ہے۔ ملک میں تصادم اور تنائو کی کیفیت جلد از جلد ختم ہونی چاہئے۔ ظفراللہ جمالی نے معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کرنے میں ایم کیو ایم کے کردار کو سراہا۔ رحمان ملک نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کو فون کیا اور آصف علی زرداری کی طرف سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا۔ زرداری اور سراج الحق میں آج ملاقات متوقع ہے۔
زرداری/ رابطے
کسی کو جمہوریت پر شبخون نہیں مارنے دینگے : سابق صدر‘ زرداری کے فضل الرحمن سراج الحق الطاف شجاعت اور اچکزئی سے فون پر رابطے
Aug 23, 2014