مودی کی پالیسیاں ناکام، اپنی شرائط پر پاکستان سے تعلقات چاہتے ہیں : تجزیہ کار

Aug 23, 2015

لاہور (سپیشل رپورٹر) بھارتی وزیراعظم مودی چاہتے ہیں کہ پاکستان سے تعلقات بہتر ہوں، انکی شرائط پر جس سے لگتا ہے پاکستان بھارت تعلقات کی بحالی کا کوئی امکان نہیں ہے، مودی سرکار کی تمام پالیساں یعنی مقبوضہ کشمیر میں الیکشن، کشمیریوں کو دبانا، لائن آف کنٹرول پر گولے برسانا ناکام ہوئی ہیں۔ بھارت اپنا اقتصادی ایجنڈا تب تک حاصل نہیں کرسکتا ہے جب تک اسکے پاکستان سے تعلقات بہتر نہیں ہوجاتے۔ یہ باتیں خارجہ امور کے ماہرین نے روزنامہ نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے کہیں۔ خارجہ امور کے ماہر پروفیسر حسن عسکری نے کہا کہ فی الحال تعلقات کی بحالی کا امکان نظر نہیں آرہا، مودی کے دور حکومت میں کوئی بہتری نہیں ہوسکے گی، مودی چاہتے ہیں کہ تعلقات بھارت کی شرائط پر بہتر ہوں، ایسا نہیں ہوسکے گا کیونکہ دونوں ملکوں کو ایک دوسرے سے شکایتیں ہیں، دونوں شکایتیں میز پر رکھیں توحل نکلے گا، صرف بھارت کی شکایات پر بات کرنے سے تعلقات بہتر نہیں ہوں گے۔ سابق سفارتکار اقبال احمد خان نے کہا کہ ہمیں پاکستان میں کچھ فیصلے کرلینے چاہیں کہ کوئی حکومت آئے وہ کشمیر، یا نیوکلیئر ایشو پر ایک ہی پالیسی رکھے گی، ہمیں بھارت سے کھل کر کہنا چاہئے کہ کشمیر بنیادی ایشو ہے۔ بھارت چاہتا ہے کہ کشمیر ایشو پر پاکستان بات نہ کرے لیکن ہمیں اس ایشو کو کور ایشو کے طور پر رکھنا چاہئے۔ ہمیں کلئیر کردینا چاہئے کہ اگر کشمیر پر بات نہیں ہوگی تو پھر جیسے چل رہا ہے چلنے دیں۔ بھارت کی کنٹرول لائن پر دبائو ڈالنے کی پالیسی ناکام ہوگئی ہے، اس سے پہلے بی جے پی کی کشمیر کے ریاستی الیکشن کی پالیسی کامیاب نہیں ہوسکی، کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی پالیسی کامیاب نہیں ہوسکی اسلئے بھارت کی ڈائیلاگ مخالف پوزیشن نظر آرہی ہے۔ جماعت اسلامی کے خارجہ امور کے ڈائریکٹر نے کہا ہم بھارت سے جنگ نہیں چاہتے بلکہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل چاہتے ہیں یہ بھی نہیں چاہتے کہ بھارت سے کسی ایشو پر ناانصافی ہو، اگر ہم خود عالمی قوانین قراردادیں اپنے مسائل کے حل کیلئے استعمال نہیں کریں گے تو کیا کوئی دشمن ہماری مدد کریگا۔ بھارت کی جارحانہ خارجہ پالیسی کے مقابلے میں حقیت پر مبنی خارجہ پالیسی اختیار کرنی چاہیے۔ مودی سرکاری سے کسی خیر کی توقع خود کو دھوکہ دینے کے متراف ہے۔ سابق سیکرٹری خارجہ نجم الدین شیخ نے کہا ہے کہ حریت رہنمائوں سے ملنا نئی بات نہیں، بھارت جانتا ہے حریت رہنمائوں سے نہ ملنے کی شرط پاکستان قبول نہیں کریگا اسی لئے اس نے یہ شرط رکھ دی۔

مزیدخبریں