کابل + اسلام آباد (بی بی سی + اے ایف پی + نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) افغانستان میں خودکش حملے اور جھڑپوں میں 3 امریکی سویلین کنٹریکٹرز سمیت 54 افراد ہلاک‘ 66 افراد زخمی ہو گئے۔ افغان وزارت داخلہ سے جاری پریس ریلیز میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ افغانستان کے صوبہ ننگر ہار، صرپل، قندہار، ارزگان، لوغر اور ہلمند میں گزشتہ 24 گھنٹوں سے طالبان کے خلاف جاری آپریشن اور جھڑپوں میں 30 جنگجوﺅں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ ادھر کابل میں نجی ہسپتال کے سامنے غیر ملکی فوجیوں کے کانوائے کنٹریکٹرز کو خودکش کار بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا۔ 12 افراد مارے گئے اور 5 خواتین بچوں سمیت 66 زخمی ہوئے ہیں۔ نیٹو اور سکول وین سمیت 12 گاڑیوں کو آگ لگ گئی۔ ہسپتال شینوزادہ ہوٹل کے شیشے ٹوٹ گئے۔ کسی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ نیٹو مشن کے ترجمان برین ٹرائیس نے بتایا مرنے والوں میں 3 امریکی سویلین کنٹریکٹر شامل ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ جس جگہ دھماکہ ہوا وہ امریکی سفارتخانے سے چند کلومیٹر دور ہے۔ خطرے کے الارم بجائے گئے۔ یہ جگہ ائرپورٹ اور صدارتی محل سے بھی زیادہ دور نہیں ہے۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کنٹریکٹرز ڈائن کارپوریشن کیلئے کام کرتے تھے۔ دھماکے کے بعد آرمڈ سکیورٹی کنٹریکٹر کو محفوظ مقام پر پہنچا دیا گیا۔ صباح نیوز کے مطابق سابق جنگجو کمانڈر عبدالرشید دوستم کے ساتھیوں نے نائب صدر پر طالبان کا حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے 4 حملہ آوروں کو ہلاک اور 13 گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اے پی پی کے مطابق صوبہ ارزگان کے ضلع خاص میں پولیس کمانڈر کے گھر کے قریب بم دھماکے میں 8 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے۔ مرنیوالوں میں کمانڈر کے 2 بیٹے بھی شامل ہیں۔ ادھر پاکستان نے کابل میں بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی ہے۔ دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے افغانستان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ پاکستان دکھ کی اس گھڑی میں افغانستان کے ساتھ ہے۔