ملک میں بڑھتی ہوئی توانائی ضروریات اور گھٹتے ہوئے قدرتی وسائل اور مہنگے فرنس آئل کی درآمد کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے 2006ءمیں ایل این جی(قدرتی مائع گیس) کی درآمد پالیسی بنائی گئی ۔ گزشتہ حکومت کی سست روی کی بناءپر ایل این جی (قدرتی مائع گیس) منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا۔ موجودہ حکومت نے ملک سے توانائی بحران پر قابو پانے کے لئے قطر سے 15سالہ ایل این جی (قدرتی مائع گیس) درآمد کاجو معاہدہ کیا ہے اس کی بدولت گزشتہ دو سالوں سے لے کر رواں سال تک ایل این جی (قدرتی مائع گیس) فرنس آئل کے مقابلے میں زیادہ موثر اور کارگر ثابت ہوئی ہے اور صنعتوں کو بلا تعطل گیس کی فراہمی ممکن ہوئی ۔ ایل این جی (قدرتی مائع گیس)فرنس آئل کے مقابلے میں سستی اور ماحولیاتی آلودگی کے اعتبار سے ماحول دوست اور سازگار ثابت ہو رہی ہے۔ ایل این جی (قدرتی مائع گیس) بہتر توانائی کے حصول کا ذریعہ ہے۔ملک کو معاشی استحکام دینے کے لئے توانائی کے شعبے میںفرنس آئل کے بجائے ایل این جی (قدرتی مائع گیس) کا استعمال زیادہ فائدہ مند ہے۔ ملک میں گیس کے ذخائر روز بروز کم ہو رہے ہیں اور گیس کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے جو کہ سردیوں میں مزید سنگین صورتِ حال اختیا ر کر لیتی ہے ۔ اسکا مناسب اور بہتر حل یہ ہے کہ ملک میں ایل این جی (قدرتی مائع گیس) کے استعمال کو فروغ دیا جائے۔ملک میں موجود پورٹ قاسم ایل این جی (قدرتی مائع گیس) ٹرمینل سے ملک بھر میں گیس فراہم کی جا رہی ہے جسکی بدولت توانائی کے شعبوں میں نمایاں بہتری سامنے آئی ہے اور خوش آئیند بات یہ ہے کہ دوسرا ایل این جی (قدرتی مائع گیس) ٹرمینل جلد لگائے جانے کا امکان ہے ۔ مجموعی طور پر ملک بھر میں سنگین توانائی بحران نظر آرہا ہے حکومت کو چاہیے کہ ملک میں کم سے کم 4سے 5ایل این جی (قدرتی مائع گیس)ٹرمنلز قائم کریں تاکہ توانائی بحران پر جلد از جلد قابو پایا جائے اور صنعتی شعبوں اور گھریلو صارفین کو بلا تعطل گیس اور بجلی کی فراہی کو یقینی بنایا جائے۔( محمد عبیر خان ،کراچی)