لاہور (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) نیب لاہور میں سابق وزیراعظم نواز شریف،ان کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن صفدر نے لندن فلیٹس جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ناجائز اثاثہ جات کی انکوائری نوٹسز کے ان کے وکیل نے گزشتہ روزجواب جمع کرا دئیے ہیں۔ نیب کی تحقیقاتی ٹیم کے روبرو نوازشریف، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کو جاری انکوائری نوٹسز کے جواب ان کے وکیل محمد امجد پرویز ایڈووکیٹ کی وساطت سے جمع کرائے گئے ہیں۔ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی طرف سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے نیب آرڈیننس کے تحت صرف ان ہی شکایات پر انکوائری، تفتیش یا ریفرنس دائر ہو سکتا ہے جس کی چیئرمین نیب یا نیب آرڈیننس کے تحت مجاز اتھارٹی نے منظوری دی ہو لیکن لندن فلیٹس کی انکوائری کیلئے نیب آرڈیننس کے تحت کسی مجاز اتھارٹی نے منظوری نہیں دی، اس لئے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر نیب کی انکوائری کو قانون کے مطابق نہیں سمجھتے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے جواب میں کہا گیا ہے ناجائز اثاثہ جات کے الزام میں نیب2016 میں اسحاق ڈار کو بے گناہ قرار دے چکا ہے جبکہ اسحاق ڈار کے تمام ٹیکس گوشواروں میں ان کی آمدن اور ذرائع آمدن واضح ہیں۔ اس لئے بے گناہ قرار دیئے گئے الزام میں دوبارہ انکوائری نہیں ہو سکتی۔ اسحاق ڈار کے جواب کے ساتھ سات سو دستاویزات بھی منسلک ہیں۔نواز شریف فیملی کے وکیل محمد امجد پرویز ایڈووکیٹ کا کہنا ہے پانامہ سکینڈل کی تحقیقات کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ کے روبرو نظرثانی کی اپیل بھی دائر کی گئی ہے، اپیل کے حتمی فیصلے تک بھی متاثرہ خاندان کے نیب کے روبرو پیش ہونے کا جواز نہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق نیب نے شریف فیملی کے خلاف ریفرنسز کی تیاری شروع کر دی۔ نیب کی جانب سے شریف خاندان کو مزید نوٹس جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فیصلہ نیب لاہور اور نیب راولپنڈی کے سربراہوں نے مشترکہ طور پر کیا۔ نیب لاہور اور نیب راولپنڈی ریفرنسز بناکر نیب ہیڈ کوارٹرز کو بھیجیں گے۔ چیئرمین نیب کی سربراہی میں نیب ایگزیکٹو بورڈ ریفرنسز کی منظوری دیگا۔