اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ ایجنسیاں) عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت کی طرح امریکہ بھی اپنی ناکامیوں کا سارا بوجھ پاکستان پر ڈالنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ دہائیوں سے نافذ کی گئی ناقص اور ناکام افغان پالیسی حقیقت میں امریکی مایوسی کا سبب ہے۔ عمران نے امریکی شرمندگی کو خود اسکی اپنی ناکام افغان پالیسی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے امریکہ کی پاکستان کیخلاف تازہ الزام تراشی پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ادھر بھارت کشمیر میں اپنی عسکری حکمت عملی کی ناکامی کا ذمہ دار بھی پاکستان کو ٹھہراتا ہے جبکہ کشمیر میں سر اٹھاتی مزاحمت خود بھارت کی اپنی ناکام عسکری حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ الزام تراشی کی اس نئی قسط سے پاکستان کو ہمیشہ کیلئے ناقابل فراموش سبق حاصل کرنا چاہئے۔ پاکستان کو سیکھ لینا چاہئے کہ ڈالروں کے عوض پرائی جنگ کو کبھی اپنے آنگن تک نہیں لانا چاہئے۔ ہم نے امریکہ کی خوشنودی کیلئے افغانستان میں دو جنگیں لڑیں۔ دونوں جنگوں میں ہم نے بھاری انسانی اور معاشی نقصان اٹھایا۔ عمران خان نے اپنے پیغام میں یہ بھی کہا کہ ہم نے دہشت گردی کیخلاف امریکی جنگ میں 70000 پاکستانیوں کی قربانی دی۔ ہماری معیشت کو اس جنگ کے باعث 100 ارب ڈالرز سے زائد کا سنگین دھچکہ لگا۔ اس جنگ سے ہمارے معاشرے کے تاروپود پر بھی گہری ضرب آئی اور ناقابل بیان نقصان پہنچا۔ عمران خان نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ امریکہ سے کہا جائے کہ اب "مزید کبھی نہیں"۔ ہمیں امریکہ اور بھارت کی ناکام پالیسیوں کا ملبہ اٹھانے سے بھی یکسر انکار کر دینا چاہئے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے نون لیگ کی جانب سے آئین بدلنے کی کوششوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نون لیگ شریف خاندان کی کرپشن کو قانونی شکل دینے کیلئے ہاتھ پاؤں مار رہی ہے۔ نون لیگ آئین کے آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ سے چھٹکارا چاہتی ہے۔ شریف خاندان کی کرپشن بچانے کیلئے آئین بدلنے کی کوششیں انتہائی شرمناک ہیں۔ قوم آئین بدلنے کی کوششوں پر شدید مزاحمت کرے گی۔ شریفوں کی کرپشن بچانے کیلئے آئین کا حلیہ بگاڑنے کی کوشش کی گئی تو سڑکوں پر نکل آئیں گے۔ تقریب سے خطاب میں عمران نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے ملک کو نعمتوں سے مالامال کیا ہے، ہمارے حکمران اگلے الیکشن تک کی کارکردگی کا سوچتے ہیں ہمارے ملک میں موجود مختلف جنگلات کو ختم کیا گیا، گلوبل وارمنگ سے متاثرہ ممالک میں پاکستان کا ساتواں نمبر ہے، بلین ٹری منصوبے کا بہت مذاق اڑایا گیا، اگر درخت نہ لگائے گئے تو ملک قحط سالی کا شکار ہو جائے گا۔ میں مخالفین کو کہنا چاہتا ہوں کہ چار بین الاقوامی باڈیز نے بلین ٹری منصوبے کی تعریف کی ہے یہی سرکاری ملازمین ہیں، یہی افسر ہیں جنہوں نے عالمی سطح کا منصوبے میں کامیابی حاصل کی۔ پرویز خٹک کو کہتا ہوں کہ محمکہ جنگلات والوں کو ترقیاں دیں۔ ہماری حکومتوں کی ترجیحات آنے والی نسلیں کبھی نہیں رہیں بلکہ اگلا الیکشن ہوتا ہے۔ہم نے کبھی سوچا ہی نہیں کہ ہم نے ماحولیات کا تحفظ کرنا ہے۔ ٹمبر مافیا نے سیاستدانوں سے مل کر پیسہ بنانے کے لیے قوم کا مستقبل تباہ کرنے کی کوشش کی۔ حکومت اور عوام ایک ہو جائیں تو امریکہ اور ٹرمپ کچھ نہیں کر سکتے، یہ خوف نہیں ہونا چاہئے امریکہ پیسے نہیں دے گا تو معاملات کیسے چلیں گے۔