راولپنڈی (این این آئی) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے پاکستان پر دہشت گردوں کی حمایت کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان دہشت گردوں کی حمایت کرتا تو پھر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے 73ہزار شہریوں اور سکیورٹی اہلکاروں کی جان کیوں لی جاتی؟ امریکی فوجی افسران اور اہلکاروں کو حالیہ دورہ پاکستان کے دوران حقانی نیٹ ورک کے خلاف اقدامات کے شواہد فراہم کئے گئے تھے۔ افغانستان اور پاکستان مذاکرات کے ذریعے ہی تمام مسائل کا حل ڈھونڈ سکتے ہیں۔ سرحدی میکنزم کا مقصد صرف اور صرف دہشت گردوں کو دونوں ممالک میں داخل ہونے سے روکنا ہے۔ افغانستان کو اس پر تحفظات ہیں تو ہمیں بتایا جائے کہ تیسرا راستہ کونسا ہے جس سے غیرقانونی آمدورفت روکی جاسکے۔ افغانستان رضا مندہو تو سرحد پر پاکستانی سائیڈ کی طرح افغان سائیڈ پر بھی باڑ اور قلعے لگانے کو تیار ہیں۔ بھارت ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے۔ آئی ایس پی آر میں افغان صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں منفی کی بجائے مثبت چیزوں پر توجہ دینی چاہیے۔ میں نے کبھی بھی بحیثیت فوجی ترجمان افغان فوج یا افغان حکومت کے خلاف بیان نہیں دیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا کو دونوں ممالک کے درمیان پل کا کردار ادا کر ناچاہیے۔ آپ یہاں موجود ہیں اور آپ جس چیز کا بھی پاکستان میں خود مشاہدہ کرتے ہیں۔ ہماری درخواست ہے آپ افغانستان جا کر لوگوں سے ضرور اس کا ذکر کریں۔ انہوںنے کہاکہ میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ پاکستان میں آپ جہاں بھی جاناچاہتے ہیں ہم آپ کو لے جانے کیلئے تیار ہیں تاکہ آپ خود ہر چیز دیکھ سکیں۔ انہوں نے کہاکہ سرحدیں بند کر نا اچھا اقدام نہیں ہے اور نہ ہی مسائل کا حل ہے۔ ایسے فیصلوں سے پاکستان کو بھی نقصان ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے سرحد پر جو میکنزم قائم کیا ہے۔ اس کا مقصد پُرامن لوگوں کو سرحد پار کر نے میں مدد فراہم کر نا ہے۔ اس میکنزم کا مقصد صرف اور صرف دہشتگردوں کو دونوں ممالک میں داخل ہونے سے روکنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان کو اس نظام پر تحفظات ہیں تو ہمیں بتایا جائے۔ کونسا تیسرا راستہ ہے کہ سرحد پر غیرقانونی آمدورفت کو روکا جائے۔ ایک سوال پر فوجی ترجمان نے کہاکہ پاک افغان سرحد پر آمدورفت کے بند راستے چھ سے نو ماہ میں کھول دیئے جائینگے۔ ابھی ان جگہوں پر طورخم اور چمن کی طرح آلات لگائے جارہے ہیں۔ جب یہ کام مکمل ہو جائے تو باقی راستے بھی کھول دیئے جائینگے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے اپنی سائیڈ پر بہت سی چیک پوسٹیں قائم کی ہیں اور ہمیں امید ہے کہ افغانستان بھی سرحد کی نگرانی کیلئے اپنی جانب ایسے اقدامات اٹھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو ایک دوسرے پر الزامات سلسلہ بند کر نا چاہیے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ پاکستان نے کبھی بھی افغان حکومت یا فوج پر پاکستانی دہشتگردوں کی حمایت کا الزام نہیں لگایا بلکہ پاکستان کہتا رہا ہے کہ دہشت گردوں نے افغان سرزمین کو استعمال کر کے پاکستان پر حملہ کیا۔انہوںنے کہاکہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ مولوی فضل اللہ افغانستان میں موجود ہے اور وہاں وہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی ذمہ داری لیتا ہے‘ لیکن ہم یہ نہیں کہتے کہ افغان حکومت ان حملوں میں ملوث ہے‘ لیکن پاکستان کا مؤقف یہ ضرور ہے کہ بھارت ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے ۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان نے کہاکہ افغان حکومت نے پاکستان کو جن 64 مطلوب افراد کی فہرست دی تھی‘ اس میں شامل حقانی نیٹ ورک کے سات اراکین افغانستان میں مارے گئے ہیں۔ ہماری انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق اس فہرست میں درجنوں شدت پسند افغانستان میں موجود ہیں اور کئی مارے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں اس وقت پاکستان کے تقریباً دو لاکھ بیس ہزار سکیورٹی اہلکار موجود ہیں جبکہ 2001ء میں یہ تعداد 34000 تھی۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر پاکستان فوج کی جانب سے افغان سکیورٹی فورسز کو اپنے مراکز میں تربیت دینے کی پیشکش کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج کے سربراہ نے افغان حکومت کو پیشکش کی ہے کہ جس طرح ہم اپنی سائیڈ پر باڑ لگا رہے ہیں اور قلعے قائم کئے ہیں‘اگر افغان حکام راضی ہوں تو اسی طرح کا نظام افغانستان میں بنانے کیلئے تیار ہیں۔ حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے افغان صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ترجمان پاک فوج نے کہا کہ امریکی فوجی افسران اور اہلکاروں کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران انہیں حقانی نیٹ ورک کے خلاف اقدامات کے حوالے سے شواہد فراہم کئے گئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے کئی اقدامات اٹھائے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ حقانی نیٹ ورک کے بارے میں پاکستان کی حمایت کا تاثر مضحکہ خیز ہے۔ فوجی ترجمان نے کہاکہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان براہ راست اور آزادانہ تعلقات ہونے چاہئیں۔ افغانستان پاکستان کو کسی اور کی نظروں سے نہ دیکھے۔ پاکستان اور افغانستان کو یہاں رہنا ہے اور بھارت اور دیگر یہاں سے چلے جائیں گے ۔ ہم افغانستان کو کسی اور کی نظروں سے نہیں دیکھتے۔ میجر جنرل آصف غفور نے منگل کو افغان صحافیوں سے با ت چیت کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغان صحافیوں کیلئے خیر سگالی کا پیغام بھیجا ہے۔
ہمارے 73 ہزار شہری‘ سکیورٹی اہلکار شہید ہوئے‘ دہشت گردوں کی حمایت کا الزام مسترد کرتے ہیں: فوجی ترجمان
Aug 23, 2017