غیر حاضر وز راکو بطور سزاایوان میں کھڑا رکھنے کی تجویز

بالآخر منگل کو حکومت نے قومی اسمبلی سے انتخابی اصلاحات پر بل جس کی تیاری پر پارلیمانی کمیٹی نے 3سال میں مجموعی طور 130اجلاس منعقد کئے گئے کو متفقہ طور پر منظور کرا لیا متفقہ طور پر بل منظور کرانے میں حکومت کو بڑے پاپڑ بیلنے پڑے پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف متفقہ طور پر تیار بل میں مزید ترامیم کی آڑ میں اس کی متفقہ حیثیت کو متاثر کرنے پر تلی ہوئی تھیں لیکن وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے کچھ مطالبات کو بل میں شامل کر کے پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کو ’’رام کر لیا اس بات کا کریڈٹ مسلم لیگ (ن) کے ’’قانونی دماغ ‘‘ زاہد حامد کو جا تا ہے جنہوں نے جہاں بل کی تیاری میں کلیدی کردار ادا کیا وہاں انہوں نے اسے متفقہ طور پر منظور بھی کرا لیا ۔ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ وزراء اور ار کان کی غیر حاضری پر خاصے برہم دکھائی دیتے تھے انہوں ’’غیر وزراء ‘‘ کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ’’ قومی اسمبلی میں کورم دیکھ کرشرم آتی ہے، ہم عوام کے اعتماد کا قتل کر رہے ہیں۔ پارلیمنٹ کو ہم نے خود کمزور کیا ہے، سپیکرصاحب!غیرحاضر وزرا کو کرسیوں پر کھڑا کر دیں‘‘۔ وہ غیر حاضر وزراء کی ’’کلاس‘‘ لینا چاہتے تھے غیر حاضری پر ایوان میں کھڑا کر کے ان کی’’ سرزنش ‘‘ کرانا چاہتے تھے انہوں نے کہا کہ ’’ باہر سب پارلیمنٹ اور جمہوریت کی بات کرتے ہیں لیکن اسمبلی میں کوئی نہیں آتا‘‘۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب جو’’ صلح جو مزاج ‘‘کے مالک ہیں کہا کہ ’’ سید خورشیدشاہ کے تحفظات درست ہیں۔ حکومتی بنچوں میں اگلی تمام نشستیں خالی پڑی ہیں۔ انتخابی اصلاحات کے بل 2017کی منظوری کے حوالے سے قومی اسمبلی کارروائی کے دوران تحریک انصاف کے رکن ساجد نواز کی طرف سے بجلی کا معاملہ اٹھانے پر ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ آج تو ’’بجلی کو معاف کردیں‘‘ بل کی منظوری کا مرحلہ جاری تھا کہ ساجد نواز اپنی نشست سے کھڑے ہوگئے اور اپنے علاقے کے بجلی کے مسئلے پر بات کرنا شروع کردی ۔ جس پر ڈپٹی سپیکر نے انہیں بات کرنے سے منع کر دیا قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے حکومت سے دہشت گردی کے معاملے پر پاکستان سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ متنازعہ بیان کا نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ہے ،انہوں نے کہا ہے کہ ہم توقع کر رہے تھے کہ وزیرخارجہ خواجہ آصف قومی اسمبلی کو اس بارے میں اعتماد میں لیں گے مگر وہ سارا دن ایوان میں خاموش بیٹھے رہے ، فوری طور پر وزارت خارجہ کی جانب سے امریکی صدر کے بیان پر ردعمل نہ آنا انتہائی افسوسناک ہے چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنوبی ایشیاء اور افغانستان کی پالیسی کے حوالے سے تازہ بیان پر وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کو موقف سے آگاہ کرنے کیلئے آج(بدھ )کو طلب کرلیا ہے ۔ منگل کو چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ ایوان بالا کا اجلاس جاری ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنوبی ایشیاء اور افغانستان پالیسی کی نظرثانی کے بعد پاکستان کے حوالے سے بیان دیا گیا ہے اور یہ انتہائی اہم نوعیت کا معاملہ ہے، اس معاملہ پر سینیٹر مشاہد حسین سید کی جانب سے تحریک التواء موصول ہوئی ہے، آج کے اجلاس میں ان کی تحریک التواء اور ان کے ساتھ جن ارکان نے اس حوالے سے تحاریک جمع کرائی ہیں ان کو اکٹھا کر کے بحث کی جائے گی۔
پارلیمنٹ ڈائری

ای پیپر دی نیشن