بھارت کشمیر کا قبضہ ختم کرکے کشمیریوں کو بولنے کی اجازت دے: امریکی ارکان کانگریس

Aug 23, 2019

واشنگٹن(آن لائن+نوائے وقت رپورٹ) 5 اگست سے پابندی کا شکار مظلوم کشمیریوں کی آواز امریکا میں سنائی دی گئی جہاں اہم اراکین کانگریس نے نئی دہلی پر زوردیا کہ علاقے سے قبضہ ختم کر کے کشمیریوں کو بولنے کی اجازت دی جائے۔امریکی کانگریس کی ہاؤس کمیٹی برائے آرمڈ سروسز کے چیئرمین ایڈم سمتھ نے امریکا میں بھارتی سفیر سے ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ وہ ’کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے صورتحال کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں‘۔ رپورٹ کے مطابق واشنگٹن سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ رکن ایڈم سمتھ نے بھارتی سفیر کو بتایا کہ ان کے کچھ ساتھی مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں جنہوں نے 5 اگست کے بعد علاقے کا دورہ بھی کیا۔ان کا کہنا تھا مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی روابط منقطع ہونے، فوجی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ اور کرفیو کے نفاذ پر جائز تحفظات ہیں‘۔انہوں نے بتایا کہ ان کے ساتھیوں نے دیکھا کہ مقبوضہ کشمیر کے رہائشی تنہا ہیں جبکہ پورے علاقے کا محاصرہ ہے جہاں سے باہر رابطہ کرنا تقریباً ناممکن ہے‘۔ایڈم اسمتھ نے بھارت کو یہ بھی یاد دہانی کروائی کہ اس فیصلے کے ممکنہ نتائج خطے کی مسلم آبا دی اور دیگر اقلیتوں پر ابھی اور مستقبل میں بھی اثر انداز ہوں گے‘۔دوسری جانب کانگریس کی کمیٹی برائے امور خارجہ کے سربراہ ایلیٹ اینگل اور سینیٹر باب مینیڈیز نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت کے پاس موقع ہے کہ وہ اپنے تمام شہریوں کے لیے تحفظ اور یکساں حقوق کا مظاہرہ کرے جس میں اسمبلی کی اجازت، معلومات تک رسائی اور قانون کے تحت یکساں حفاظت شامل ہے۔ امریکی قانون سازوں نے بھارتی حکومت کو یاددہانی کروائی کہ شفافیت اور سیاسی شمولیت نمائندہ جمہوریتوں کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔مزید یہ کہ انہیں امید ہے کہ ’بھارتی حکومت جموں اور کشمیر میں ان اصولوں پر عملدرآمد کرے گی‘۔دوسری جانب کانگریس رکن ییٹی کلارک کا کہنا تھا کہ انہیں کشمیر کی صورتحال پر سخت تشویش ہوئی اور وہاں جو کچھ ہورہا ہے انہوں نے اس کے لیے آواز بھی بلند کی۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی کو یہ سب کرنے کا کوئی حق نہیں جو وہ کشمیر کی عوام کے ساتھ کررہے ہیں۔اور اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اپنی آوازیں انصاف، خودمختار حکومت اور مذہب کی بنیاد پر غیر امتیازی سلوک کے لیے بلند کریں۔دوسری جانب ایڈم سمتھ نے یہ بھی بتایا کہ ان کے جن ساتھیوں نے 5 اگست کے بعد کشمیر کا دورہ کیا انہوں نے بتایا کہ وہ خود اپنی زندگی کے حوالے سے خوفزدہ تھے اور کشمیر میں مقیم اپنے اہلِ خانہ کے لیے سخت پریشان تھے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کو اس خوف کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں اور دنیا کو شفاف طریقے سے دکھانا چاہیے کہ یہاں کیا ہورہا ہے۔

مزیدخبریں