کراچی (اسٹاف رپورٹر) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ دوسرے صوبوں میں بننے والے ترقیاتی منصوبوں میں100 روپے میں سے 65 روپے کراچی کے ہوتے ہیں ، کراچی کے لوگ 11 سو سے 12 سو ارب روپے کا ٹیکس ادا کرتے ہیں لیکن شہر پر خرچ نہیں کیا جاتا، اس شہر سے لوگ پیسہ بنا کر اپنے شہر وں کو واپس چلے جاتے ہیں، آج میری آواز پر پورا پاکستان کراچی آگیا ہے نالوں کی صفائی کے بعد مزید کام بھی ان اداروں کو سونپے جائیں گے، یہ بات انہوں نے ہفتہ کے روز عائشہ منزل پر واقع مرکز اسلامی کی تزئین وآرائش کے بعد لائبریری اور سٹی آرٹ گیلری کا افتتاح کرتے ہوئے کہی، میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن، سینئر ڈائریکٹر کلچر اینڈ اسپورٹس سید خورشید شاہ، سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم مظہر خان، پارکس کمیٹی کے چیئرمین خرم فرحان، لاء کمیٹی کے چیئرمین عارف خان ایڈووکیٹ، وومن اسپورٹس کمپلیکس کی ڈائریکٹر ناہید عابدہ، ڈائریکٹر کلچر شمس مسعودی، ڈائریکٹر سفاری و چڑیا گھر قمر ایوب، ڈائریکٹر اسپورٹس آفتاب قائم خانی اور دیگر افسران خطاط اور پینٹرز کی ایک بڑی تعداد اس موقع پر موجود تھے، میئر کراچی نے کہا کہ کراچی میں نئے ضلع کا قیام سیاسی فیصلہ ہے اور صوبہ سندھ کو ٹکڑے کرنے کی کوشش ہے، انہوں نے کہا کہ میں کھلی کتاب کی مانند ہوں کو فنڈز ہمیں دیئے گئے وہ ہم نے شہر پر استعمال کئے، کمیٹی پر کمیٹی بنائی جارہی ہیں لیکن یہ مسئلوں کا حل نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں ترقیاتی کام جاری ہے او رکراچی میں بھی ہم نے بھر پور کوشش کی ہے کہ اس کی تعمیر و ترقی میں اپناکردار ادا کریں، انہوں نے کہاکہ صادقین کے بنائے ہوئے سنگ مرمر کے 41 تغرے مرکز اسلامی میں نصب کردی کردیئے گئے ہیں اور انہیں محفوظ بنایا گیا ہے جبکہ سٹی آرٹ لائبریری میں معروف خطاط حضرات اور پینٹرز کی نمائش منعقد کی جائیںگی۔
کراچی کے لوگ 12سوارب کا ٹیکس دیتے ہیں لیکن شہر پر خرچ نہیں کیا جاتا، وسیم اختر
Aug 23, 2020