سری نگر (کے پی آئی+ این این آئی) بھارتی ریاستوں میں مقیم کشمیریوں کے خلاف تشدد کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔ بھارتی ریاست ہماچل پردیش میںایک کشمیری ٹرک ڈرائیور اور کنڈکٹر کو انتہا پسند ہندوئوں نے تشدد کر کے زخمی کر دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹرک ڈرائیور اور کنڈکٹر کو ہماچل پردیش کے علاقے دمتل میں نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی پر "اسلام زندہ باد" لکھنے کی وجہ سے مارا پیٹا۔ گاڑی کے مالک فیاض احمد نے بتایا کہ اس کا ڈرائیور یعنی رئیس احمد اور کنڈکٹر سلمان ڈار، دونوں بڈگام ضلع کے خانصاحب گائوں کے واتراڈ گائوں کے رہائشی ہیں۔ نئی دہلی میں سپریم کورٹ کے سامنے خود سوزی کرنے والے لڑکے کی موت واقع ہو گئی جب کہ لڑکی کی حالت نازک ہے۔ اس اقدام سے قبل دونوں نے حکام پر ریپ کے ملزموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں حکام نے کہاکہ جس نوجوان لڑکی اور لڑکے نے سپریم کورٹ کے گیٹ نمبر چار پر خود کو آگ لگا لی تھی۔ ہلاک ہونے والے دہلی یونیورسٹی کے 27 سالہ گریجویٹ اپنی ایک 24 سالہ دوست کے ساتھ اسی ہفتے نئی دہلی آئے تھے۔ بھارتی ریاست اترپردیش میں انتہا پسند ہندوؤں نے تاریخی گیان والی مسجد میں ہندوؤں کو پوجا پاٹ کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ضلع وارانسی میں واقعہ گیان واپی مسجد میں پوجا کرنے کی اجازت دینے کے لئے پانچ خواتین کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ضلع کورٹ نے ریاستی حکومت سمیت سبھی فریقین سے اس ضمن میں جواب طلب کیا ہے۔
ہماچل پردیش: انتہاپسند ہندوئوں کا کشمیری ٹرک ڈرائیور، کنڈکٹر پر بدترین تشدد
Aug 23, 2021