مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مسلسل لاک ڈاون سے جموں وکشمیر کے مقامی کاروباری حلقے کو سات ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔کشمیر چیمبر آف کامرس اور انڈسٹریز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلسل لاک ڈان کی وجہ سے ہزاروں افراد روزگار سے محروم ہو چکے ہیں، اس لاک ڈان نے سیاحت اور دستکاری کے شعبے کو شدید نقصان سے دوچار کر رکھا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ہینڈی کرافٹس بنانے کا عمل رک گیا ہے پیپر ماشی کو جموں وکشمیر میں چودہویں صدی میں ایک معتبر کاروبار کی حیثیت حاصل تھی اور اس کے نمونے مختلف معاشروں میں پسند کیے جاتے تھے۔ اس فن کو جمالیاتی فن کا حصہ قرار دیا جاتا ہے۔ ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ نئی دہلی حکومت کے سخت لاک ڈان نے کشمیر کے تاجروں، سیاحتی صنعت سے وابستہ افراد اور فنکاروں کی صلاحیتوں کو کلی طور پر محدود کر دیا ہے۔ ایسے ہنرمندوں میں پیپر ماشی کے فن سے وابستہ افراد بھی شامل ہیں۔کشمیر کی دستکاریوں میں کئی فنون شامل ہیں لیکن قالین بافی، پیپر ماشی اور لکڑی پر دلفریب نمونے بنانے کو خاندانی کاروبار اور فنون میں شمار کیا جاتا ہے۔ نسل در نسل ان فنون کی منتقلی ہوتی رہی ہے۔پیپر ماشی کو شوخ رنگوں کی وجہ سے بہت دلکش دستکاری کے نمونے قرار دیے جاتے ہیں۔ پیپر ماشی سے وابستہ خاندان کسی دور میں انتہائی آسودہ حال ہوا کرتے تھے لیکن اب غربت نے ان کے گھروں کی راہ دیکھ لی ہے۔اس فن میں کاغذ کے دستوں کو گیلا کر کے کوٹ کوٹ کر یک جان کر دیا جاتا ہے اور پھر اس گیلے کاغذی مواد کو مختلف صورتوں ڈال دیا جاتا ہے۔ ان نمونوں کو شوخ رنگوں سے سنوارا جاتا ہے۔
مسلسل لاک ڈاون سے کشمیری تاجروں کوسات ارب ڈالر کا نقصان
Aug 23, 2021 | 21:03