بارش: خیر پور ، مسجد کی چھت گرنے سے 15سیلاب متا ثرین ، دیگر شہروں میں  16جاں بحق 


خیر پور؍ ڈیرہ غازی خان؍ تونسہ شریف؍ میر مپور ماتھیلو (نوائے وقت رپورٹ+ بیورو رپورٹ+ نمائندگان+ آئی این پی) خیر پور میں مسجد کی چھت گرنے سے 15 سیلاب متاثرین جاں بحق ہو گئے۔ پولیس کے مطابق خیر پور کے علاقے احمد پور کے قریب مسجد کی چھت گر گئی  جس کے نتیجے میں 15 افراد جاں بحق اور 70 زخمی ہو گئے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مسجد میں سیلاب متاثرین نے پناہ لے رکھی تھی۔ اسسٹنٹ کمشنر خیرپور کے مطابق بارش کے باعث 50 سے زائد افراد نے مسجد میں پناہ لے رکھی تھی۔ ادھر خیرپور ہی کے علاقے پریالو میں مکان کی چھت گرنے سے خواتین اور بچوں سمیت 10 افراد زخمی ہو گئے۔ شکار پور کے نواحی علاقے میں بھی کچے مکان کی چھت گرنے سے 6 افراد جاں بحق اور 3 زخمی ہو گئے، جاں بحق ہونے والوں میں 4 بچے اور ایک خاتون شامل ہے۔ دادو میں بھی بارش کے باعث گائوں بٹ سرائی میں مکان کی چھت گرنے کا واقعہ پیش آیا جس میں خاتون اور 2 بچیاں جاں بحق جبکہ 3 افراد زخمی ہوئے۔ دادو ہی کے گائوں منگی کابھان میں بھی مکان کی چھت گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔ دوسری جانب لاڑکانہ میں بھی بارش کے باعث ریلوے سٹیشن کے لوکو شیڈ کی چھت گرنے سے تین افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ لاڑکانہ میں اب تک چھتیں گرنے کے واقعات میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 22 ہو گئی ہے۔ ادھر شدید بارشوں کی پیشگوئی کے باعث گھوٹکی  میں تعلیمی ادارے منگل تا ہفتہ  بند کر دیئے گئے۔ گلگت بلتستان کے علاقے اشکومن میں 43 کروڑ کی لاگت سے تیار کیا گیا پاور ہاؤس، جلال آباد کو ملانے والا پل، کوٹ پائیں سے سنئر کوٹ کو ملانے والا پل سیلاب کی نذر ہو گئے۔ شدید بارشوں کی وجہ سے سڑکیں بلاک ہیں۔ اشکومن اور اسمیت کے 3 ہزار گھرانوں کا زمینی رابطہ منقطع ہے۔ اسمیت اور دیگر علاقوں میں اشیاء خوردونوش کی قلت ہے۔ تونسہ شریف اور کوہ سلیمان میں بارشوں نے تباہی مچا دی۔ مکان کی چھتیں گرنے اور سیلابی ریلوں سے اب تک 18 افراد جاں بحق 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔ سیلابی ریلوں کے سبب کئی ہزار مکانات تباہ ہو گئے۔ مال مویشی سیلابی پانی میں بہہ گئے۔ درجنوں بستیاں صفحہ ہستی سے مٹ گئیں۔ جبکہ 100 سے زائد بشیاں سیلابی پانی کی نذر ہو چکیں۔ سیلابی ریلوں اور بارشوں سے لاکھوں ایکڑ اراضی سیلابی پانی میں زیر آب آ چکی۔  آئی  ایس پی آر کے مطابق پاک آرمی میڈیکل بٹالین کے دستے ڈی جی خان اور راجن پور میں میڈیکل کیمپس میں بیماروں اور زخمیوں کی دیکھ بحال میں مصروف ہیں۔ راجن پور کے میڈیکل کیمپس میں 3 ہزار سے زیادہ مریضوں کو مفت علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ روہڑی کے قریب ٹنڈو مستی اور گمبٹ خیرپور ریلوے سٹیشن کا ٹریک بیٹھ گیا جس کے باعث ڈاؤن اور اپ کی تمام ٹرینیں مختلف سٹیشنوں پر روک دی گئیں تھیں تاکہ کسی بھی حادثہ سے بچا جاسکے۔ ڈیرہ غازی خان میں ایمرجنسی حالات ہیں۔ کوئٹہ روڈ مکمل طور پر ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے۔ راکھی منہ گڑدو موڑ سے لے کر  بواٹہ تک کئی مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے درجنوں گاڑیاں پتھروں اور ملبے تلے دب چکی ہیں۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ پانچ سے زائد گاڑیاں تباہ ہوچکی ہیں اور ان حادثات میں تین ڈرائیوروں کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ گاڑیوں کے ڈرائیور، عملہ اس ساری صورتحال میں پریشان ہیں اور خوراک، پینے کے پانی کی بھی قلت پیدا ہوچکی ہے، کئی لوگ بیمار پڑچکے ہیں۔ دوسری طرف لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے روڈ بند ہونے سے بلوچستان سے پنجاب تک آنے والی سبزیاں اور فروٹ کی سپلائی بند ہوگئی ہے جس کی وجہ سے ڈیرہ غازی خان سمیت جنوبی پنجاب میں فروٹ، سبزیاں انتہائی مہنگی ہوچکی ہیں۔ جنوبی پنجاب میں بلوچستان سے آنے والی سبزیاں اور فروٹ جوکہ ٹرکوں پر لوڈ ہے وہ گل سڑ چکا ہے۔ دریں اثنا ڈیرہ غازی خان اور راجن پور اضلاع کے سیلاب زدہ علاقوں میں امداد کیلئے فضائی آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔ کمشنر محمد عثمان انور نے کہا کہ کوہ سلیمان اور دیگر دشوار گزار علاقوں میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے امدادی سامان کی ترسیل کی جارہی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...