دنیا چاند کے بعد مریخ کو تسخیر کر رہی ہے۔ جدید ٹیکنالوجیز سے دنیا مرصع ہو رہی ہے۔ ہم جہاں تھے وہیں ہیں۔ کبھی تو لگتا ہے کہ تین قدم آگے گئے ہیں تو چار قدم پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ بلاشبہ پاکستان نے ایٹم بم بنا لیا۔ پاکستان عالمِ اسلام کی آج بھی واحد ایٹمی قوت ہے۔ یہ ایٹم بم صرف ایک شخص کی کاوش اور دوسرے شخص کی معاونت کا نتیجہ ہے۔ یہ پاکستان کی محسن شخصیات بالترتیب ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور ذوالفقار علی بھٹو ہیں۔ دونوں کے ساتھ جو کچھ کیا گیا وہ قوم و ملت کو شرمسارکرنے کے لیے کافی ہے۔ میری نظر سے آج ایک رپورٹ گزری ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چائلڈ لیبر میں ملوث اداروں کے مالکان کو سخت سزائوں کی تجویز زیر غور ہے۔ محکمہ سکول ایجوکیشن سے حکومت رابطہ کرکے بچوں کو داخلہ دلوائے گی۔ چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے عالمی سطح پر کوششیں ہوتی رہی ہیں۔ پاکستان جیسے ممالک کو خطیر تعداد میں فنڈ بھی جاری ہوتے رہے ہیں مگر چائلڈ لیبر کا خاتمہ تو کیا خاتمے کا آغاز بھی نہ ہو سکا۔ فنڈز سے مجھے یاد آتا ہے کہ پاکستان کی ایک معتبر سیاسی خاتون کو امریکہ (مشعل اوباما) کی طرف سے 7ملین ڈالر تعلیم کے فروغ کے لیے فنڈ دیا گیا تھا۔ اس کا کبھی پتہ نہ چل سکا کہاں خرچ ہوا۔ کسان پریشان ہے ، اسے خالص ادویات اور کھاد میسر ہے نہ معیاری بیج۔ نہری پانی کی قلت ہو رہی ہے، ڈیزل اور بجلی اتنی مہنگی کہ کسان ٹیویل چلانے سے قاصر ہیں اور پھر بجلی کی لوڈشیڈنگ دہرا عذاب ہے۔ شہروں میں تجاوزات خودار جھاڑیوں کی طرح اُگتی ہیں اور پھیلتی ہی چلی جاتی ہیں۔ شہروں میں چوک چوراہے بھکاری بلاک کر دیتے ہیں۔ معاشرے کے اصلاح کی ضرورت ہے۔ اس طرف تحریک انصاف کی حکومت کے دوران پیش رفت ہو رہی تھی کہ اس حکومت کو تبدیل کر دیا گیا۔ آج صورت حال مخدوش ہے۔ عالمی سطح پر پٹرول سستا ہونے کا رحجان ہے پاکستان میں مہنگا کر دیا گیا۔ ادھر بجلی کی قیمت میں بھی ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔ عوام کی زندگی حقیقت میں اجیرن ہو گئی ہے۔ عمران خان کی سیاست سے اختلاف کریں، ان کی شخصیت پر بات کریں، ان کے کچھ اقدامات پر سوال اٹھائیں مگر یہ حقیقت ہے کہ مہنگائی کا جن آج کی طرح بے قابو نہیں تھا۔ عمران خان معیشت کی بربادی کا الزام اپنے پیشروئوں کو دیتے تھے۔ آج وہ حکومت میں آئے ہیں تو سرا ملبہ عمران خان پر گرا رہے ہیں۔ خزانہ خالی کی بات کی جا رہی ہے۔ خزانہ خالی تھا، عمران خان نے کیسے طعام گاہیں کھول دیں، کیسے ہیلتھ کارڈ جاری کر دیئے۔ احساس پروگرام، کامیاب نوجوان پروگرام جیسے منصوبے شروع کر دیئے۔ حکومت چل رہی تھی مہنگائی یقینا تھی جس پر شدید تنقید ہوتی تھی اور تحریک انصاف کے پاس اس کا جواب نہیں بن پاتا تھا مگر ان کے بعد جو آئے اس دوران مہنگائی کا جو طوفان اٹھا اس کے سامنے وہ مہنگائی مانند پڑ گئی۔عمران خان کا آج بیانیہ ان کو سب سے منفرد کر رہا ہے۔ خصوصی طور پر وہ آزاد اور خودمختار معاشرے کی بات کرتے ہیں۔ وہ روس کی طرف جھکائو رکھتے ہیں، امریکہ سے بھی دشمنی نہیں چاہتے۔ امید نہیں کی جا سکتی وہ روس کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کچھ ایسا کریں گے جس سے روس کی غلامی کا تاثر ابھرے۔ عمران خان درست کہتے ہیںکہ دوستی سب کے ساتھ مگر جنگ کسی کے ساتھ نہیں اور جنگ سب کی اپنی اپنی ہے، جس کی ہے وہ خود لڑے۔آج کے حکمران عمران خان کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں اور عمران خان کے بیانیے کا توڑ چاہتے ہیں تو عوام کی داد رسی کریں۔قارئین! میری انتہائی پُردرد اپیل ہے کہ اور کچھ نہیں تو سبھی سیاسی پارٹیاں بیٹھ کر ایک نکتے پر متفق ہو جائیں کہ ملاوٹ زدہ اشیائے خورونوش اور ادویات میں ملاوٹ کرنے والوں کو بیچ چوراہے لٹکا کر پھانسی دے دی جائے۔ پاکستان سے باہر رہنے والے پاکستانیوں کے سر اس وقت شرم سے جھک جاتے ہیں جب ہمیں لفظ ’’خالص‘‘کا ترجمہ یورپین زبان میں کرنا پڑتا ہے کیونکہ یورپ ،نارتھ امریکہ اور ترقی یافتہ ملکوں میں یہ سب سے زیادہ سزا والا جرم ہے اور یورپین معاشرے کے عوام اس وقت کنفیوژ ہو جاتے ہیں جب ہم ان کو بتاتے ہیں کہ پاکستان میں خالص دودھ ،خالص خوردنی تیل اور خالص مصالحہ جات تو درکنار خالص میڈیسن بھی دستیاب نہیں۔حتی ٰ کہ بڑے بڑے میڈیکل سٹور ز اپنا منافع بڑھانے کے لیے اپنے اسٹاک میں بیس سے پچیس فیصد جعلی ادویات شامل کر لیتے ہیں۔اسی طرح پاکستان کے کمرشل بینک بھی اپنا نقصان پورا کرنے اور اندھا دھند منافع کمانے کے چکر میں جعلی نوٹوں کو اپنے اسٹاک میں شامل کرلیتے ہیں اور بینک سے ملے ہوئے یہ نوٹ جلد ہی پورے ملک میں پھیل جاتے ہیں۔ میری ادنیٰ رائے کے مطابق پاکستان کے اسّی فیصد مسائل اس وقت حل ہو جائیں گے جب ہم جعلی ادویات اور جعلی خورونوش پر قابو پا لیں گے۔لیکن ایساصرف تب ممکن ہے کہ ہم ان اقدامات کے لیے آہنی ہاتھ استعمال کریں۔یقین کریں خالص آزادی اور خالص جمہوریت بھی تبھی ممکن ہے کہ ہم اس ناسور پر قابو پا لیں۔
خالص آزادی اورجمہوریت کیسے ممکن ہے؟
Aug 23, 2022