لندن (نوائے وقت رپورٹ) ایک حالیہ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا بھر کے بالغ افراد میں کان بجنے، سرسراہٹ یا سیٹی بجنے کی مستقل کیفیت بڑھتی جارہی ہے اور اب کم سے کم 14 فیصد عالمی آبادی اس کی شکار ہے۔ اس مرض کا طبی نام ٹنیٹس ماہرین نے پیش کیا ہے۔ کسی بیرونی آواز کی عدم موجودگی میں کانوں میں تکلیف دہ سرسراہٹ یا سیٹی کی آواز کو ٹنیٹس کہا جاتا ہے جسے کسی مرض کی بجائے طبی کیفیت کے تحت بیان کیا جاتا ہے۔ ان کی وجہ میں آواز سے حساسیت، بلڈ پریشر، ذیابیطس اور ممکنہ طور پر کان بجنے کی آواز بھی شامل ہیں۔ سب سے زیادہ مریض جنوبی امریکا سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ افریقہ میں بھی اس کے مریض پائے جاتے ہیں لیکن یاد رہے کہ سخت قسم کی ٹنیٹس کے شکار افراد کی تعداد صرف دو اعشاریہ تین فیصد تک ہے۔ ماہرین نے اتنا ضرور کہا ہے کہ کان بجنے کی مستقل کیفیت سے بال گرنا شروع ہوجاتے ہیں۔ سائنس دانوں نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس ضمن میں مناسب اقدامات اٹھائیں۔
کان بجنا