اسلام آباد(نامہ نگار)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت نے سینیٹر شہادت اعوان کی جانب سے پیش کردہ "دی گلوبل انسٹی ٹیوٹ بل 2022"کو متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ کا اجلاس سینیٹر عرفان صدیقی کی زیر صدارت پیر کو پارلیمنٹ ہاس میں منعقد ہوا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بل پر گزشتہ برسوں کے دوران تندہی سے کام کیا گیا ہے اور اسے تعلیمی شعبے کے مفاد میں متفقہ طور پر منظور کیا گیا ہے۔ کمیٹی نے "دی پاکستان گلوبل انسٹی ٹیوٹ بل 2022" کے عنوان سے بل پر غور کیا جو سینیٹ میں وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت رانا تنویر حسین کی جانب سے سینیٹر شہادت اعوان نے پیش کیا تھا۔ پینل نے یونیورسٹی کے لئے مختص سائٹ کا دورہ کرنے اور اس کے فریم ورک اور پیشرفت کا جائزہ لینے کا بھی ارادہ کیا۔ چیئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ یہ نجی شعبے میں ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوٹ (ڈی اے آئی ) ہوگا۔ مجوزہ ڈی اے آئی کی سپانسرنگ باڈی ٹی ایچ ایم سی ایجوکیشن سسٹم (پرائیویٹ) لمیٹڈ ہے جو کمپنیز آرڈیننس 1984کے سیکشن 32کے تحت رجسٹرڈ ہے جس کا کارپوریٹ یونیورسل شناخت نمبر 009133یکم جنوری 2015ہے۔ پاکستان کے تعلیمی شعبے میں جنوبی کوریا سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کا مقصد پاکستان اور جنوبی کوریا کے درمیان روابط کو مزید مضبوط بنانا، پاکستان میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانا اور پاکستانی نوجوانوں کو تحقیق کے مواقع فراہم کرنا ،مینجمنٹ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں ترقی لانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ادارہ ابتدائی طور پر فیکلٹی آف بزنس مینجمنٹ اور فیکلٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تعلیمی آپریشن شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے اس بات پر زور دیا کہ چیئرمین ایچ ای سی اپنے اختیارات نیک جذبے اور ایمان کے ساتھ استعمال کرتے ہیں اور تعلیمی شعبے کو بااختیار بنانے کیلئے کوشاں ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے انسٹی ٹیوٹ کے مالیاتی ماڈل کا جائزہ لینے کے لئے ایچ ای سی کے مالیات اور فنڈز کے حوالے سے ایک خصوصی اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔ چیئرمین کمیٹی کا موقف تھا کہ بنیادی طور پر محکمہ کے فنڈز اور مالیات کو معیاری تعلیم کی فراہمی میں استعمال کیا جانا چاہئے۔ چیئرمین کمیٹی نے ہائر ایجوکیشن کمیشن میں خرابیوں کی نشاندہی اور ان کے حل کے لئے ورک پلان بنانے کی سفارش کی۔ چیئرمین کمیٹی نے مستقبل کے ورک پلان کے بارے میں جامع رپورٹ طلب کر لی۔کمیٹی نے ایچ ای سی کا دورہ کرنے اور آن گرانڈ بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے متعلقہ وزیر کے ساتھ ساتھ سیکرٹری وزارت تعلیم کی عدم موجودگی پر افسوس کا اظہار کیا اور چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ کمیٹی نے سینیٹر نزہت صادق کی فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن (ایف بی آئی ایس ای) اسلام آباد کی رکن کے طور پر دوبارہ نامزدگی کی بھی متفقہ طور پر توثیق کی۔ چیئرمین سینیٹ نے معاملہ توثیق کے لئے کمیٹی کو بھجوایا تھا جس کی کمیٹی نے متفقہ طور پر توثیق کردی۔بی پی ایس پروموشن سٹیٹس سے متعلق معاملہ اور ایچ ای سی کی طرف سے اس کی قرارداد کے بارے میں چیئرمین ایچ ای سی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ کمیشن کی اکیڈمک کمیٹی نے ایک ذیلی کمیٹی (وائس چانسلرز، وزارت خزانہ کے نمائندے، وزارت تعلیم کے نمائندوں پر مشتمل) تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جو موجودہ پالیسی مسودیکا جائزہ لے گی۔ ذیلی کمیٹی کی حتمی سفارشات کمیشن کی اکیڈمک کمیٹی کے سامنے اور اس کے بعد کمیشن کو غور کے لئے پیش کی جائیں گی۔ معاملہ آئندہ مزید بحث اور غور کے لئے موخر کر دیا گیا۔ قبائلی ضلع شمالی وزیرستان سے خواتین اساتذہ کے ایبٹ آباد تبادلے کے حوالے سے دین کلام خان وزیر کی جانب سے پیش کردہ پبلک پٹیشن نمبر 4748 کے معاملے پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس معاملے کو جلد از جلد دیکھا جائے اور وفاقی وزیر کے عزم کے مطابق حل کیا جائے۔ تعلیم کے لئے ایڈیشنل سیکرٹری نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں گے اور صوبائی وزیر تعلیم کے ساتھ مل کر مسئلہ حل کریں گے۔قبل ازیں کمیٹی نے سینیٹر سکندر میندرو (مرحوم) کے انتقال پر فاتحہ خوانی کی اور مرحوم کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔ اجلاس میں سینیٹرز فوزیہ ارشد، جام مہتاب حسین ڈہر، مولوی فیض محمد اور سینیٹر فلک ناز نے شرکت کی۔ چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد، ڈی جی ایچ ای سی اور دیگر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔
بل منظور