اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سینیٹ ذیلی کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس کنونیئر کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاس میں منعقد ہوا۔ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے 2008 سے 2021 کے دوران ایک ارب روپے سے زیادہ مالیت کے مکمل اورجاری منصوبوں کی تخمینہ لاگت اور تکمیل کی لاگت کے درمیان فرق، تاخیر سے مکمل منصوبہ جات کی وجوہات اور منصوبہ جات پرکام کرنے والی کمپنیوں کی مکمل تفصیلات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر مواصلات، سیکرٹری مواصلات اور چیئرمین این ایچ اے کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر سختی برہمی کا اظہار کیا گیا۔ کنونیئر کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور اراکین کمیٹی سینیٹر دنیش کمار اورسینیٹر منظور احمد نے کہا کہ وہ صوبہ سندھ اور صوبہ بلوچستان سے کمیٹی اجلاس میں شرکت کیلئے آ سکتے ہیں تو وزرا اور بیورو کریسی کو بھی کمیٹی اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے۔سیکرٹری وزارت مواصلات اور چیئرمین این ایچ اے کے بغیر معاملات کا کیسے جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ ان منصوبہ جات پر ملک و قوم کے اربوں روپے خرچ ہوئے ہیں یہ سب پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں آئندہ اجلاس میں وزیر اور چیئرمین این ایچ اے اپنی شرکت یقینی بنائیں۔ این ایچ اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ چیئرمین این ایچ اے کو سیکرٹری مواصلات کاچارج دیا گیا ہے آئندہ اجلاس میں وہ ضرور حاضر ہونگے۔ایڈیشنل سیکرٹری وزارت مواصلات اور این ایچ اے حکام نے کمیٹی کو این ایچ اے کے ایک ارب سے زائد مالیت کے 2008 سے2021 تک کے منصوبہ جات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کمیٹی کو پہلے بھی آگاہ کیا گیا کہ کل 125 منصوبہ جات تھے۔پھر کمیٹی کے سوالنامے کی روشنی میں دیگر تفصیلات فراہم کر دی گئی ہیں۔کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ انہوں نے کچھ منصوبہ جات کی ایک لسٹ کمیٹی اجلاس میں دی تھی کہ ان کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں اور ان تمام منصوبہ جات کی تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائے جن میں کسی بھی منصوبے کی تخمینہ لاگت، مجموعی لاگت،کل جتنی کمپنیوں نے ٹینڈر میں حصہ لیا،کتنی پری کوالیفکیشن میں آئیں، کتنی کمپنیوں کو ڈس کوالیفائی کیا گیا وغیرہ کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ کچھ منصوبہ جات کی بینک رپورٹس بھی طلب کی تھیں وہ بھی فراہم نہیں کی گئیں۔ کنونیئر کمیٹی نے کہاکہ یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ 2008-21 تک آٹھ سے دس کمپنیوں کو ہی یہ منصوبہ جات دیئے گئے ہیں۔منصوبہ جات من پسند افراد کو نوازے گئے ہیں۔ ایک ہی ٹھیکدار کی مختلف کمپنیوں کو منصوبے دیئے گئے ہیں۔بڑی اور نامور کمپنیوں کو جان بوجھ کر ڈس کوالیفائی کیا گیا ہے۔بہتریہی ہے وزارت تین دن کے اندر ان منصوبہ جات کی تمام تر تفصیلات جو کمیٹی نے اٹھائی ہیں تیار کرے 26 اگست کو کمیٹی اجلاس بلا کر تفصیل سے جائزہ لیا جائے گا۔ کنونیئر کمیٹی نے سکھر حیدرآباد موٹر وے کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ سینیٹر منظور احمد نے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے کئی سٹرکیں تباہ ہو گئی ہیں۔لوگوں کو آنے جانے میں بے شمار مسائل کا سامنا ہے۔این ایچ اے نے ان تباہ شدہ سٹرکوں کی بحالی کیلئے جو اقدامات اٹھائے وہ کمیٹی کو آئندہ اجلاس میں تفصیل سے آگاہ کریں۔ذیلی کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز دنیش کمار، منظور احمد کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت مواصلات اور این ایچ اے حکام نے شرکت کی۔
قائمہ کمیٹی