دو طرفہ تجارت کے فروغ کے لئے دونوں ملکوں میں سیمینارز، کاروباری وفود کے تبادلوں اور صنعتی و تجارتی نمائشوں کا انعقاد ہو نا چاہیے


لاہور(کامرس رپورٹر ) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی)کے صدر عرفان اقبال شیخ اور ریجنل چیئرمین محمد ندیم قریشی نے کہاکہ فلپائن اور پاکستان کے مضبوط اور دوستانہ تعلقات کے باوجود دونوں ملکوں کا تجارتی حجم صرف 196ملین ڈالر ہے جس میں پاکستان کی فلپائن کو برآمدات کا حصہ 127 ملین ڈالر ہے۔دو طرفہ تجارت کے فروغ کے لئے دونوں ملکوں میں سیمینارز، کاروباری وفود کے تبادے اور صنعتی و تجارتی نمائشوں کا انعقاد ہو نا چاہیے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار پاکستان میں فلپائن مشن کی سربراہ چارج ڈی افئیرز ماریہ ایگنس ایم سروینٹس کے ایف پی سی سی آئی لاہور آفس کے دورہ کے موقع پر ملاقات میں کیا۔ ان کے ہمراہ فلپائن کے لاہور میں اعزازی کونسل جنرل فادل شیخ اور اکنامک ٹیم بھی تھی۔انہوں نے مزید کہاکہ کاروباری ویزا کے اجراء کے لئے ایک موثر اور آسان نظام کی ضرورت ہے۔ دونوں ملک دو طرفہ برآمدات اور درآمدات کی چند اشیاءتک محدود ہیں جن کی وجہ سے دو طرفہ تجارت کا حجم بہت کم ہے۔ انہوں نے دو طرفہ باہمی تجارت کے فروغ کے لئے تجاویز دیتے ہوئے کہاکہ معاشی،تجارتی اور تکنیکی شعبوں میں تعاون کی نگرانی کے لئے مشترکہ مفاد کے تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لئے ایک طریقہ کار قائم کیا جانا چاہیے۔محمد ندیم قریشی نے کہاکہ متعلقہ قومی اداروں کو مشترکہ مفادات کے شعبوں میں تعاون کے امکانات کے بارے میں مشاورت کرنی چاہیے۔ایف پی سی سی آئی دونوں ملکوں کی مصنوعات کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لئے ٹریڈ چیمبرز اور ایسوسی ایشنز میں آگاہی مہم چلائے گئی تاکہ پاکستان کی برآمدات میں مزید اضافہ ہو سکے۔ اس موقع پر ماریہ ایگنس ایم سروینٹس نے کہاکہ دونوں ملک کے درمیان تجارتی حجم بہت زیادہ کم ہے،دو طرفہ باہمی تجارت کو فروغ دینا ہو گا۔دونوں ملک کے درمیان بزنس ویزا کے عمل کو نہایت آسان اور سادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ٹریڈ میں اضافے کے لئے نجی شعبہ کو آگے بڑھناچاہیے۔فلپائن کی کمپنیاں پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ جوائنٹ وینچرزکرنا چاہتی ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...