شہباز حکومت نے بھی ٹیکسٹائل سیکٹر کو ویسے ہی خوش آمدید کہا جیسے عمران خان نے کیا تھا


لاہور(کامرس رپورٹر)آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن ( اپٹما) کے گروپ لیڈرگوہر اعجاز نے حکومت پرزور دیا کہ دس سال پر محیط اقتصادی پالیسی تشکیل دی جانی چاہیے جس سے برآمدات میں اضافے کا تسلسل بر قرار رہے گا ، دو سال میں ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ میں 10ارب ڈالر اضافہ کرنے کا ہدف ہے اور اگر اقتصادی پالیسی کا تسلسل بر قرار رہا تو آئندہ پانچ سالوں میںٹیکسٹائل ایکسپورٹ50ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے،حکومت کی جانب سے ایکسپورٹ انڈسٹری کوریجنل انرجی ٹیرف دیے جانے کا باعث ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ گزشتہ مالی سال 19.5ارب ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ چار سال میں سالانہ پندرہ فیصد گروتھ بنتی ہے ،شہباز شریف حکومت نے بھی ٹیکسٹائل سیکٹر کو ویسے ہی خوش آمدید کہا ہے جیسے عمران خان کی حکومت نے کیا تھا، حکومت کی ایکسپورٹ دوست پالیسیوں کے باعث ٹیکسٹائل سکٹر کل خام مال کا اسی فیصد ویلیو ایڈ ڈ کر کے ایکسپورٹ کر رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اپٹما ہاﺅس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سال ملک میں کپاس کی 90لاکھ بیلز ہوں گی جبکہ گزشتہ سال 75لاکھ بیلز تھی۔انہوں نے کہا کہ ا س سال عالمی منڈی میں ایک من کپاس کی قیمت 22ہزار روپے ہے جبکہ گزشتہ سال عالمی منڈی میں ایک من کپاس کی قیمت14ہزار روپے تھی ۔انہوںنے کہاکہ ٹیکسٹائل کی عالمی تجارت کا حجم800ارب ڈالر ہے جبکہ پاکستان کی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ 19.5ارب ڈالر تک پہنچی ہے جو کہ عالمی تجارت میں حصہ 2.5فیصد بنتاہے۔ ہمارا منصوبہ ہے کہ آئندہ پانچ سالوںمیں ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کو 50ارب ڈالر تک لے کر جائیں۔ انہوںنے کہا کہ حکومت کی بہتر پالیسیوں کے باعث ٹیکسٹائل سیکٹر میں پانچ ارب ڈالر کی نئی سرمایہ کاری ہوئی ۔ ہمارا اگلا وژن سٹچ ریوولوشن ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ 15سے16ار ب ڈالر ہے اگر ایکسپورٹ میں اضافے کی رفتار بر قرار رہی تو آنے والے سالوں میں پاکستان کا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک سلائی کا کارخانہ قائم کرنے کےلیے دس کروڑ روپے چاہئیں اس کے لئے اسٹیٹ بینک کے پاس جارہے ہیں تاکہ نئے آنے والوں کو سلائی کا کارخانہ قائم کرنے کے لئے قرضے ملیں۔ 
 انہوںنے امید ظاہر کی کہ رواں سال دسمبر سے فروری تک ٹیکسٹائل سیکٹر کو گیس کی کوئی شارٹج نہیں ہو گی تاہم اگر شارٹج ہوئی تو ڈالر 500روپے تک پہنچ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میرے مطابق ڈالر کی قیمت 160روپے ہونی چاہیے۔ حکومت کی جانب سے ریجنل انرجی ٹیرف یکم اگست سے نافذ کئے جانے کو سراہا۔ اس کے باعث پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری عالمی منڈی میں چین اور بھارت سمیت دیگر ممالک کا مقابلہ کرے گی اور اس کی بدولت ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں خاطرہ خواہ اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز سمیت جتنے بھی سرکاری انٹرپرائزز ہیں ان کی نجکاری ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے معاہدہ ختم کرنے کی ضرورت ہے جو سستی بجلی دے اس سے بجلی خریدی جانی چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن