آئی ایم ایف نے پاکستان پر ایک اور سخت شرط عائد کردی ہے اور ٹیکس ایمنسٹی کیلئے اس کی قومی اسمبلی سے منظوری لازمی قرار دے دی ہے۔ آئی ایم ایف نے ایک اور سخت شرط عائد کرتے ہوئے ٹیکس ایمنسٹی کے لیے اس کی قومی اسمبلی سے منظوری لازمی قرار دے دی ہے جس کے بعد اب اس کو آرڈیننس کے ذریعے لاگو نہیں کیا جاسکے گا۔لیٹر آف انٹینٹ کے مطابق ٹیکس ایمنسٹی اسکیم، ٹیکس چھوٹ قومی اسمبلی سے منظوری کے بغیر نہیں دی جائیگی اور اس حوالے سے ایس آر او پر پابندی ہوگی۔ سیلز ٹیکس میں باہمی ہم آہنگی کیلئے صوبوں کے ساتھ ملکر کام کیا جائیگا جب کہ صوبوں کیساتھ سیلز ٹیکس میں باہمی ہم آہنگی کیلئےعالمی بینک کا تعاون ہوگا۔ایل او آئی کے مطابق اب کسی بھی شعبے کو ٹیکس رعایت کیلئے قومی اسمبلی سے منظوری لازمی ہو گی۔ کنسٹرکشن سیکٹر اور خفیہ اثاثوں کو ظاہر کرنے کیلئے ایمنسٹی قومی اسمبلی سے منظور ہوگی۔ اس سے قبل پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تفصیلات پبلک کرنے کا معاہدہ طے پاچکا ہے جس کے تحت ارکان پارلیمنٹ اور بیورو کریسی کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔اس معاہدے کے تحت بیورو کریسی کے بیرون ملک منقولہ اور غیر منقولہ اثاثہ جات کو پبلک کیا جائے گا۔ گریڈ 17 سے 22 کے ملازمین کے بیوی اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات بتائی جائیں گی اور ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کی ڈیکلیئریشن تک شہریوں کی رسائی ممکن ہوگی۔پاکستان نے شرائط پر عملدرآمد کیلیے لیٹر آف انٹینٹ میں آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرا دی ہے۔
آئی ایم ایف کی نئی سخت شرائط،کیاحکومت پارلیمنٹیرینز اور بیوروکریسی کےاثاثہ جات پبلک کرپائے گی؟
Aug 23, 2022 | 16:25