آئی جی پولیس کا کانسٹیبل کیساتھ حسن سلوک

تحریر۔چوہدری فرحان شوکت ہنجرا۔
ارشاد باری تعالی ہے تم اہل زمین والوں پر رحم کرو آ سمان والا تم پر کرے گا علم طبعیات فزکس کا اصول تعریف ہے کہ ہر عمل کا ردعمل ہوتا ہے انسان اشرف المخلوقات ہے غلطی۔کوتاہی ہر ذی شعور سے بعید ہے دین اسلام میں سزا وجزا کاعمل پایا جاتاہے پہلوان وہ ہے جو غصے میں قابو پانے اور بہادر وہ ہے جو معاف کرنے کی روش اختیار کر ے چھوٹوں پر شفقت بڑوں کا ادب غیروں سے اپنوں والا حسن سلوک صلح جو۔رحم دل۔تقوی۔اخلاق و اخلاص میں دوسروں سے بڑھ کر ہو ایسا ہی اعلی رویہ آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر محمد عثمان انور نے ایک پولیس کانسٹبل کی جانب سے اعلی پولیس افسران کے بارے غیر اخلاقی رویہ اختیار کرنے پر کیا انھوں نیاس کانسٹبل کے عمل کے جواب میں اعلی حسن سلوک کا ردعمل دے کر اللہ تعالی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کے احکامات کی پیروی کی اور اپنے اعلی حسن سلوک کے اسلوب سے نہ صرف اپنے محکمہ پولیس  کی تکریم و عزت میں اضافہ کرکے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ دین اسلام اپنے سے چھوٹوں پر شفقت رحم دلی اختیار کرنے کا درس دیتا ہے وگرنہ دوسری جانب سوشل میڈیا پر اس واقع کو بنیاد بنا کرطرح طرح کیMEMEبنا کرمعاشرتی اخلاقی سماجی اسلامی اقدار کا تمسخر اڑایا جا رہا ہے اس کی کسی طرح بھی تشہیر شرمناک فعل ہے آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر محمد عثمان انور صاحب نے پولیس کانسٹبل کی بحالی صہت کے حوالے سے اپنے ڈی آئی جی ڈاکٹر انعام وحید صاحب کے ساتھ میڈیا پر عوام الناس کو کانسٹیبل کی مذکورہ بیماری سے آگاہی اور علاج معالجہ پر مبنی پیغام نشر کیا بلکہ یہ یقین دہانی کرائی کہ پولیس کانسٹیبل کو ملازمت سے برخاست نہیں کیا جائے گا بلکہ اس کا مکمل میڈیکل چیک اپ اور علاج کروا کر انشاء  اللہ وہ جلد اپنے فرائض منبصی ادا کرے گا۔آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر محمد عثمان انور صاحب ہسپتال گئے اور کانسٹیبل کو گلے لگایا اس سے خوشگوار موڈ میں گپ شپ لگائی اور وہ مسلسل حوصلہ افزائی کرتے دکھائی دیے مجھے بٹائیں کیا کبھی اس سے پہلے آپ نے ایسا منظر دیکھا ہے کہ گالیاں کھا کر گلے سے لگایا ہو اور دعائیں دی ہوں ڈاکٹر محمد عثمان انور صاحب نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو زندہ کیا ہے کہ جنہوں نے اپنے مخالفین سے لعن طعن کھا کر بھی ان کے حق میں دعائیں کی تھیں ضرب المثل ہے بات احساس کی ہے اگر احساس ہے تو بیگانے بھی اپنے اگر نہیں تو اپنے بھی بیگانے آئی جی پنجاب نے اپنے طرز عمل سے دل جیت لیے ہیں۔پتہ نہیں ہمیں کیا یو گیا ہے کہ ہم شتر بے مہار ہو کر اپنی اقدار کا جنازہ نکالنے پر کیوں تلے ہوئے ہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم زمانہ جاہلیت میں دوبارہ واپس جا رہے ہیں کہتے ہیں اب عوام میں بڑا شعور آ گیا ہے کیا اسے شعور کہتے ہیں کہ ہر کسی کی عزت نفس مجروح کی جائے معذرت کیساتھ شعور سے ع نکل چکا اب یہ شور رہ گیا ہے تعلیم کا حصول بہت ضروری ہے لیکن اس سے بڑھ کر اعلی تربیت کا بھی حصول ضروری ہے سوشل میڈیا پر آپ موثر اقدامات کریں تو اس کے مثبت نتائج برآمد ہوںگے مظلوم حق دار کیلئے آواز اٹھائیں ان کا موقف اداروں کے ذمہ داروں تک پہنچائیں لیکن یہ طرز عمل کے کسی کی تضحیک  اخلاق باختہ طرز عمل آپنائیں اپنے اداروں اپنی اسلامی اخلاقی اقدار کو گزند پہنچائیں کہ وہ ملک و قوم کی تضحیک کا باعث بنے یہ قطعی طور پر ناقابل قبول ہے آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر محمد عثمان انور صاحب  نے تمام تر منفی تنقید  کے باجود جو مثبت رول ادا کیا ہے تاریخ اسی کبھی فراموش نہیں کرے گی واقعی وہ اپنے محکمہ اور اپنے افسران و جوانوں کیلئے  قابل فخر ہیں۔

ای پیپر دی نیشن